بشکریہ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین مظفرآباد

syeda-yasrab-bashir-2

آپ کب سے محکمہ صحت کے ساتھ وابستہ ہیں؟

میں 1998ء سے محکمہ صحت مظفرآباد آزاد کشمیرمیں لیڈی ہیلتھ ورکرکے طور پر کام کر رہی تھی اورجولائی2012ء سے ہیلتھ سپروائزر کے طور پر اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہوں۔

آپ کی تنخواہ کتنی ہے اور کیا آپ اس سے اپنی گزر بسر آسانی کے ساتھ کر لیتی ہیں؟

شروع میں تنخواہ نہ ہونے کے برابر تھی جو تین ہزار سے شروع ہو کر آٹھ ہزار تک گئی تھی لیکن ہماری انتہائی مشکل اور لمبی جدوجہدنے ہمیں کامیابی سے ہمکنار کیا اور ہم اب دسمبر 2014ء سے سکیل وائز تنخواہ لے رہی ہیں۔ میں اس وقت سکیل سات کی تنخواہ لے رہی ہوں۔ ابھی تک ہمیں یہ تنخواہ سات آٹھ ماہ بعد ملتی ہے اور وہ بھی جب ہم ہڑتال میں جاتی ہیں اس کے بعد مشکل سے ہی ملتی ہے۔ لیکن موجودہ مہنگائی کے اس دور میں سکیل پانچ یا سات کی تنخواہ میں گزارہ کرنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔

آپ نے جدوجہد کا آغاز کب کیا اور اب آپ کیا محسوس کر رہی ہیں کہ آپ کا یہ فیصلہ درست تھا؟

میں نے اپنی جدوجہد کا آغاز 2003ء سے کیا۔ شروع میں تو مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا لیکن آہستہ آہستہ جب مختلف ہڑتالوں اور مظاہروں میں شرکت کرنا شروع کی تو بہت کچھ سیکھنے اور سمجھنے کو ملا۔ اس کے علاوہ جب محکمے میں چھوٹے سٹاف کا استحصال ہوتے ہوئے دیکھا تو میرے اندر اس استحصال کے خلاف لڑنے کا جذبہ پیدا ہوا اور اس وقت میں سمجھتی ہوں کہ جو فیصلہ میں نے لیا تھا وہ درست تھا اور میں اب مطمئن بھی ہوں کہ جو جدوجہد میں کر رہی ہوں وہ بالکل درست ہے۔

محکمہ صحت میں ملازمین کے مسائل کیا ہیں؟

میں یہ سمجھتی ہوں کہ نہ صرف محکمہ صحت بلکہ ہر محکمے میں دو طرح کے لوگ ہیں۔ ایک وہ جو ہر طرح کی مراعات حاصل کر رہے ہیں ان کیلئے کھانا پینا ،گاڑی ،رہائش ہر طرح کی سہولت مفت ہوتی ہے ان کی تنخوائیں ان کی گزر بسر سے بہت زیادہ ہوتی ہیں اور وہ ہر طرح کی عیاشی کر رہے ہوتے ہیں جبکہ دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو تعداد میں بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں اور ان سے بہت زیادہ کام بھی لیا جاتا ہے، تنخواہ بھی بہت تھوڑی ملتی ہیں جسکی وجہ سے وہ بمشکل ہی اپنی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔ تمام محکموں میں چھوٹے سٹاف کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے جیسے وہ انسان ہی نہیں ہیں۔ اگر محکمہ صحت کی بات کی جائے تو یہ بھی باقی محکموں جیسا ہی ہے۔ اسی طرح مرکزی دفاتر جو چاہے کشمیر میں ہوں یا پاکستان کے کسی بھی صوبے میں ہوں وہاں جس ملازم یا ملازمہ کی تعیناتی بھی ہوتی ہے اس کو تعیناتی کی تاریخ سے ہی تمام مراعات دی جاتی ہیں جبکہ دوسری طرف ضلع یا تحصیل کی سطح پر تعینات ہونے والے ملازمین کو مراعات بالکل نہیں دی جاتیں جو کہ بہت بڑی نا انصافی ہے جس کے خلاف ہم نے شروع دن سے ہی اپنی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ محکمے کا سروس سٹرکچر نہ ہونے کے برابر ہے۔ کوئی اصول کوئی قانون کوئی ضابطہ نہیں ہے۔ میرٹ نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ رشوت اورسفارش کے ذریعے بھرتیاں کی جاتی ہیں۔ تمام دوائیاں باہر میڈیکل سٹوروں پر فروخت کی جا رہی ہیں اور غریب لوگ قابل علاج بیماریوں سے مر رہے ہیں۔ افسران کیلئے پیسوں کی کمی نہیں ہوتی جبکہ چھوٹے سٹاف کی تنخواہ کیلئے پیسے ختم ہو جاتے ہیں۔

ان تمام مسائل کی وجہ کیا ہے؟

ان تمام مسائل کی وجہ حکمران ،بیوروکریٹ،افسران اور سب سے بڑھ کر منافع کا نظام ہے جسکی وجہ سے امیر امیرتر ہوتا جا رہا ہے اور غریب غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔

آپ کیا سمجھتی ہیں یہ تمام مسائل کس طرح ختم ہونگے؟

ان تمام مسائل کا خاتمہ محنت کش طبقے کی طبقاتی جڑت اور ایک انقلابی قیادت کے ذریعے منافع اور ذاتی ملکیت کے اس نظام کو ختم کر کے ہی ہو سکتا ہے۔