جواہر لال نہرو یونیورسٹی (JNU) کے طلباو طالبات کی آواز آج بھارت سمیت پوری دنیا میں گونج رہی ہے۔
تجزیہ
جب بات بگڑ جائے!
یہ بحران ڈیپ سٹیٹ کے اندر کئی دہائیوں سے پنپتے ہوئے تضادات کی عکاسی بھی کرتا ہے جو بعض اوقات شدت اختیار کر کے بھڑک اٹھتے ہیں اور پورے سیاسی اور سماجی منظر نامے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
طلبہ یونین بحالی: تنقید پر تنقید
اس سیاسی عمل سے گزرتے ہوئے غلطیاں بھی ہونگی لیکن ان غلطیوں سے سیکھا جائے گا۔
عراق: ریاستی جبر کو چیرتے عوامی مظاہرے
یہ مظاہرے بنیادی طور پر عراق میں بے روزگاری، غربت، مہنگائی اور دیگر معاشی وجوہات کی بنیاد پر سماج میں سطح کے نیچے موجود عوامی بے چینی کا اظہار کر رہے ہیں۔
برطانیہ میں انتخابات: لیبر پارٹی کی معاشی پالیسی اور درپیش چیلنج
معیشت بحران زدہ اور سماج منقسم ہے۔
انقلابی سوشلزم کے علمبردار
دہائیوں سے دبی بحث جب کھلی تو طاقت کے سارے سر چشمے بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے۔
”جنوبی امریکہ جاگ اٹھا ہے!“
کوئی بھی واقعہ اچانک رونما نہیں ہوتا بلکہ لمبے عرصے سے چلی آرہی چھوٹی تبدیلیوں کا معیاری اظہار ہوا کرتا ہے۔
ایران: عوامی مظاہروں سے لرزتی مُلاں اشرافیہ!
ایران میں کسی بھی انقلابی تحریک کی کامیابی کسی ایک شخص کے جانے پر منتج نہیں ہوگی بلکہ پورے مُلائی نظام کے خاتمے پر منتج ہوگی۔
کُرد قومی سوال کا تاریخی پس منظر، موجودہ صورتحال اور ممکنہ حل
انقلابی قیادت کی موجودگی میں ایسی ہی تحریکیں مشرق وسطیٰ کی ان جابر سرمایہ دارانہ ریاستوں کو ڈھا سکتی ہیں۔
امریکہ کی دیوہیکل آٹو انڈسٹری کے محنت کشوں کی جدوجہد
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے تین رکنی نمائندہ وفد نے بیلجیئم، کینیڈا اور امریکہ سے آ کر’ UAW ‘کے وفد سے ملاقات کی۔
ایکواڈور: آئی ایم ایف کے خلاف عوام کی جیت!
کسی ایک ملک میں طبقاتی لڑائی میں عوام کی جیت پوری دنیا میں لوگوں کے شعور کو آگے بڑھاتی ہے۔
چلی: دہائیوں کا صبر جارحانہ احتجاجوں میں پھٹ پڑا!
چلی کے محنت کشوں کی یہ تحریک نہ صرف لاطینی امریکہ بلکہ دنیا بھر کے انقلابیوں کے لئے تازہ ہوا کا جھونکاہے۔
لبنان: عوامی بغاوت نے حکمرانوں کے در و دیوار ہلا دئیے!
نہ صرف لبنان بلکہ دنیا بھر میں نوجوان نسل کو اس کیفیت کو چیلنج کے طور پر لینے کی ضرورت ہے۔
پاکستان: دیوالیہ نظام کی دھرنا سیاست
سودے بازی میں مولوی فضل الرحمان اور اس کی پشت پناہی کرنے والوں کا پلڑا کتنا بھاری رہتا ہے اس کا انحصار آخری تجزئیے میں میدان عمل میں طاقتوں کے توازن سے ہی ہو گا۔
نجکاری کے نئے حملے اور مزاحمتی تحریکیں
حکمرانوں کے تما م تر حملوں کے باوجود محنت کش طبقہ اپنے حالات زندگی بدلنے کے لئے کوشاں ہے۔