اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 2022ء کے وسط تک افغانستان کی 97 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے گر سکتی ہے۔
تجزیہ
یہ قرضِ کج کلاہی کب تلک ادا ہو گا؟
جذباتیت میں سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے یہ باتیں بہت اچھی لگتی ہیں مگر برسر اقتدار آنے کے بعد ہی اُن کو یہ پتہ چلا کہ پاکستان جیسی پسماندہ اور کمزور معیشت کو سرمایہ دارانہ نظام کے تحت چلانا پڑے تو قرضوں کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
مودی کا بھارت: ہندوتوا فسطائیت کی یلغار میں سرمائے کی لوٹ!
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا 8 سالہ اقتدار جہاں مسلمانوں اور دیگر بھارتی اقلیتوں کیلئے ایک بھیانک خواب بن چکا ہے، وہیں شہری، جمہوری، شخصی اور مذہبی آزادیوں پر قدغنوں اور محکوم قومیتوں پر جبر کی بھی ایک نئی تاریخ رقم ہو رہی ہے۔
دھوکے کی سیاست
عمران خان کے خلاف پیش ہونے والی متوقع تحریک عدم اعتماد کا نتیجہ کچھ بھی ہو‘ حقیقت یہ ہے حکمرانوں کی یہ لڑائیاں کسی طور عوام کی نجات کا موجب نہیں بن سکتی ہیں۔
یوکرائن کی صورتحال پر انٹرنیشنل سوشلسٹ لیگ کا اعلامیہ
جنگیں اور سامراجوں کا تصادم ساری انسانیت کے لئے خطرہ ہیں۔ ان کے خلاف اور محنت کشوں اور عوام کے حق میں امن اور فلاح کی خاطر جبر اور استحصال کے اس نظام کا خاتمہ کرنے کے لئے سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد کرنا اور بھی زیادہ ضروری ہو چکا ہے۔
یوکرائن کی صورتحال پر انٹرنیشنل سوشلسٹ لیگ کا اعلامیہ
یوکرائن کے خلاف روسی سامراجی جارحیت نامنظور! نیٹو اور امریکہ مشرقی یورپ میں مداخلت سے باز رہیں! سامراجیوں کے مفادات کی مزید جنگیں نامنظور!
طلبہ یونین بحالی اور حکمرانوں کی منافقت
ایک منظم اور جرات مند طلبہ تحریک نہ صرف طلبہ یونین کو بازور طاقت بحال کروائے گی بلکہ رجعتی طاقتوں کا بھی قلعہ قمہ کرتی جائے گی اور یہی حقیقی معنوں میں طلبہ یونین ہو سکتی ہے۔
مودی کا نیا جموں کشمیر: نو آبادیاتی فرقہ واریت کے منصوبوں تلے نئی جدوجہد کا ابھار!
جموں کشمیر کے نوجوانوں اور محنت کشوں کی یہ قربانیاں اور اذیتیں بہت لمبی ضرور ہو چکی ہیں لیکن یہ جاوداں نہیں ہیں۔
عالمی منظر نامے میں چھپے طوفان
سرمایہ داری کی لاش ہمارے درمیان گل سڑ رہی ہے۔ ہماری فضا کو آلودہ کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری زندگیوں میں زہر گھول رہی ہے۔
مذہبی انتہا پسندی کا عفریت
برطانوی سامراج کے یہ تمام تر جرائم 1947ء میں اُس وقت اپنے عروج کو پہنچے جب انہوں نے جنوب ایشیائی برصغیر کے زندہ جسم کو مذہبی تعصب کی بنیاد پر کاٹ کر دو الگ ملک بنائے۔
مہنگائی ڈائن کھائے جات ہے!
اس اذیت بھری زندگی سے نجات کے حصول کے لیے اسی نظام میں رہتے ہوئے حکمران تبدیل کرنے کی بجائے حالات سرمایہ دارانہ نظام کی تبدیلی کے متقاضی ہیں۔
چِلی: بورک کی فتح اور پنوشے ازم کی شکست
’سرمایہ داری مخالف تحریک‘ کی جانب سے ہم نے ہر اس چیز کے خلاف ووٹ کا نعرہ بلند کیا جس کی نمائندگی کاسٹ کرتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم نے بورک اور اس کے اتحادیوں کے پروگرام اور سمت کی طرف بھی تنقیدی رویہ رکھا۔
سماجی بربادیوں کے معاشی نسخے
سرمایہ داری کا طوق اتار کر پھینکنا پڑے گا جو سرمایہ نواز سیاسی پارٹیوں کے پروگرام میں شامل ہی نہیں۔ محنت کش طبقے اور نوجوانوں کی ایک انقلابی سرکشی کے ذریعے ہی ذلت، استحصال اور محرومی کے اس طوق کو اتار پھینکا جا سکتا ہے۔
ایک غیر مقدس اتحاد
امریکی حکام نے یہ جرمانے رشوت خوری، جان بوجھ کر خراب ادویات فارمیسی کو مہیا کرنے، غیر قانونی استعمال کے لیے ادویات فراہم کرنے اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی وجہ سے لگائے تھے۔
گراوٹ زدہ اقدار
جو بھی موجود ہوتا ہے، بدلتا رہتا ہے۔ حرکت، تبدیلی، ارتقا اور انقلابات سب کچھ بدل دیتے ہیں۔ مگر تبدیلی کے بھی کچھ قوانین ہوتے ہیں۔