یہ مظاہرے بنیادی طور پر عراق میں بے روزگاری، غربت، مہنگائی اور دیگر معاشی وجوہات کی بنیاد پر سماج میں سطح کے نیچے موجود عوامی بے چینی کا اظہار کر رہے ہیں۔
دنیا
برطانیہ میں انتخابات: لیبر پارٹی کی معاشی پالیسی اور درپیش چیلنج
معیشت بحران زدہ اور سماج منقسم ہے۔
”جنوبی امریکہ جاگ اٹھا ہے!“
کوئی بھی واقعہ اچانک رونما نہیں ہوتا بلکہ لمبے عرصے سے چلی آرہی چھوٹی تبدیلیوں کا معیاری اظہار ہوا کرتا ہے۔
ایران: عوامی مظاہروں سے لرزتی مُلاں اشرافیہ!
ایران میں کسی بھی انقلابی تحریک کی کامیابی کسی ایک شخص کے جانے پر منتج نہیں ہوگی بلکہ پورے مُلائی نظام کے خاتمے پر منتج ہوگی۔
کُرد قومی سوال کا تاریخی پس منظر، موجودہ صورتحال اور ممکنہ حل
انقلابی قیادت کی موجودگی میں ایسی ہی تحریکیں مشرق وسطیٰ کی ان جابر سرمایہ دارانہ ریاستوں کو ڈھا سکتی ہیں۔
امریکہ کی دیوہیکل آٹو انڈسٹری کے محنت کشوں کی جدوجہد
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے تین رکنی نمائندہ وفد نے بیلجیئم، کینیڈا اور امریکہ سے آ کر’ UAW ‘کے وفد سے ملاقات کی۔
ایکواڈور: آئی ایم ایف کے خلاف عوام کی جیت!
کسی ایک ملک میں طبقاتی لڑائی میں عوام کی جیت پوری دنیا میں لوگوں کے شعور کو آگے بڑھاتی ہے۔
چلی: دہائیوں کا صبر جارحانہ احتجاجوں میں پھٹ پڑا!
چلی کے محنت کشوں کی یہ تحریک نہ صرف لاطینی امریکہ بلکہ دنیا بھر کے انقلابیوں کے لئے تازہ ہوا کا جھونکاہے۔
لبنان: عوامی بغاوت نے حکمرانوں کے در و دیوار ہلا دئیے!
نہ صرف لبنان بلکہ دنیا بھر میں نوجوان نسل کو اس کیفیت کو چیلنج کے طور پر لینے کی ضرورت ہے۔
یمن: مشرق وسطیٰ کا رستا ہوا زخم
اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں یمن کی صورتحال پر نام نہاد مہذب دنیا کی مجرمانہ خاموشی ان کی اس واردات میں درپردہ حمایت اور شمولیت کا پتہ دیتی ہے۔
افغانستان: سامراجی اکھاڑے میں انتخابات کا کھلواڑ!
امریکہ کو افغانستان میں ایک بدترین شکست کا سامنا ہوا ہے۔
سامراج یاترا
دوسری عالمی جنگ کے بعد مسلسل جاری جنگوں اور بربادیوں سے اس ادارے کی حقیقت بے نقاب ہے۔
عالمی معیشت نئے بحران کے دہانے پر؟
تجارتی جنگ اور تحفظاتی رحجانات میں ہونے والے اضافے نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
ہمالیہ کی کوکھ سے اب انقلاب پھوٹے گا!
نریندرا مودی کی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد ہی جموں کشمیر کی اس خصوصی حیثیت کے خاتمے پر عملی کام شروع کر دیا تھا۔
9/11: کرے کوئی، بھرے کوئی!
اس دہشت گردی کو بہت سی ریاستیں اور حاکمیتیں بھی اپنے مذموم مقاصد اور مالیاتی و عسکری مفادات کے لیے پراکسیوں کے طور پر استعمال کرنے لگیں۔