مظفرآباد (حارث قدیر) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (جے کے این ایس ایف)کے زیر اہتمام منعقدہ”انقلاب کشمیر کانفرنس“ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے مطالبہ کیا کہ بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں کرفیو، فوجی کاروائیاں اور دیگر مظالم فوری بند کئے جائیں، کنٹرول لائن پر فائرنگ کے ذریعے کشمیریوں کا قتل عام بند کیا جائے، منقسم خطوں میں تقسیم کشمیریوں کو آئینی اور مالیاتی اختیارات فراہم کئے جائیں تاکہ وہ اپنے وسائل کو اپنے تصرف میں لا سکیں اور کشمیریوں کو انکے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار اور حق فراہم کیا جائے۔
مقررین کا مزیدکہنا تھا کہ جموں کشمیر کا مسئلہ پونے دو کروڑ انسانوں کی بقا کا مسئلہ ہے۔ آزادی کے نام پر آج حکمران طبقات نے اس قدر کھلواڑ کر دیا ہے کہ عام انسانوں کیلئے اسکے معنی تبدیل کر دیئے گئے ہیں۔ کشمیرکے لوگوں کو ایسی آزادی ہرگز نہیں چاہیے کہ ایک سامراجی قبضے اور تسلط سے نکل کر دوسرے سامراجی قبضے میں چلے جائیں۔
کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی ایسی آزادی کیلئے ہے جس میں عام انسان معاشی، سیاسی، جغرافیائی، بھوک، ننگ، جہالت، فرسودگی، لاعلاجی، بیروزگاری اور سرمایہ دارانہ استحصال و سامراجی تسلط سے آزاد ہو۔ اس آزادی کا راستہ برصغیر پاک و ہند کے محنت کشوں کی اس نظام اور اسکے حکمرانوں کے خلاف جدوجہد کے ساتھ کشمیرکی قومی آزادی کی تحریک کو طبقاتی بنیادوں پر جوڑنے کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے۔ برصغیر پاک و ہند کے محنت کش مظلوم عوام ہی کشمیریوں کی تحریک آزادی کے حقیقی ساتھی ہیں۔ ہمارے دکھ، درد اور تکالیف سانجھی ہیں، ہمارے مسائل سانجھے ہیں اور ہم سب کی اس حالت کے ذمہ دار بھی سانجھے ہیں اس لئے ہماری لڑائی مشترکہ ہے، فتح بھی مشترکہ ہوگی۔
کانفرنس سے مرکزی صدر جے کے این ایس ایف ابرار لطیف، بانی چیئرمین انقلابی کونسل ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد عمر رشید، چیئرمین ایس ایل ایف راجہ عابد، ترجمان پی این اے افضال سلہریا، سابق صدر این ایس ایف کامران بیگ، سیکرٹری جنرل این ایس ایف یاسر حنیف، انقلابی طلبہ محاذسے ریحانہ اختر، ایڈیٹر عزم التمش تصدق، سیکرٹری مالیات ارسلان شانی، سابق سیکرٹری جنرل اویس، پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین سے بشریٰ عزیز، صدر سینیٹری ورکرز محمد شیراز، مجتبیٰ بانڈے، باسط ارشاد باغی اور دیگر مقررین نے خطاب کیا جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض مروت راٹھور نے سر انجام دیئے۔
کانفرنس سے قبل جے کے این ایس ایف کے زیر اہتمام ڈگری کالج مظفرآباد سے گیلانی چوک تک”انتفادہ کشمیر کاررواں“ کے نام سے احتجاجی ریلی کا انعقاد بھی کیا گیا۔ شرکا ریلی نے کشمیر کی آزادی کے حق میں اور مہنگائی، بیروزگاری، غلامی، محکومی، لاعلاجی، جہالت اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔