پاکستان

نئی نہریں اور پانی کے تنازعات: حل کیا ہے؟

نئی نہریں اور پانی کے تنازعات: حل کیا ہے؟

اس زومبی سرمایہ داری نے نہ صرف تمام قدرتی وسائل کو انسان او ر انسانی سماج سے ماورا کر کے محض منافع کی نگاہ سے دیکھا ہے بلکہ ماحولیات کو تباہ کرتے ہوئے بھی اس نے انسانی زندگی کے مستقبل کے سوال کو یکسر نظر اندا ز کر دیا ہے۔

سموگ: سرمایہ داری کا ایک اور ’’تحفہ‘‘

سموگ: سرمایہ داری کا ایک اور ’’تحفہ‘‘

ایک طرف سموگ کا عفریت ہے تو دوسری جانب روزی روٹی کے لالے۔ اور تیسری جانب زہریلی ہوا کے نتیجے میں ہسپتالوں کے اضافی اخراجات۔ گویا یہ چہار سو کا حملہ ہے جس کی بھینٹ پھر غریب آدمی ہی چڑھتا ہے۔

کوئلے کی کانوں میں موت کا سفر

کوئلے کی کانوں میں موت کا سفر

پاکستان میں نہ صرف کان کنی معدنیات کے ذخائر کی نسبت بہت کم ہے بلکہ جو کان کنی کی بھی جا رہی ہے اس میں زیادہ تر کا طریقہ کار ڈھائی ہزار سال پرانا ہے۔ جس کی تصویر کشی سپارٹاکس کی داستان اور قدیم مصر کی کانوں میں کام کرنے والے غلاموں کے احوال میں ملتی ہے۔

موسیٰ خان کا قتل: خون جو کوچہ و بازار میں آ نکلا ہے!

موسیٰ خان کا قتل: خون جو کوچہ و بازار میں آ نکلا ہے!

موسیٰ خان کو خراج تعلیمی اداروں کے حبس زدہ ماحول میں اس بوسیدہ اور گلے سڑے سرمایہ دارانہ تعلیمی و سماجی نظام کا انقلابی متبادل پیش کرنے والی سیاسی، نظریاتی اور ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے ہی پیش کیا جا سکتا ہے۔

کشمیر میں تحریک کی فتح: بڑی پیش رفت لیکن حتمی لڑائی ابھی باقی ہے!

کشمیر میں تحریک کی فتح: بڑی پیش رفت لیکن حتمی لڑائی ابھی باقی ہے!

یہ صرف جموں کشمیر کے محنت کش عوام اور نوجوانوں کی کامیابی نہیں بلکہ اس پورے خطے اور دنیا میں آزادی، انقلاب اور طبقاتی و قومی نجات کی جدوجہد کیلئے حوصلے اور طاقت کا باعث ہے اور مستقل کی لڑائیوں کیلئے بہت سے اسباق بھی اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔

پی آئی اے کی نجکاری: مسائل حل ہونے کی بجائے مزید بڑھیں گے!

پی آئی اے کی نجکاری: مسائل حل ہونے کی بجائے مزید بڑھیں گے!

آئی ایم ایف اور دیگر سامراجی اداروں کی پالیسیوں کو یکسر ختم کرنے اور نجکاری کی پالیسی کو ترک کرتے ہوئے قومی اداروں کو محنت کشوں کی کمیٹیوں کے ذریعے چلائے جانے اور فعال کرنے کے مطالبات کے گرد ہی جدوجہد کو منظم کیا جا سکتا ہے۔

بلوچ یکجہتی مارچ کے ان مٹ نقوش

بلوچ یکجہتی مارچ کے ان مٹ نقوش

حالیہ مارچ اور دھرنے نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ کوئی بھی مظلوم قوم ایک یکجا اکائی نہیں ہوتی بلکہ متحارب اور متضاد طبقات پر مشتمل ہوتی ہے۔ جس میں اس کے اپنے حکمران طبقے کا کردار سامراج کی گماشتگی پر ہی مبنی ہوتا ہے۔