گزشتہ برس کے مارچ سے طلبہ یونین یقینا عوامی بحث کا موضوع ضرور بنی لیکن ابھی بھی بیشتر کام رہتا ہے اور طلبہ کی وسیع پرتیں تاحال طلبہ یونین کی افادیت سے لاعلم ہے۔
پاکستان
شناخت کا بحران اور کراچی کا المیہ
کراچی کے محنت کشوں کے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ موجود نہیں کہ وہ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف ایک سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد کا علم بلند کریں۔
گلگت بلتستان: کیا انتخابات کچھ دے پائیں گے؟
ہمالیہ کے پہاڑوں سے اٹھنے والے بغاوت کے یہ قدم برصغیر جنوب ایشیا کے سوشلسٹ مستقبل کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
پاکستان: یہاں سے کہاں؟
محنت کش طبقہ نظام کو بچانے کی نہیں اکھاڑنے کی لڑائی لڑے گا۔
مزدوروں کی ابتدائی پیش رفت
جدوجہد شروع ہوئی ہے، بات ختم نہیں ہوئی۔
پی ڈی ایم: ناکارہ نظام کی ناکام اپوزیشن
فیصلہ کن لڑائی کا حقیقی فریق محنت کش طبقہ ہے۔
جنسی تشدد اور ہراسانی کی سماجی بنیادیں
ہراسانی اور زیادتی کے خاتمے کا سوال نظام کے خاتمے کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔
سانحہ موٹر وے: بربریت یا سوشلزم؟
کھڑے پانی میں گندگی ہی پانی کا چہرہ بن جاتی ہے۔
آل پاکستان ایمپلائز‘ پنشنرز اینڈ لیبر تحریک: آﺅ کہ کوئی خواب بنیں!
محنت کش طبقہ حکمران طبقات کے خلاف میدان عمل میں اتر کر ان کی ساری بساط لپیٹ سکتا ہے۔
طلبہ تحریک‘ عوامل اور مستقبل: طلبہ مزدور یکجہتی
ایک جرأت مندانہ انقلابی قیادت کی حامل تحریک پاکستان جیسی پسماندہ سرمایہ داری کو جڑ سے اکھاڑ پھینک سکتی ہے۔
تحریک انصاف کی حکمرانی کے دو سال: عذاب مسلسل!
تاریخی طور پر بھی عوام کی نجات کا سارا بوجھ محنت کش طبقے کے کندھوں پر ہے
بارشوں کی تباہی اور شہری منصوبہ بندی کی ضرورت
حقیقی معنوں میں ایک خوشحال سماج اور سہل اجتماعی زندگی کا حصول صرف ایک منصوبہ بند سوشلسٹ معیشت اور معاشرت سے ہی ممکن ہے۔“
پاکستان سٹیل ملز: ”صنعتوں کی ماں“ کو اجاڑنے کا فیصلہ ہو گیا!
سٹیل ملز کے تابوت میں تحریک انصاف کی حکومت آخری کیل ٹھونک رہی ہے۔ یہ ایک بیش قیمت قومی ادارے کی موت ہو گی۔
دھن والوں کی سیاست
صرف یہ حکومت ناکام نہیں ہے بلکہ سرمایہ داری کی ہر حاکمیت ناکام ہے۔ موجودہ تحریک ِ انصاف کی حکومت بھی اس عہد کے زوال اور گراوٹ کا ایک پرتو ہے۔
سانحہ تربت: خون جو کوچہ و بازار میں آ نکلا…
بلوچستان کے تمام اہم شہروں میں اس سانحے کے خلاف بڑے بڑے مظاہرے ہوئے جس میں نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔