ضروری ہے کہ لینن اور ٹراٹسکی کا قومی مسئلے پر تاریخی موقف دہرایا اور مضبوط کیا جائے اور مشرقی یورپ، قفقاز (Caucasus) اور وسط ایشیا کی اقوام کی رضاکارانہ سوشلسٹ فیڈریشن کو بنیادی حل کے طور پر پیش کیا جائے۔
دنیا
پاک بنگلہ دیش تعلقات: سامراجی مفادات کی سفارتکاری
محنت کشوں کو حکمرانوں کی سفارتکاری کے متوازی اپنے طبقاتی اتحاد کو مستحکم بنانے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔
’ڈیپ سیک‘ کی طرف بڑھتی مصنوعی ذہانت
ڈیپ سیک کے ظہور نے یہ دکھایا ہے کہ اے آئی کو اس سطح تک ترقی دی جا سکتی ہے کہ یہ انسانیت اور اس کی سماجی ضروریات کے لیے مددگار ثابت ہو۔
موت کے مسافر
ایسی جان لیوا ہجرتیں کسی ایک ملک کا مسئلہ بھی نہیں ہیں۔ بلکہ جنوب ایشیا (بشمول پاکستان و بھارت)، افریقہ، لاطینی امریکہ سمیت سامراج کے خونی پنجوں میں جکڑی کمزور معیشتوں کے حامل تمام خطوں کے محنت کش‘ بالخصوص نوجوان خود کو حالات کے ہاتھوں بے بس اور مجبور پاتے ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی: کچھ بنیادی نکات اور مستقبل کے امکانات
امریکی سامراج اگرچہ جنگ بندی کو برقرار رکھنا چاہتا ہے اور کھلی، واضح اور بڑے پیمانے کی ’’جنگ‘‘ کا خاتمہ چاہتا ہے۔ لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسلی تطہیر کے کالونیل منصوبے کو جاری رکھنے سے روکے گا۔
سامراجی توسیع پسندی کی تباہ کاریاں
ایک طرف پہلے سے مشرق وسطیٰ میں”گریٹر اسرائیل“ منصوبے کے تحت جاری خون ریزیاں ہیں اور اب ٹرمپ کے تحت چین اور روس سے امریکہ کا تضاد دنیا بھر میں مزید تنازعات کا راستہ کھول رہا ہے۔
شام: سامراجی کھلواڑ سے برباد عوام
اسد خاندان کے جابرانہ اقتدار کا خاتمہ تو ہوا ہے لیکن ہیئت تحریر الشام ایسی قوتوں سے امیدیں وابستہ کرنا بھی درست نہیں ہے۔
امریکی انتخابات میں ٹرمپ کی جیت: ’’سارا چکر معیشت کا ہے!‘‘
بجائے اس کے کہ ہیرس بتاتی کہ اس میں اور ٹرمپ میں کیا فرق ہے‘ اس نے زور دیا کہ اس میں اور ریپبلکن پارٹی میں کیا مشترک ہے۔ یوں اس نے ایک نیم ریپبلکن مہم ہی چلائی اور ایک ہلکے انداز میں انہی کا ایجنڈا پیش کیا۔
شام: ایک اور آمریت کا خاتمہ، لیکن مستقبل غیر یقینی سے دوچار
انٹرنیشنل سوشلسٹ لیگ کا نصب العین ایک انقلابی اور سامراج و سرمایہ داری مخالف متبادل کی تعمیر ہے جو مشرق وسطیٰ کی سوشلسٹ فیڈریشن کی کڑی کے طور پر ایک سوشلسٹ شام کے قیام کی جدوجہد کو آگے بڑھائے۔
سری لنکا: ڈسانائیکے کی آزمائش!
ڈسانائیکے نے اپنی وکٹری سپیچ میں سری لنکا کو آئی ایم ایف کے ساتھ ”شراکت داری“ میں آگے بڑھانے کی بات کی ہے۔ جو کمپرومائیز کا واضح اشارہ ہے۔
بنگلہ دیش کی طلبہ تحریک: دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفاں!
طلبہ کی حالیہ تحریک جہاں بنگلہ دیش کے اندر اور باہر آنے والی تحریکوں کے لیے اپنے اسباق چھوڑ جائے گی وہاں ناگزیر طور پر محنت کش طبقے کے تاریخ کے میدانِ عمل میں اترنے کی پیش رفت کو بھی مہمیز دے گی۔
جموں کشمیر: نو آبادیاتی جبر کے خلاف نفرت کا ووٹ!
عمر عبداللہ نے انتخابات میں فتح کے بعد جہاں ریاستی تشخص اور دفعہ 370 کی بحالی کے وعدہ کو دہرایا ہے وہیں اس وعدہ کی فوری تکمیل کے امکان کو بھی خود ہی رد بھی کیا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں نیا کہرام: صورتحال اور امکانات
دنیا آج ماضی کے کسی دور سے کہیں زیادہ عدم استحکام، انتشار اور خونریزی سے دوچار ہے۔ یہ استحصال، جبر اور انسان دشمنی پر مبنی‘ ایک تاریخی طور پر متروک سماجی نظام کے ناگزیر مضمرات ہیں۔ جو ہر گزرتے دن کے ساتھ نسل انسان کو بربریت کی طرف دھکیلتا جاتا ہے۔
بنگلہ دیش: تحریک کا مستقبل؟
اس تحریک کے اسباق نہ صرف اس خطے بلکہ دنیا بھر میں نئی نسل کو یہ شعور دیں گے کہ وہ اپنے مسائل کا حل جدوجہد میں تلاش کر کے درست سمت میں آگے بڑھیں۔
عالمی منظر نامہ: معاشی بحران، سامراجی ٹکراؤ اور طبقاتی بغاوتیں
اس نظام کے بحران اور بربادی کے ساتھ طبقاتی جدوجہد عالمی پیمانے پر مزید تیز ہو گی۔ جس میں محنت کشوں کی نئی ہڑتالیں، احتجاج اور بار بار ابھرنے والی بغاوتیں شامل ہوں گی۔ یہ سلسلہ وقتی پسپائیوں، کٹھنائیوں، شکستوں، فتوحات اور پیش رفتوں کے ساتھ دہائیوں تک جاری رہ سکتا ہے۔