عورت کی محکومی اور اس پر ہونے والے جنسی تشدد کے پیچھے دونوں طرح کی سوچیں کارفرما ہیں۔ ایک وہ جو عورت کو لبادے میں لپیٹ کر اس کے متحرک سماجی وجود کو نابود کر دینا چاہتی ہے۔ دوسری وہ جو اس کو بازار کی زینت بنا کر منافعوں کے حصول کا ذریعہ سمجھتی ہے۔
خواتین
جموں کشمیر: عوامی حقوق تحریک میں خواتین کا ہراول کردار
جہاں کہا جاتا ہے کہ سیاسی تنظیموں کی شمولیت کے بغیر یہ تحریک اس معراج پر نہیں پہنچ سکتی تھی وہاں خواتین کی متحرک اور بعض صورتوں میں مجہول لیکن انتہائی اہمیت کی حامل شمولیت اور حصہ داری کے بغیر بھی یہ اتنی مضبوط نہیں ہو سکتی تھی۔
محنت کش خواتین کا عالمی دن: جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کی ریاست گیر سرگرمیاں
جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں مختلف مقامات پر 8 مارچ، محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر’جموں کشمیر میں جاری عوامی حقوق تحریک میں خواتین کا کردار‘ کے عنوان سے تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔
عورت اور انقلاب!
بے علمی کی انتہا یہ ہے کہ ہم آج بھی جنس اور صنف کی تشریح میں کوئی فرق نہیں کر پاتے۔
عورت کی آزادی سرخ سویرے سے مشروط ہے!
اس سماج کے تمام استحصال زدہ فریقین خواہ مرد ہوں یا خواتین انہیں جہالت اور قدامت پرستی پر مبنی تمام تعصبات بشمول جنسی/صنفی تعصبات کو جھٹکتے ہوئے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ طبقاتی بنیادوں پر جڑت بناتے ہوئے سوشلزم کی جدوجہد کا آغاز کرنا چاہیے تاکہ غیر طبقاتی سماج کا قیام عمل میں لایا جائے جہاں عورت بھی انسانی سماج میں پوری انسان سمجھی جائے گی اور سماج کی ترقی اور تسخیر کائنات کے عمل میں اپنا برابر کا حصہ ڈالے۔
انقلابِ روس اور خواتین کی جدوجہد
ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا بھر کی تحریکوں کو جوڑ کر مشترکہ جدوجہد کی راہیں ہموار کی جائیں کیونکہ دنیا بھر کے مظلوم عوام کی نجات صرف اور صرف سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
ضلع سجاول میں محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر سیمینار کا انعقاد
ہم محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم مردوں کے شانہ بشانہ سوشلسٹ انقلاب کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
سوشلسٹ سماج: عورت کا نجات دہندہ!
نجی ملکیت کے خاتمے سے ہی عورت حقیقی معنوں میں آزاد ہو سکتی ہے اور ایسا صرف ایک سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
عورتوں نے آدھا آسمان تھام رکھا ہے!
یہ لڑائی عورت اور مرد کے درمیان نہیں بلکہ دو طبقات کی لڑائی ہے۔
عورت کی آزادی کا سوال طبقاتی نظام کے خاتمے سے جڑا ہے!
سوشلزم ہی وہ واحد نظریہ ہے جس کی بنیاد پر تمام طبقاتی تضادات، جو تاریخ طور پر عورت کی غلامی کی بنیاد ہیں، کو ختم کر کے یہاں ہر قسم کے استحصال سے پاک معاشرے کی بنیاد رکھی جاسکتی ہے۔
خیر پور میرس: ایک روزہ وومین مارکسی اسکول کا انعقاد
اسکول مجموعی طور پر تین سیشنز پر مشتمل تھاجس کو چیئر غلام فاطمہ نے کیا۔
عورت اور سماج
عورتوں کے استحصال کو جاری رکھنے کے لئے معاشرے پر جھوٹی اقدار اور اخلاقیات مسلط کی جاتی ہیں۔
طبقاتی سماج اور عورت
نجی ملکیت کے ظہورکے ساتھ عورت بھی آلات پیدوار کی طرح مرد و خاندان کی ملکیت بنتی چلی گئی۔
سوشلسٹ انقلاب اور حقوقِ نسواں کی جدوجہد
قومی سوال کی طرح خواتین کے حقوق اور آزادی کے سوال کو جب تک طبقاتی بنیادوں پر نہ سمجھا جائے کوئی حقیقت پسندانہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا۔
محنت کش عورت کی آزادی: سوشلزم!
جس معاشرے میں ماں آزاد نہ ہو وہ معاشرہ غلام رہتا ہے۔