ہراسانی اور زیادتی کے خاتمے کا سوال نظام کے خاتمے کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔
سماجی مسائل
سانحہ موٹر وے: بربریت یا سوشلزم؟
کھڑے پانی میں گندگی ہی پانی کا چہرہ بن جاتی ہے۔
ایک اور خیراتی کھلاڑی کی تیاری…
ایک کے بعد دوسرا اور اس کے بعد تیسرا چہرہ عوام پر مسلط کرتے رہنا ریاست کی ناگزیر ضرورت بن چکا ہے۔
مشال خان کا انتقام: انقلاب!
مشال خان ان نوجوانوں میں سے ایک تھا جو اِن کٹھن حالات میں بھی انقلابی مارکسزم کے راستے پر چل رہے ہیں۔
آئیسولیشن اور سماجی فاصلہ
ہم مٹا دیں گے سرمایہ و محنت کا تضاد
محبت کی غربت
جس طرح نسل انسان کی بقا دولت کے اس نظام کے خاتمے سے مشروط ہے بالکل اسی طرح حقیقی محبت بھی طبقات سے پاک معاشرے ہی میں پنپ سکتی ہے۔
لڑو، کہنہ نظام سے
انکو ایک دوسرے کا مقابل بننے کی بجائے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اس کہنہ نظام کے خلاف پیش قدمی کرنا ہوگی تاکہ سرمایہ داری کاخاتمہ کرکے محنت کش طبقے کا راج قائم کیا جاسکے۔
تشدد کا راج
”تم لوگوں نے تشدد کس سے سیکھا ہے؟“
بارانِ رحمت‘ زحمت کیوں؟
بارش کا پہلا قطرہ زمین کو چھوتا ہے اور مسائل کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
جب نظام ہی متروک ہو !
مروجہ دانش اپنی محدود سوچ اور تناظر کی وجہ سے کسی دور رس حل یا تناظر کو تخلیق کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی۔
پاکستان میں ایڈز: حقائق کیا ہیں؟
صحت کی جدید ترین، معیاری اور مفت سہولت اس زمین پر پیدا ہونے والے ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔
عورت اور سماج
عورتوں کے استحصال کو جاری رکھنے کے لئے معاشرے پر جھوٹی اقدار اور اخلاقیات مسلط کی جاتی ہیں۔
یوم مئی: ہم ساری دنیا مانگیں گے!
اپنے مکمل اختتام سے قبل یہ نظام ماضی سے زیادہ وحشی اور خونخوار ہوچکا ہے۔
جواد احمد پر فسطائی ٹولے کا حملہ
یہ واقعہ تحریک انصاف کی مخصوص نیم فسطائی سوچ اور گری ہوئی ثقافت کی عکاسی کرتا ہے۔
’صحت انصاف کارڈ‘ کا دھوکہ
ایسی وارداتوں کا مقصد صحت کے شعبے کا پہلے سے قلیل بجٹ مزید کم کرنا‘ نجکاری کی راہ ہموار کرنا اور سرمایہ داروں کے منافعوں میں اضافہ کرنا ہے۔