روتو پر ہمیں کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ اگر اس کے بیانات کے نتیجے میں لوگ احتجاج ختم کر دیتے ہیں اور ریاست کو پھر سے منظم ہونے کا وقت اور موقع مل جاتا ہے تو وہ اپنے وعدے سے مکرنے میں ہرگز دیر نہیں لگائے گا۔
افریقہ
نائیجر میں فوجی بغاوت اور مغربی افریقہ کی صورتحال
سوشلسٹوں کو تمام سامراجی طاقتوں کو مسترد کرنا چاہیے۔ چاہے وہ مغرب کی ہوں یا مشرق کی۔ اسی طرح ایک سرمایہ دارانہ آمرانہ نظام کی جگہ دوسرا سرمایہ دارانہ آمرانہ نظام آگے بڑھنے کا راستہ نہیں ہے۔
جنوبی افریقہ: حکمرانوں کا رنگ بدلا‘ کردار نہیں!
حالات کیخلاف غم و غصہ سب سے زیادہ نئی نسل میں پایا جاتا ہے۔
سوڈان: بربادیوں کی کوکھ سے ابھرتا انقلاب
مظاہرین کا سب سے اہم نعرہ تھا، ”ہم اپنے لہو سے انقلاب کی حفاظت کریں گے۔“
سرمایہ دارانہ بحران کے سیاسی مضمرات
’معاشی استحکام‘ کے حصول کے لئے مستقل کٹوتیوں، نجکاری، ڈاؤن سائزنگ وغیرہ کی جو پالیسیاں لاگو کی گئی تھیں‘ ان کا نتیجہ سیاسی اتھل پتھل کی شکل میں سامنے آیا ہے۔
زمبابوے میں فوجی بغاوت
اس خطے کی مصنوعی آزادیوں سے کم از کم عوام نے یہ سبق ضرور سیکھا ہے کہ سفید کی جگہ سیاہ حکمران آنے سے حالات زندگی نہیں بدلتے۔
جنوبی افریقہ: فیسوں میں اضافے کے خلاف طلبہ تحریک
ہر سال تقریباً 60 بلین رینڈ (جنوبی افریقہ کی کرنسی) کرپشن اور حکمرانوں کی عیاشیوں میں خرچ ہوتے ہیں جبکہ محض 45 بلین رینڈ سے تمام افراد کو مفت تعلیم مہیا کی جا سکتی ہے۔
جنوبی افریقہ: حاکمیت کے رنگ بدلے، کردار نہیں!
1994ء کے بعد امیر اور غریب کی تفریق میں اضافہ ہی ہوا ہے جبکہ اے این سی سے جڑے کاروباری افراد کی ایک قلیل پرت ارب پتی بن چکی ہے۔