سماجی مسائل

سموگ: سرمایہ داری کا ایک اور ’’تحفہ‘‘

سموگ: سرمایہ داری کا ایک اور ’’تحفہ‘‘

ایک طرف سموگ کا عفریت ہے تو دوسری جانب روزی روٹی کے لالے۔ اور تیسری جانب زہریلی ہوا کے نتیجے میں ہسپتالوں کے اضافی اخراجات۔ گویا یہ چہار سو کا حملہ ہے جس کی بھینٹ پھر غریب آدمی ہی چڑھتا ہے۔

موسیٰ خان کا قتل: خون جو کوچہ و بازار میں آ نکلا ہے!

موسیٰ خان کا قتل: خون جو کوچہ و بازار میں آ نکلا ہے!

موسیٰ خان کو خراج تعلیمی اداروں کے حبس زدہ ماحول میں اس بوسیدہ اور گلے سڑے سرمایہ دارانہ تعلیمی و سماجی نظام کا انقلابی متبادل پیش کرنے والی سیاسی، نظریاتی اور ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے ہی پیش کیا جا سکتا ہے۔

کشمیر میں تحریک کی فتح: بڑی پیش رفت لیکن حتمی لڑائی ابھی باقی ہے!

کشمیر میں تحریک کی فتح: بڑی پیش رفت لیکن حتمی لڑائی ابھی باقی ہے!

یہ صرف جموں کشمیر کے محنت کش عوام اور نوجوانوں کی کامیابی نہیں بلکہ اس پورے خطے اور دنیا میں آزادی، انقلاب اور طبقاتی و قومی نجات کی جدوجہد کیلئے حوصلے اور طاقت کا باعث ہے اور مستقل کی لڑائیوں کیلئے بہت سے اسباق بھی اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔

افغان مہاجرین: جائیں تو جائیں کہاں؟

افغان مہاجرین: جائیں تو جائیں کہاں؟

اس نظام میں سرمائے کی نقل و حرکت تو آزاد ہے لیکن انسانوں کو سرحدوں میں قید کر کے ویزوں کا اسیر بنا دیا گیا ہے۔ کسی بھی معاشرے میں کسی انسان کا ”غیر قانونی“ سٹیٹس انسانیت کی تذلیل اور توہین کے مترادف ہے۔

روہی: پیاسی صدیوں کا تسلسل

روہی: پیاسی صدیوں کا تسلسل

صدیوں کی پیاسی روہی کوہزاروں سال پہلے تو ممکن نہیں تھا مگر اب جدید تحقیق، سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی اور ذرائع کے سبب سیراب اور شاداب کیا جاسکتا ہے۔

مذہبی انتہا پسندی کا عفریت

مذہبی انتہا پسندی کا عفریت

برطانوی سامراج کے یہ تمام تر جرائم 1947ء میں اُس وقت اپنے عروج کو پہنچے جب انہوں نے جنوب ایشیائی برصغیر کے زندہ جسم کو مذہبی تعصب کی بنیاد پر کاٹ کر دو الگ ملک بنائے۔

بے معنی شور

بے معنی شور

زندگی برقرار رکھنے کی ناگزیریت ہر جبر اور ضابطے کو پاش پاش کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

بنیاد پرستی کی محدودیت

بنیاد پرستی کی محدودیت

سماجی ٹھہراؤ سے پیدا ہونے والے خلا کے اپنے مضمرات ہوتے ہیں۔ ایسے ادوار میں ماضی کے توہمات اور پسماندہ نظریات اوپر والی سطحوں پر تیرتے رہتے ہیں۔