ایک طرف سموگ کا عفریت ہے تو دوسری جانب روزی روٹی کے لالے۔ اور تیسری جانب زہریلی ہوا کے نتیجے میں ہسپتالوں کے اضافی اخراجات۔ گویا یہ چہار سو کا حملہ ہے جس کی بھینٹ پھر غریب آدمی ہی چڑھتا ہے۔
ماحولیات
پگھلتا سیارہ
ہر سال بڑھتا ہوا درجہ حرارت کسی ایک ملک یا خطے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ اس سیارے پر موجود انسانی نسل کی بقا کو لاحق بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ موسم اور موسی واقعات شدید ہوتے جا رہے ہیں۔
سرمایہ داری کی ماحولیاتی تباہی: سانس لینا بھی مضرِ صحت ہے!
یہ آلودگی یا سموگ کوئی آسمانی آفت نہیں ہے بلکہ سرمایہ داری کے تحت انسانی سرگرمیوں کا ناگزیر نتیجہ ہے جس کی بنیادی وجوہات میں صنعتوں، اینٹوں کے بھٹوں اور کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹوں کا اخراج، سڑکوں اور تعمیراتی جگہوں سے اٹھنے والی دھول، فصلوں کی باقیات کو لگائی جانے والی آگ اور سب سے بڑھ کر ٹریفک کا دھواں شامل ہیں۔
موسمیاتی بحران: سرمائے کی لوٹ سے برباد ہوتی دنیا
محنت کشوں کی محنت کی لوٹ کے ساتھ ساتھ فطرت کے بے دریغ استحصال کا انتقام اس نظام کو تبدیل کر کے ہی لیا جا سکتا ہے۔
روہی: پیاسی صدیوں کا تسلسل
صدیوں کی پیاسی روہی کوہزاروں سال پہلے تو ممکن نہیں تھا مگر اب جدید تحقیق، سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی اور ذرائع کے سبب سیراب اور شاداب کیا جاسکتا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیاں: دنیا تباہی کے دہانے پر
یوں تو ماحولیات میں منفی تبدیلیوں کا رجحان صنعتی انقلاب سے تیز رفتاری سے جاری و ساری ہے مگر پچھلی چند دہائیوں میں اس کے اثرات انتہائی شدید اور واضح ہو رہے ہیں۔
ڈیم کا مسئلہ اور متبادل؟
کیا بڑے ڈیم پاکستان کے پانی کے مسائل کا واحد، سستا، جدید، ماحول دوست اور دیرپاحل ہیں؟ جس کا سادہ جواب ہے نہیں!
پیتے ہیں لوگ آج بھی پانی خرید کے…
سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف نفرت میں سلگتے عوام کا بے کراں سمندر اِن حکمرانوں کو ان کے اِستحصالی نظام سمیت خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جائے گا۔
کورونا وبا اور طبقاتی تفریق
محنت کش ہی اس بربریت کے نظام سے انسانیت کی نجات ممکن بنا سکتے ہیں۔
ماحولیاتی تباہی کے دہانے پہ کھڑی انسانیت
ماحولیاتی بحران نے انسانیت کو اس نہج پر لا کھڑا کر دیا ہے جہاں انسانوں کے پاس دردناک موت اور معدومی سے نجات کا سوشلسٹ راستہ ہی بچا ہے۔
کچرے کا مسئلہ حل کرنے کے لئے سرمایہ داری کا گند اٹھانا ہو گا!
پاکستان میں روزانہ 54000 ٹن سے زیادہ کچرا پیدا ہوتا ہے جس میں 2.4 فیصد سالانہ کا اضافہ ہو رہا ہے۔
ایمازون: سرمایہ داری کی آگ میں جلتے دنیا کے پھیپھڑے
گزشتہ ایک دہائی کی شدید ترین آتشزدگی دنیا کی بیس فیصد سے زائد آکسیجن پیداکرنے والے جنگلات کو برباد کررہی ہے۔
بے قابو ہوتی ہوئی گلوبل وارمنگ!
گلوبل وارمنگ کی وجہ سے خوفناک موسمی تبدیلیاں جنم لے سکتی ہیں۔
سرمایہ داری کی ماحولیاتی تباہ کاری
آلودگی اور ماحولیاتی تبدیلیاں اب عالمی اہمیت کے حامل ایشوز ہیں۔
پانی کا سوال
پاکستان ان چند ممالک میں سرِفہرست ہے جہاں پانی کا بحران آنے والے دنوں میں شدت اختیار کرتا جائے گا۔