دنیا

بنگلہ دیش کی طلبہ تحریک: دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفاں!

بنگلہ دیش کی طلبہ تحریک: دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفاں!

طلبہ کی حالیہ تحریک جہاں بنگلہ دیش کے اندر اور باہر آنے والی تحریکوں کے لیے اپنے اسباق چھوڑ جائے گی وہاں ناگزیر طور پر محنت کش طبقے کے تاریخ کے میدانِ عمل میں اترنے کی پیش رفت کو بھی مہمیز دے گی۔

مشرق وسطیٰ میں نیا کہرام: صورتحال اور امکانات

مشرق وسطیٰ میں نیا کہرام: صورتحال اور امکانات

دنیا آج ماضی کے کسی دور سے کہیں زیادہ عدم استحکام، انتشار اور خونریزی سے دوچار ہے۔ یہ استحصال، جبر اور انسان دشمنی پر مبنی‘ ایک تاریخی طور پر متروک سماجی نظام کے ناگزیر مضمرات ہیں۔ جو ہر گزرتے دن کے ساتھ نسل انسان کو بربریت کی طرف دھکیلتا جاتا ہے۔

بنگلہ دیش: تحریک کا مستقبل؟

بنگلہ دیش: تحریک کا مستقبل؟

اس تحریک کے اسباق نہ صرف اس خطے بلکہ دنیا بھر میں نئی نسل کو یہ شعور دیں گے کہ وہ اپنے مسائل کا حل جدوجہد میں تلاش کر کے درست سمت میں آگے بڑھیں۔

عالمی منظر نامہ: معاشی بحران، سامراجی ٹکراؤ اور طبقاتی بغاوتیں

عالمی منظر نامہ: معاشی بحران، سامراجی ٹکراؤ اور طبقاتی بغاوتیں

اس نظام کے بحران اور بربادی کے ساتھ طبقاتی جدوجہد عالمی پیمانے پر مزید تیز ہو گی۔ جس میں محنت کشوں کی نئی ہڑتالیں، احتجاج اور بار بار ابھرنے والی بغاوتیں شامل ہوں گی۔ یہ سلسلہ وقتی پسپائیوں، کٹھنائیوں، شکستوں، فتوحات اور پیش رفتوں کے ساتھ دہائیوں تک جاری رہ سکتا ہے۔

کینیا میں عوامی بغاوت

کینیا میں عوامی بغاوت

روتو پر ہمیں کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ اگر اس کے بیانات کے نتیجے میں لوگ احتجاج ختم کر دیتے ہیں اور ریاست کو پھر سے منظم ہونے کا وقت اور موقع مل جاتا ہے تو وہ اپنے وعدے سے مکرنے میں ہرگز دیر نہیں لگائے گا۔

بھارتی انتخابات میں ہندوتوا گھائل

بھارتی انتخابات میں ہندوتوا گھائل

گزشتہ پوری دہائی مسلسل اقتدار میں رہنے کے باوجود بھی مودی سرکار اپنا کیا کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کر سکی ہے۔ اس دوران نفرت اور دھونس کی سیاست اور فریب پر مبنی پراپیگنڈے سے بھارت کے اندر اور باہر لوگوں کو گمراہ رکھنے کی کوشش ہی کی گئی ہے۔

مشرق وسطیٰ کی بدلتی صورت حال

مشرق وسطیٰ کی بدلتی صورت حال

جدید ہتھیاروں اور جنگی صلاحیتوں سے لیس چند بین الاقوامی اجارہ داریوں کی محافظ سامراجی ریاستوں کے حلقہ اثر میں بٹی دنیا، جو ایک ایسے عالمی نظام کے تحت چلائی جا ئے جس کا واحد دھرم سرمایہ پرستی اور کل منطق بے رحم مقابلے بازی ہو، جب بھی بحران میں داخل ہو گی تو اس کا جنگی شکلوں میں اظہار ناگزیر ہے۔