شہدادکوٹ (ایاز چھلگری) کسانوں کے لیے ٹیننسی ایکٹ منظور کروانے والے مشہور کسان رہنما کامریڈ حیدر بخش جتوئی کی برسی کے موقع پر 21 مئی 2019ء کو گوٹھ بھرمی شہدادکوٹ میں انقلابی ہاری جدوجہد کی طرف سے ایک’کسان کانفرنس‘منعقد کی گئی۔جس کی صدارت انقلابی ہاری جدوجہد کے صوبائی صدر کامریڈ غلام اللہ سیلرو نے کی جبکہ مہمان خاص پی ٹی یو ڈی سی کے صوبائی صدر انور پنہور تھے۔ دوسرے مہمانوں میں کسان رہنما قادربخش سیلرو، ستار مگنھار، عبدالوہاب پندھرانی اور سکندر سیلرو شامل تھے۔ کانفرنس میں اعجاز بگھیو، حنیف مصرانی اور سعید خاصخیلی نے بھی خطاب کیا۔ان ر ہنما ؤں نے زراعت کی تباہی اور کسانوں کی حالت زار پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کاحکمران طبقہ ایک ہی وقت میں جاگیر دار بھی ہے اور سرمایہ دار بھی۔وہ لاکھوں ایکڑ اراضی کے مالک ہونے کے ساتھ شگرملز، کاٹن فیکٹریوں کے بھی مالک ہیں اور دھان کی خریدو فروخت میں بھی ان کی اجارہ داری ہے۔انہوں نے اپنے منافعوں کے چکر میں ملک کی زراعت تباہ کر دی ہے۔جب گنا تیار ہو تا ہے تویہی ملز مالکان یکم نومبر کو شگر ملز چلانے سے انکار کر دیتے ہیں اور دو ماہ تک ٹال مٹول کرتے رہتے ہیں تاکہ گنا سکڑ جائے اور اسے کم سے کم قیمت پر خریدا جا سکے۔جب دھان کی فصل تیار ہو تی ہے تو دھان سیلرز اور دھان ملز کے مالکان قیمتوں کو گرانے کے ساتھ ساتھ مختلف غیر قانونی کٹوتیاں کرتے ہیں۔جب کپاس تیار ہوتی ہے تو کاٹن فیکٹریز مناسب قیمتیں نہیں دیتں۔اس سال تو سندھ حکومت نے سرکاری طور پر گندم کی خریداری ہی روک دی ہے۔جس وجہ سے کسانوں اور چھوٹے آبادکاروں کیلیے مارکیٹ کے بیوپاریوں نے اپنی پسند کی قیمتیں مقرر کی ہیں جس کی و جہ سے کسانوں کو پانچ ہزار روپے فی ٹن کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ان رہنما ؤں نے کہا ہے کہ ملک کے اندر بڑھتی ہوئی مہنگائی نے تمام محنت کش طبقہ کے ساتھ ساتھ کسانوں کی بھی کمر توڑ دی ہے۔ایک طرف زرعی اخراجات کی مہنگائی کی وجہ سے سالانہ بچت میں 70 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے وہی دوسری طرف گھر کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے کسان ویاج اٹھانے پر مجبور ہیں۔جبکہ جاگیرداروں اور زمینداروں کی طرف سے کسانوں کے اوپر مظالم اپنی جگہ جاری و ساری ہیں۔ جس کی وجہ سے کسانوں کے حالات دن بہ دن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔اس کے ساتھ کھیت مزدوروں کے حالات بھی ٹھیک نہیں ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ اس ملک میں محنت کشوں کے انقلاب کے بغیر کسانوں کے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔اس لئے کسانوں کو بھی ملک کے تمام محنت کشوں کے ساتھ انقلابی جدوجہد کرنا پڑے گی اور اسی میں ان کے تمام مسائل کا حل موجودہے۔