کیئر سٹارمر کے حوالے سے کسی کو خوش فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔ دائیں بازو کے اس نمائندے کا موازنہ باآسانی ٹونی بلیئر جیسے سامراجی گماشتے اور جنگی مجرم سے کیا جا سکتا ہے۔
تجزیہ
نیا لیبر کوڈ: محنت کشوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی نئی واردات
اس نئے لیبر کوڈ کے تدارک یا مزاحمت کے لئے سب سے پہلے مزدور تحریک کی نئے سرے سے صف بندی کی ضرورت ہے۔ جو صرف تنظیمی نہیں بلکہ نظریاتی اعتبار سے بھی ہو۔
موسیٰ خان کا قتل: خون جو کوچہ و بازار میں آ نکلا ہے!
موسیٰ خان کو خراج تعلیمی اداروں کے حبس زدہ ماحول میں اس بوسیدہ اور گلے سڑے سرمایہ دارانہ تعلیمی و سماجی نظام کا انقلابی متبادل پیش کرنے والی سیاسی، نظریاتی اور ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے ہی پیش کیا جا سکتا ہے۔
کشمیر میں تحریک کی فتح: بڑی پیش رفت لیکن حتمی لڑائی ابھی باقی ہے!
یہ صرف جموں کشمیر کے محنت کش عوام اور نوجوانوں کی کامیابی نہیں بلکہ اس پورے خطے اور دنیا میں آزادی، انقلاب اور طبقاتی و قومی نجات کی جدوجہد کیلئے حوصلے اور طاقت کا باعث ہے اور مستقل کی لڑائیوں کیلئے بہت سے اسباق بھی اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔
گندم کا بحران: دہقان کی روزی کون لے اڑا؟
ان بحرانوں سے جہاں کروڑوں لوگوں کی زندگیاں مزید اجیرن ہو جاتی ہیں وہیں ان سے فیض یاب ہونے والے بھی بہت ہوتے ہیں۔
پی آئی اے کی نجکاری: مسائل حل ہونے کی بجائے مزید بڑھیں گے!
آئی ایم ایف اور دیگر سامراجی اداروں کی پالیسیوں کو یکسر ختم کرنے اور نجکاری کی پالیسی کو ترک کرتے ہوئے قومی اداروں کو محنت کشوں کی کمیٹیوں کے ذریعے چلائے جانے اور فعال کرنے کے مطالبات کے گرد ہی جدوجہد کو منظم کیا جا سکتا ہے۔
بھارتی عام انتخابات: ہندو قوم پرستی کا عفریت چھٹ پائے گا؟
مودی حکومت نے انتخابات میں شکست کے کسی بھی ممکنہ خدشہ کو دور کرنے کیلئے انتخابات کے اعلان سے قبل ہی انتخابی مہم شروع کر دی تھی۔
اسرائیل پر ایرانی حملہ: پس منظر اور امکانات
جنگ ایک وحشت ہے لیکن حکمران طبقات اس وحشت کو اپنے عوام میں قابل قبول بنانے کیلئے ہمیشہ مذہب اور قومی وقار جیسے بظاہر خوبصورت پہناوے پہنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
مشرق وسطیٰ کی بدلتی صورت حال
جدید ہتھیاروں اور جنگی صلاحیتوں سے لیس چند بین الاقوامی اجارہ داریوں کی محافظ سامراجی ریاستوں کے حلقہ اثر میں بٹی دنیا، جو ایک ایسے عالمی نظام کے تحت چلائی جا ئے جس کا واحد دھرم سرمایہ پرستی اور کل منطق بے رحم مقابلے بازی ہو، جب بھی بحران میں داخل ہو گی تو اس کا جنگی شکلوں میں اظہار ناگزیر ہے۔
دِہلی چلو: ہندوستان میں کسان پھر سراپا احتجاج!
بھارتی ریاست کی جانب سے نہ صرف مظاہرین پر آنسو گیس اور واٹر کینن سے پانی وغیرہ پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے بلکہ تحریک سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کرنے سمیت ہر قسم کے جبری ہتھکنڈے اپنائے جا رہے ہیں۔
نوآبادیاتی جبر کیخلاف ہمالیہ سے پھوٹتی بغاوتیں
پاکستان اور بھارت کے مابین تقسیم ہمالیائی خطے کے منقسم حصوں میں نوآبادیاتی جبر کے خلاف مزاحمت کی نئی آوازیں ابھر رہی ہیں۔
الیکشن 2024ء: بحران کے نئے دور کی شروعات
نئی حکومت کی ممکنہ تشکیل کے ساتھ پاکستانی سرمایہ داری کا بحران نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ اس حکومت کا چلنا بہت محال ہو گا۔
بلوچ یکجہتی مارچ کے ان مٹ نقوش
حالیہ مارچ اور دھرنے نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ کوئی بھی مظلوم قوم ایک یکجا اکائی نہیں ہوتی بلکہ متحارب اور متضاد طبقات پر مشتمل ہوتی ہے۔ جس میں اس کے اپنے حکمران طبقے کا کردار سامراج کی گماشتگی پر ہی مبنی ہوتا ہے۔
الیکشن 2024ء: کیا کیا جائے؟
مروجہ سیاسی قیادتیں پہلے سے ہی بڑی حد تک عوامی استرداد کا شکار ہیں۔ لیکن اس استرداد کو ایک انقلابی لائحہ عمل اور راستہ دینے کے لئے محنت کشوں اور وسیع تر عوام میں جانا انقلابیوں کا فریضہ ہے جس کی ادائیگی کے لئے انتخابی ماحول میں ملنے والے محدود سیاسی و سماجی مواقع کو بھی استعمال کیا جانا چاہئے۔
قومی سوال اور لینن
’’بورژوا قوم پرستی اور پرولتاری بین الاقوامیت دو ناقابل مصالحت نعرے ہیں جو پوری سرمایہ دارانہ دنیا میں دو دیوہیکل طبقاتی کیمپوں سے وابستہ ہیں اور قومی سوال کی طرف دو پالیسیوں بلکہ دنیا کو دیکھنے کے دو طریقوں کی غمازی کرتے ہیں‘‘