یہ درست ہے کہ عالمی سامراجی و ریاستی دہشت گردی کے پختونخوا وطن پر مسلط کیے جانے اور قومی محرومی کی دوسری شکلوں کی وجہ سے پختون قومی سوال تیز ہوا ہے لیکن قومی سوال آخری تجزئیے میں حکمران طبقات کے لئے ملکیت کا سوال ہے اور پرولتاریہ کے لئے روٹی کا۔
تجزیہ
پاکستان: ذلتوں کی بھرمار میں بغاوت کے آثار
پاکستان ایک کے بعد دوسرے بحران سے گزرتے ہوئے معاشی و سیاسی زوال پذیری کی نئی انتہاؤں کو چھو رہا ہے۔
نائیجر میں فوجی بغاوت اور مغربی افریقہ کی صورتحال
سوشلسٹوں کو تمام سامراجی طاقتوں کو مسترد کرنا چاہیے۔ چاہے وہ مغرب کی ہوں یا مشرق کی۔ اسی طرح ایک سرمایہ دارانہ آمرانہ نظام کی جگہ دوسرا سرمایہ دارانہ آمرانہ نظام آگے بڑھنے کا راستہ نہیں ہے۔
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر: طبقاتی مسائل کیخلاف تحریک نئے مرحلے میں داخل
اس تحریک کی حتمی کامیابی کا انحصار پھر پاکستان کے مختلف شہروں اور قومیتوں کے محنت کشوں اور نوجوانوں کی شمولیت اور اس سارے نظامِ حکمرانی کو تبدیل کرنے پر ہی ہو گا۔
جموں کشمیر: نو آبادیاتی جبر تلے سسکتی انسانیت
اس نو آبادیاتی جبر کے خلاف جدوجہد بھی مختلف اتار چڑھاؤ کے ساتھ منقسم جموں کشمیر کے مختلف حصوں میں نوعیت و ہیت کے فرق کے ساتھ جاری رہی ہے۔
5 جولائی 1977ء کا سبق
پارٹی کے اندر نظام کی حدود میں اقتدار پر براجمانی کی نفسیات اور ذاتی مفادات و مالی منفعت کے حصول کی دوڑ نے 1968-69ء کے سوشلسٹ انقلاب کی لہروں میں ایسی دراڑیں پیدا کیں کہ پاکستانی اشرافیہ نے جنرل ضیا الحق کی سربراہی میں 5 جولائی 1977ء کی سیاہ رات برپا کر دی۔
مشرق وسطیٰ: امریکی سامراج کی ناکامی
سعودی اسرائیل تعلقات کو معمول پر لانے کا سہرا جو بائیڈن انتظامیہ ڈیموکریٹک پارٹی کی حکومت کے لیے ایک سنگ میل کے طور پر حاصل کرنے کی امید کر رہی تھی۔ جو سعودی ایران امن معاہدے سے منتشر ہو گیا ہے۔
ترکی: صدارتی انتخابات میں اردگان کی بحران زدہ جیت
اردگان کا یہ لہجہ ظاہر کرتا ہے کہ صدارتی انتخابات میں اس کی کامیابی گزشتہ بیس سالوں سے مسلسل جاری بدترین جبر، معاشی ناہمواری اور کرپشن کو مزید پانچ سالوں کے لیے ترک معاشرے پر مسلط کرنے کا باعث بنے گی۔
استحکامِ پاکستان پارٹی: سیاسی لوٹوں کا کباڑ خانہ
نئی پارٹی کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ تادم تحریر پارٹی بنانے کے مقاصد یا عزائم کو کہیں ضبط تحریر میں نہیں لایا گیا۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی سیاسی پارٹی ہے جس کا نہ کوئی دستور ہے اور نہ ہی باقاعدہ لکھا پڑا نظریہ یا سیاسی پروگرام۔
تحریک انصاف: کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے!
عمران خان کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد شدت پکڑ لینے والا عدم استحکام اور انتشار بنیادی طور پر ریاست میں موجود دھڑے بندی اور داخلی تصادم کا ہی نتیجہ تھا جو 9 مئی کو نئی انتہاؤں پہ پہنچ گیا۔
فرانس میں طبقاتی بغاوت کی بہار!
صدر میکرون کی نام نہاد پنشن اصلاحات کے خلاف فرانس میں عوامی احتجاجوں کی ایک نئی لہر کا آغاز ہو چکا ہے۔
اسرائیل: صیہونی ریاست کا بحران
اسرائیل میں ہونے والے حالیہ احتجاجی مظاہرے عالمی سرمایہ داری کے معاشی و سیاسی بحران کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کا ہی تسلسل ہیں۔
پاکستان: منقسم ریاست، بدحال عوام
آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کے باوجود بھی پاکستان کا معاشی اور مالیاتی مسئلہ دور رس بنیادوں پر حل ہونے والا نہیں ہے۔
اسرائیل میں بلوے اور احتجاجی مظاہرے
حکومت نے حساب لگایا ہے کہ عدالتی قانون سازی کو ملتوی کرنا اسے دوبارہ حمایت حاصل کرنے کا وقت دے گا۔ ایک جنگ یا کم از کم بڑھتے ہوئے فوجی تنازعات اسے ایسا کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ اس لیے مزید اشتعال انگیزی کا امکان موجود ہے۔
عالمی سرمایہ داری: بحران سے بحران تک
انسانیت آج جس کیفیت کی شکار ہے اسے ”کثیرالجہتی بحران“ کا نام دیا جا رہا ہے جس میں کئی طرح کے بحرانات اکٹھے ہو کر امڈ آئے ہیں۔ لیکن جن کا بنیادی ماخذ پھر یہی نظامِ سرمایہ ہے۔