دہائیوں سے دبی بحث جب کھلی تو طاقت کے سارے سر چشمے بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے۔
پاکستان
پاکستان: دیوالیہ نظام کی دھرنا سیاست
سودے بازی میں مولوی فضل الرحمان اور اس کی پشت پناہی کرنے والوں کا پلڑا کتنا بھاری رہتا ہے اس کا انحصار آخری تجزئیے میں میدان عمل میں طاقتوں کے توازن سے ہی ہو گا۔
نجکاری کے نئے حملے اور مزاحمتی تحریکیں
حکمرانوں کے تما م تر حملوں کے باوجود محنت کش طبقہ اپنے حالات زندگی بدلنے کے لئے کوشاں ہے۔
کٹھ پتلی سیاست کے کھیل !
حکومت نے تاش کے سارے پتے شوکردیے ہیں مگر اس کے پاس کوئی بھی کامیابی کا پتہ نہیں ہے۔
تشدد کا راج
”تم لوگوں نے تشدد کس سے سیکھا ہے؟“
بہتر سال میں تیسرا ’نیا پاکستان‘
تحریک انصاف کی نامرادی کا آغاز برسراقتدار آنے سے پہلے ہی ہو چکا ہے۔
پاک امریکہ تعلقات: مطلب کی سفارتکاری کے 72 سال
حکمرانوں نے جوا مداد حاصل کی وہ ایک ایسا زہر ِ قاتل تھی جس سے پاکستانی معیشت مسلسل سامراجی جکڑ میں دھنستی چلی گئی۔
بارانِ رحمت‘ زحمت کیوں؟
بارش کا پہلا قطرہ زمین کو چھوتا ہے اور مسائل کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
بیرونی سرمایہ کاری: تریاق یا زہر؟
ان کارپوریشنوں نے محنت کشوں کا خون پسینہ نچوڑ کر دولت کے انبار لگائے ہیں لیکن ان کی پیاس نہیں بجھتی۔
تعلیم کا کاروبار
ماضی میں جن مقاصد کے لئے تعلیم کو اتنی اہمیت حاصل تھی آج کے موجودہ عہد میں تعلیم کی افادیت اور وہ مقاصد اب نظر نہیں آتے۔
عوام کی عدالت سے فرار!
ایک تماشا لگا ہواہے جس کے گرد ریٹنگ بنتی ہے اور ٹیلی ویژن چینلوں کے اداکاروں کو صحافی اور سیاستدان بنانے کے معیار طے کرتی ہے۔
معراج محمد خان کی جدوجہد!
ان کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ انہوں نے ہمیشہ ہار ماننے سے انکار کیا۔
دربارِ ٹرمپ میں….
معاشی امداد کی استدعا بھی کی جائے گی، چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اور سی پیک پر بھی پوچھ گچھ ہوگی۔
جب نظام ہی متروک ہو !
مروجہ دانش اپنی محدود سوچ اور تناظر کی وجہ سے کسی دور رس حل یا تناظر کو تخلیق کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی۔
تعلیم پر’ تبدیلی‘ کا وار
طلبہ اپنے اوپر لگائے جانے والے ان گھاوکا حساب ضرور لیں گیں۔