نہ تو یورپی یونین کی نیولبرل اصلاحات اور نہ ہی پیوٹن کی مافیا سرمایہ داری بیلاروس کے عوام کو کوئی ریلیف دے سکتی ہے۔
دنیا
کیا اسرائیل امارات معاہدہ امن لا سکتا ہے؟
یہ مکارانہ سفارتکاری کا ہی کمال ہے کہ اس کی تمام اصطلاحیں اپنے معنوں سے بالکل الٹ تصاویر بناتی ہیں۔
لبنان پھٹ رہا ہے!
”آج بیروت کو صاف کرنے کا آخری دن ہے۔ کل سے ہم بیروت سے بدعنوان حکمرانوں کا صفایا کریں گے۔“
کورونا وائرس: آئی ہماری جان پر آفت کئی طرح!
جس نظام کے پاس اپنے وجود کا کوئی جواز موجود نہ ہو اسے اکھاڑ پھینک کر ہی انسانیت سکھ کا سانس لے سکتی ہے۔
افغانستان: امریکی انخلا اور طالبان کی رجعتی فتح
امریکی سامراج کا تاریخی زوال اتنا گہرا اور ان کی سراسیمگی اتنی زیادہ ہے کہ وہ مقررہ وقت سے پہلے ہی اپنی افواج نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی ریاست کے مکروہ چہرے کا نقاب پھر سرک گیا!
فلائیڈ کے قتل کے بعد منیاپولس سمیت ملک کے کئی دیگر شہروں میں احتجاجوں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ہے جس میں شدت آتی جا رہی ہے۔
لبنان: عوامی تحریک کا نیا ابھار
فواد کے قتل کے بعد تحریک میں بڑی معیاری اور مقداری تبدیلیاں رونما ہوئیں جنہوں نے تحریک کو تریپولی سے نکال کے پورے ملک میں پھلا دیا۔
یہیں ہیں گلاب، یہیں ہو گا رقص!
یہ نظام اور اس کے دلال محنت کشوں کے سامنے دو آپشن رکھ رہے ہیں: یا وہ کورونا سے مر جائیں یا پھر بھوک سے مریں۔
بحران زدہ سرمایہ داری اور کورونا وبا
آج کل ایک اور بحث اکثر سنائی دیتی ہے کہ کورونا وائرس نے سماجی اور معاشی مسائل پیدا کر دیے ہیں، لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ اس بحران نے پہلے سے جاری بحران کو شدید کیا ہے۔
یوم مئی 2020ء: کورونا اور سرمایہ داری‘ دونوں مہلک ہیں!
ہر سطح پر مزدوروں کی برطرفیوں کو ماننے سے انکار کیا جائے اور برطرف مزدوروں کو فوری طور پر تنخواہوں کے ساتھ بحال کرنے کا مطالبہ کیا جائے۔
ثور انقلاب: تاریخ افغانستان کا درخشاں باب
ثور انقلاب کی میراث آج بھی مذہبی بنیاد پرستی کی بربریت، سامراجی جارحیت اور جرائم پر مبنی سرمایہ داری کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں امید اور روشنی کے مینار کا درجہ رکھتی ہے۔
افغان ثور انقلاب اور سامراجی پروپیگنڈا
”شاذونادر ہی کوئی انقلاب اتنے بڑے پیمانے پر غلط رنگ میں پیش ہوا ہوگا جتنا کہ افغان ثورانقلاب۔“
کورونا وائرس اور امریکی سرمایہ داری
جنوری کے اختتام تک امریکی ایڈمنسٹریشن کا بیانیہ یہ تھا کہ کورونا وائرس چین کا مسئلہ ہے جو امریکہ کے لئے خوش آئند عمل ہے۔
برنی سینڈرز پھر پسپا!
یک بار پھر برنی سینڈرز کی پسپائی اور ناکامی سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ حکمران طبقات کی سیاسی پارٹیوں کے ذریعے معمولی اصلاحات کا پروگرام بھی آگے نہیں بڑھایا جا سکتا ہے۔
برطانیہ: لیبر پارٹی کی نئی قیادت‘ ایک قدم پیچھے کی جانب!
یہ ابھی دیکھنا ہے طبقاتی طاقتوں کا توازن کس جانب جاتا ہے۔ کیونکہ لیبر پارٹی کے اندر بھی اسی کا اظہار ہو گا۔