دادو (ضیا زؤنر) مورخہ 19 مئی 2019ء کو دادو میں بیروزگار نوجوان تحریک اور انقلابی طلبہ محاذ کی جانب سے ’موجودہ عالمی سیاسی و معاشی صورتحال‘پر ایک لیکچر پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کے لیکچر کار انقلابی طلبہ محاذ کے رہنما سعید خاصخیلی تھے۔ چیئر کے فرائض راحیل زؤنر نے سرانجام دیے جب کہ کنٹریبوشن کرنے والوں میں فیصل مستوئی، شاہزیب گوپانگ، حنیف مصرانی اور صدام خاصخیلی شامل تھے۔ پروگرام کے آغاز میں سکھر سے آئے ہوئے لیکچرکا ر سعید خاصخیلی کو عمران زؤنر نے سندھی ثقافت ’اجرک‘ کا تحفہ دیا۔اس کے بعد پروگرام کاباقاعدہ آغاز کیا گیا۔ پروگرام کے شرکا زیادہ تر نوجوان تھے جو مختلف کالجز اور یونیورسٹیز کے طالب علم تھے۔ سعید خاصخیلی نے نہایت مفصل انداز میں عالمی و ملکی معاشی، سیاسی، سماجی اور ثقافتی صورت حال پر روشنی ڈالی اور کہا کہ انسانیت اب ایک ایسے موڑ پر کھڑی ہے جہاں اس کے پاس صرف دو ہی راستے ہیں سوشلزم یا بربریت۔ کیونکہ سرمایہ داری مختصر سے عرصے میں دنیا کو تباہی کے دہانے پرلے آئی ہے۔آج جتنی ننگی وحشت وبربریت، مہنگائی، بیروزگاری،ذلت و رسوائی اور آمارت اور غربت کی خلیج ہے اتنی انسانیت نے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ ہر طرف بربادی اور موت کا منظر ہے۔ دنیا بھر کی حکومتیں عوام کے مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہورہی ہیں۔ایسے ایسے واقعات رونما ہور رہے ہیں جس کو دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتاہے۔ہر ایک یہاں اپنے آپ کو غیرمحفوظ پارہا ہے۔ہر طرف بھوک، جنگیں اور افلاس ہے۔ ایسی کیفیت میں دوسری طرف ہمیں برنی سینڈر اور جرمی کاربن کے گرد نوجوانوں کی سیاست میں بڑھتی ہوئی شمولیت یہ احساس دلا رہی ہے کہ دنیا کے جدید ترین سماجوں میں بھی اب سوشلزم کی آواز گونج رہی ہے گوکہ وہ تحریک مخصوص شخصیات کے گرد گھوم رہی ہے اور نہ ہی اتنی پختہ ہے۔مگر ایسا وقت آئے گا جب محنت کش طبقہ اپنی قیادتیں اپنے ہی طبقے سے تراش لائے گا۔ سرمایہ دارانہ نظام ایک ناکام نظام ہے جس کا اعتراف اب ان کے اپنے دانشور بلند و بانگ آواز میں کر رہے ہیں اور یہ نظام اس دھرتی کیلیے ایک کینسر کی ماند ہے جو آخری اسٹیج میں داخل ہوچکا ہے۔اگر اس نظام کو انقلابی جراحی سے نا اکھاڑا گیا تو انسانیت دھرتی سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے معدوم ہوجائیگی جس کا اندیا سائنس دان اور ماحولیات کے ماہر ین بار بار دے رہے ہیں۔ اس سرمایہ دارانہ وحشت و درندگی کا ایک ہی حل ہے کہ محنت کش طبقہ ایک ایسا نظام لائے جو اکثریتی طبقے کے مفاد میں ہو۔پاکستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کامریڈ نے کہا کہ اس وقت ملک کی ساری پارٹیاں مکمل طور پر بے نقاب ہو چکی ہیں، ملک شدید معاشی بحران سے گز ر رہاہے، جس پر قابو پانے کی جو پالیسیاں حکمران طبقہ اپنا رہا ہے اس سے مزید مہنگائی اور بیروزگاری ہوگی۔ پاکستانی سماج میں اس وقت ایک سیاسی خلا ہے جس کو ایک محنت کش طبقے کی حقیقی انقلابی پارٹی ہی پر کرسکتی ہے۔