ابھی دیر نہیں ہوئی کہ منظم ہوا جائے اور اس مقصد کیلئے لڑا جائے۔
تجزیہ
ہندوستان: ’ترقی‘ کی چتا میں جلتے عوام!
بھارتی محنت کش طبقے کو آج جہاں مودی کی فسطائیت سے برسرِ پیکار ہونا ہے وہیں روایتی مصالحتی قیادتوں کے خلاف بھی جدوجہد کا آغاز کرتے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کو اپنے ایجنڈے کا حصہ بنانا ہے۔
رئیل اسٹیٹ کا کاروبار اور ناہموار ترقی کی قیمت
جس تیزی سے ان ہائوسنگ سوسائٹیوں میں اضافہ ہو رہا ہے اسی تناسب سے لوگ بے گھر بھی ہو رہے ہیں۔ جس رفتار سے شہر پھیلتے جا رہے ہیں اتنی تیزی سے انفراسٹرکچر کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔
بے معنی شور
زندگی برقرار رکھنے کی ناگزیریت ہر جبر اور ضابطے کو پاش پاش کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
غزہ ایک بار پھر صیہونی دہشت گردی کی زد میں
مشترکہ انقلابی لڑائی کے ذریعے سرمایہ دارانہ صیہونی ریاست اور مغربی کنارے اور غزہ میں ان کے گماشتوں کو اکھاڑ کر عربوں اور یہودیوں کی ایک رضاکارانہ سوشلسٹ فیڈریشن کا قیام ہی اس مسئلے کا واحد حل ہے۔
امریکہ کا مستقبل؟
امریکہ میں نئی نسل کے انقلابیوں کو اس انقلابی اوزار کی تعمیر کے عمل کو تیز کرنا ہو گا جسے استعمال کر کے امریکی محنت کش طبقہ سرمایہ داری کا خاتمہ کر سکے۔
برما: فوجی آمریت کے خلاف تحریک جاری
سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے سے ہی تمام قومیتوں اور نسلی ریاستوں کی رضاکارانہ فیڈریشن کا قیام عمل میں لاتے ہوئے انصاف اور مساوات پر مبنی معاشرے کے قیام کا خواب پورا کیا جا سکتا ہے۔
معاشی غارت گری کا نیا سوداگر
محنت کشوں اور نوجوانوں کا کوئی بڑا تحرک ان متروک اور رجعتی رجحانات کو بھاپ کی طرح ہوا میں تحلیل کر دے گا۔
مہاجرین کا مسئلہ طبقاتی حل کا متقاضی
مارکس نے ایک سو ستر سال پہلے ایک مشہور فقرہ کہا تھا کہ” محنت کشوں کا وطن نہیں ہوتا۔“
فرسودہ اوزاروں کی مشقیں
نسل انسان کو اپنی بقا کے لئے اپنے آنے والے کل اور موجودہ آج کے تحفظ کے لئے حکمران طبقات کے تمام حربوں، حملوں اور ہتھکنڈوں کا مقابلہ کر کے ان کو شکست دینا ہو گی۔
چھوٹے قرضوں سے بڑا استحصال
جب تک ذرائع پیداوار کی ملکیت چند لوگوں کے ہاتھ میں رہے گی اس وقت تک غربت اور امارت کی خلیج میں اضافہ ہوتا ہی رہے گا۔ کرۂ ارض پر ایک ایسا سماج جس میں غریب اور امیر کی تفریق ختم ہو جائے صرف ذرائع پیداوار کی نجی ملکیت کو ختم کر کے ہی تعمیر کیا جا سکتا ہے اور یہ کام انقلابی سوشلزم کے ذریعے ہی مکمل کیا جا سکتا ہے۔
بھارتی انتخابات: مصالحت کی تباہ کاریاں
انقلاب کے ذریعے اقتدار پر محنت کش طبقے کا قبضہ اور معاشرے کی سوشلسٹ تبدیلی ہی اس خطے کی محرومیوں کا ازالہ کرے گی۔
بنگلہ دیش کے قیام کے 50 سال: ترقی کی مفلسی!
اس خطے کے مسائل کا حل کسی قومی آزادی میں نہیں بلکہ سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے طبقاتی آزادی میں ہی مضمر ہے۔
چین امریکہ تنازعہ: ایک نئی سرد جنگ؟
سرمایہ داری کے خاتمے سے ہی یہ تضادات اور بربادیاں ختم ہوں گی اور انسانیت مقابلہ بازی اور جنگ و جدل کی بجائے باہمی تعاون اور یکجہتی کی بنیاد پر ترقی کی راہوں پر گامزن ہو گی۔
گندہ ہے پر دھندہ ہے یہ…
عدالتوں کے دروازوں کی بجائے عام مزدور پر بھروسہ کر کے طبقاتی جدوجہد کے طبل کو بجانے کے علاوہ اب مزدوروں، کسانوں اور طلبہ کے پاس کوئی اور حل بچا ہی نہیں ہے۔