لاہور (ریولوشنری سٹوڈنٹس فرنٹ (RSF)) 2-3 نومبر کو پاکستان اور اسکے زیر انتظام علاقوں کی ترقی پسند طلبہ تنظیموں کا اکٹھ لاہور میں ہوا جس میں 51 سال بعد ترقی پسند طلبہ تنظیموں پر مشتمل ’طلبہ ایکشن کمیٹی‘ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس ایکشن کمیٹی کے قیام سے کئی مہینے پیشتر ’ریولوشنری اسٹوڈنٹس فرنٹ ‘(RSF ) اور لاہور میں موجود ترقی پسند طلبہ تنظیم ’ پروگریسو اسٹوڈنٹس کلیکٹو‘ (PSC) کی قیادت کے مابین اس اقدام کے حوالے سے طویل مباحثے بھی ہوئے اور تفصیلاً بحث اور کئی مہینوں کی محنت کے بعد یہ ایکشن کمیٹی عمل میں لائی گئی۔ نومبر کے اوائل میں ترتیب پانے والی اس ایکشن کمیٹی میں ابتدائی طور پر17طلبہ تنظیموں کی نمائندگی تھی جن میں ریولوشنری اسٹوڈنٹس فرنٹ (RSF)، پروگریسو اسٹوڈنٹس کلیکٹو (PSC)، پروگریسو اسٹوڈنٹس فیڈریشن (PrSF)، کونیکٹ دی ڈس کونیکٹیڈ، بلوچستان سٹوڈنٹس آرگنائزیشن (BSO)، جموں کشمیرنیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن (JKNSF)، جموں کشمیر اسٹوڈنٹس لیبریشن فرنٹ (JKSLF)، آل بلتستان موومنٹ (ABM)، ، بلتستان اسٹوڈنٹس فیڈریشن (BSF)، پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن سینٹرل پنجاب (PSF)، پیپلز یوتھ آرگنائزیشن پنجاب (PYO)، پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن آزاد (PSF)، بلوچستان ایکشن کمیٹی، ہزارہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (HSO)، پنجاب یونیورسٹی سٹوڈنٹس فیڈریشن (PUSF)، سندھ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور بیروزگار نوجوان تحریک (BNT) شامل تھیں۔ ایکشن کمیٹی کی پہلی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ29 نومبر 2019ء کو نو نکاتی بنیادی مطالبات کے گرد پاکستان اور انتظامی علاقوں میں ’ طلبہ یکجہتی مارچ ‘ کا انعقاد کیا جائے گا اور باہمی مشاورت کے ذریعے ان نو مطالبات کے علاوہ علاقائی بنیادوں پر بھی مزید مطالبات شامل کیے جا سکتے تھے۔ ان نو بنیادی مطالبات میں طلبہ یونین کی بحالی اور فوری الیکشن کا انعقاد، تعلیمی بجٹ میں اضافہ اور کٹوتیوں کا خاتمہ، تعلیمی اداروں میں ہراسگی کمیٹیوں کی تشکیل اور ان میں طلبہ کی نمائندگی، سیاسی سرگرمیوں میں مداخلت سے روکنے کے لیے تعلیمی اداروں میں لیے جانے والے حلف نامے کا خاتمہ، تعلیمی اداروں کی سیکوریٹائزیشن کا خاتمہ، تعلیمی اداروں کی طرف سے ہاسٹل و دیگر سہولیات کی فراہمی، مفت تعلیم کی یقین دہانی، سرکاری و پرائیویٹ طلبہ ہاسٹل کے اوقات کار کی بندش کا خاتمہ اور ماحولیات دوست پالیسیوں کا اپنائے جانا شامل تھے۔ بعد ازاںان مطالبات میں مناسب روزگار کی یقین دہانی یا بیروزگاری الاونس اور 13اپریل کو مشال خان شہید کی یاد میں عام تعطیل کے طور پر منانے کے مطالبات بھی شامل کیے گئے۔

طلبہ ایکشن کمیٹی کی اس کال پر 29 نومبر کو 50 سے زائد شہروں میں ’طلبہ یکجہتی مارچ‘ منعقد کرائے گئے۔ طلبہ ایکشن کمیٹی میں شامل باضابطہ طلبہ تنظیموں کے علاوہ بھی بیشتر تنظیموں نے ان مارچ میں شمولیت اختیار کی اور بعض مقامات پر انعقاد بھی کروایا۔ یہاں ہم اپنے قارئین کے لیے مختلف علاقوں سے موصول ہونیوالی ’طلبہ یکجہتی مارچ‘ کی رپورٹ شائع کر رہے ہیں۔

لاہور

طلبہ یکجہتی مارچ کا سب سے اہم شہر لاہور ثابت ہوا۔ جہاں طلبہ، نوجوانوں، محنت کشوں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں شہری 1بجے ہی ناصر باغ اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے مابین چوک پر جمع ہوئے جبکہ مارچ کا اعلانیہ وقت 2بجے تھا۔ جی سی کی حواس باختہ انتظامیہ مظاہرین کی للکار سنتی رہی اور اندر کے طلبہ جوک در جوک مارچ میں شمولیت کے لیے باہر آنے لگے۔ ہاسٹلوں کے گیٹ جو پہلے شعوری طور بند رکھے گئے تھے سب سے پہلے انکو کھلوایا گیا اور طالب علم شرکا کا حصہ بنے جس کے بعد باضابطہ طور پر پنجاب اسمبلی کی طرف مارچ کا آغاز کیا گیا۔ دو درجن سے زائد سپیکروں سے لدا ٹرک سب سے آگے رہا جس پر مسلسل انقلابی ترانے چلتے رہے اور منتظمین نعروں کے ذریعے شرکا کا لہو گرماتے رہے۔ طلبہ کے یکجہتی مارچ میں بھٹہ مزدوروں نے تاریخی شمولیت اختیار کی۔ اس کے علاوہ لاہور لیفٹ فرنٹ میں شامل تمام تنظیموں کے کارکنان اور قائدین اور دیگر سماجی تنظیموں نے بھی مارچ میں بھر پور شمولیت اختیار کی جن میں حقوقِ خلق موومنٹ، پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپئین (PTUDC)، پروگریسو اکیڈمک کولیکٹو، وویمن ڈیموکریٹک فرنٹ، عورت مارچ، رواداری تحریک، مزدور کسان پارٹی، عوامی ورکرز پارٹی، کمیونسٹ پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی شہید بھٹو اور دیگر شامل تھیں۔

طلبہ تنظیموں میں ’PSC‘ ،‘RSF’ ،‘PSF’ ،‘BSO’ ،‘ABM’ ،‘PUSF‘، کونیکٹ دی ڈس کونیکٹیڈاور تعلیمی اداروں میں موجود تمام کونسلز سمیت طلبا اور طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ ٹرانس جینڈر کمیونٹی کی بھی بھر پور شرکت رہی۔ سیالکوٹ اور فیصل آباد سے خصوصی طور پر’ PTUDC‘ اور’ BNT‘ کے رہنماوں نے مارچ میں شمولیت اختیار کی۔ ہر چوک پر شرکا کے جتھے مارچ میں شمولیت اختیار کرتے رہے اور مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے مارچ کا پڑاو ایک وسیع جلسے کی شکل اختیار کر گیا۔

جلسے کا آغاز مشال خان شہید کے والد ’اقبال لالا‘ کی تقریر سے کیا گیا۔ جس کے بعد مشال خان شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے والے فلک شگاف نعروں کا ایک نہ روکنے والا سلسلہ بندھ گیا۔ جس کے بعد ’PTUDC‘کے انٹرنیشنل سیکرٹری اور ایشن مارکسسٹ ریویو کے ایڈیٹر کامریڈ لال خان نے شرکا سے خطاب کیا اور طلبہ یونین کی اہمیت اور طاقت پر زور دیا۔ سٹیج سیکرٹریز کے فرائض مختلف اوقاتِ کار میں سٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنما سر انجام دیتے رہے جن میں زاہد علی، محبہٰ احمد، حیدر بٹ، رضا گیلانی اور اویس قرنی شامل تھے۔ دیگر خطاب کرنے والوں میں فاروق طارق، محمد شبیر، عالمگیروزیر، کامل خان، محبہٰ احمد، ثنا اللہ امان، سدرہ اقبال، فرخ سہیل گوئندی، حسین نقی، اویس قرنی، سبطِ حسن اور دیگر شامل تھے۔ جبکہ عروج اورنگزیب نے مارچ کے اختتامی کلمات ادا کیے۔ تقاریرکے علاوہ لال ہڑتال نے ایک تھیٹر بھی پیش کیا۔

لاہور کے تاریخی مارچ کا اختتام ایک پریس کانفرنس کے ذریعے کیا گیا جس میں واضح طور پر آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیا گیا۔ پریس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان سٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی محبہٰ احمد نے کہا کہ یہ مارچ ایک تحریک کا آغاز ہے اور ہم اس کے بعد ملک بھر میں طلبہ کو طلبہ یونین کے گرد منظم کریں گے اور اگر آئندہ چند ہفتوں میں واضح طور پر طلبہ یونین کی بحالی کے اقدامات نہیں کیے جاتے تو ایک عام ہڑتال یا دارالحکومت اسلام آباد میں تاریخی دھرنے کی طرف بڑھیں گے جس میں ملک بھر کے نوجوانوں کو اکٹھا کرتے ہوئے طلبہ یونین بحالی کی جنگ حتمی فتح تک لڑی جائے گی۔ اس سلسلے میں مزید بحث سٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی کی آئندہ میٹنگ میں کی جائے گی۔

لاہور مارچ کے اگلے ہی دن 6 ساتھیوں پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا۔ ریاستی بے شرمی کا عالم یہ ہے کہ مشال خان شہید کے والد کو بھی اس مقدمے میں نامزد کیا گیا۔ پنجاب یونیورسٹی کاایک نوجوان عالمگیر وزیر دو دن لاپتہ رہا۔ اس سرکاری و ریاستی غنڈہ گردی کے خلاف پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم مسلسل سراپا احتجاج رہے اور اس احتجاج کا دائر کار مسلسل وسیع ہوتا چلا گیا۔ اس دباو کے تحت ریاست کو پیر والے دن عالمگیر وزیر کو عدالت میں پیش کرنا پڑاجس کے بعداس کا 14 دن کا جوڈیشل ریمانڈ دیا گیا۔ باقی نامزد ساتھیوں میں سے بیشتر کی قبل از گرفتاری ضمانت منظور ہوگئی۔

اسلام آباد

پورے ایک مہینے کی متحرک کمپیئن کے بعد 29 نومبر کو اسلام آباد میں طلبہ، نوجوانوں اور محنت کشوں نے طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیاجس میں سینکڑوں کی تعداد میں طلبہ اورنوجوانوں نے شرکت کی۔ مارچ کا آغازنیشنل پریس کلب اسلام آبادکے سامنے دوپہر 2 بجے کیا گیاجو مجموعی طور پر دو حصوں پر مشتمل تھا، دوسرا آدھا حصہ پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے ڈی چوک پر ہوا۔ شام 5 بجے پریس کلب سے ڈی چوک تک ریلی نکالی گئی۔ جس میں’RSF’،‘PrSF’ ،‘BSO’ ،‘ABM’ ،‘BSF’ ،‘JKNSF’ ،‘PSF‘ پیپلز رائٹس موومنٹ (PRM)، جموں کشمیر پیپلز اسٹوڈنٹ فیڈریشن(JKPSF)، ’PTUDC‘، ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ، عوامی ورکرز پارٹی، پیپلزیونٹی آف پی آئی اے، ہائیڈرو یونین واپڈا، پی ایم ڈی سی اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سمیت سینکڑوں کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔

مارچ میں گارڈن کالج، اصغر مال کالج، کامسیٹس، ’NUML‘، فیڈرل اردو یونیورسٹی، قائداعظم یونیورسٹی، ’NUST‘، ائیریونیورسٹی، ایریڈ ایگریکلچر یونیورسٹی، ’RIPHA‘، اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے علاوہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے کالج کے سٹوڈنٹس نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض ایکشن کمیٹی کے ذمہ داران نے مشترکہ طور پر ادا کیے جن میں ’PrSF‘کے منہاج،’BSO‘کے امتیازاور ’RSF‘ سے ریحانہ شامل تھے۔

افتتاحی تقریر میں’RSF‘کے عمر عبداللہ نے 50سے زائد شہروں میں منعقد ہونےوالے طلبہ یکجہتی مارچ کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔ جس کے بعد ’PrSF‘ کے سناگر علی اور دانش یاسین، چیئر مین مہران کونسل قائداعظم یونیورسٹی تنویر میمن، چیئرمین’ABM‘ شریف افغان زادہ، ’BSO‘کے زاہد، چیئرمین کشمیر کونسل’NUML‘ اظہر رشید، ’RIPHA‘سے رمشا، سابق صدر’JKNSF‘ راشد شیخ، ’JKPSF‘ سے الطاف بشارت، ڈاکٹر پرویز ہود بھائی اور’AWP‘ کے عمار رشید سمیت دیگر تعلیمی اداروں سے شریک طلبہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور طلبہ یونین بحالی کی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ مارچ کے اختتام پر ’PrSF‘ کی منیبہ نے طلبہ ایکشن کمیٹی کی طرف سے مطالبات کا چارٹر پیش کیا۔ جس کے حق میں مارچ میں شامل تمام طلبہ نے ہاتھ اٹھا کر ووٹ کیا۔ مارچ میں لال ہڑتال کی جانب سے ایک تھیٹر بھی پیش کیا گیا۔

کراچی

اسٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی کی کال پر منظم ہونے والے ملک گیر طلبہ یکجہتی مارچ کے سلسلے میں کراچی میں شام 3 بجے ریگل چوک سے کراچی پریس کلب تک شاندار ریلی نکالی گئی۔ مارچ کے باقاعدہ آغاز سے پیشتر شرکا نے ڈف کی تھاپ پہ نعرے لگائے اور انقلابی نعروں سے پرجوش ماحول بنائے رکھا اور سما نعروں سے باندھ دیا۔ کراچی پریس کلب پہنچتے ہی ریلی نے جلسہ عام کی صورت اختیار کر لی جہاں بھر پور نعرے بازی کی گئی اور کچھ ہی دیر بعد تقریروں کا سلسلہ شروع ہوا۔ ریلی میں طلبا و طالبات طلبہ یونین کی بحالی سمیت طبقاتی نظام تعلیم، فیسوں میں اضافے، خستہ حال ٹرانسپورٹ، ہاسٹل میں عدم سہولیات اور تعلیمی اداروں میں خواتین کے ہراسگی کے خلاف مسلسل نعرے بازی کرتے رہے۔ کراچی پریس کلب پرپہنچتے ہی ریلی نے جلسہ عام کی صورت اختیار کر لی جہاں بھر پور نعرے بازی کی گئی اور کچھ ہی دیر بعد تقریروں کا سلسلہ شروع ہوا۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض’ PrSF‘کی ساتھی زاہبیہ نے سر انجام دیئے۔ خطاب کرنے والوں میں گلگت بلتستان این ایس ایف کے عدنان رحمت، سندھ سٹوڈنٹس کونسل کے علی ثقلین، ’ABM‘ کے ذوالفقار علی، ’RSF‘ کے حاتم خان، کونیکٹ دی ڈس کونیکٹیڈکے نویدالراحمن، ’BSO‘ سے دروشم بلوچ، ’JKNSF‘ کے خالد رفیق، ’BSF‘ سے وزیر زاہد، ’PSA‘ کے سفیر رشید، ’PSO‘ کے ارغوان، پختون ایس ایف کے فدا کاکڑ، ’PrSF‘ کے وقاص عالم اور’JKSSF‘ کے مبشر شامل تھے۔ مارچ کے اختتام پر طلبہ کا جوش دیدنی تھا جس کی جھلک نعروں کی صورت میں واضح تھی۔ مارچ کا باقاعدہ اختتام ’اتن رقص ‘سے کیا گیا۔

کوئٹہ

سٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی کوئٹہ میں شامل ’RSF’ ،‘BNT’ ،‘PSF’ ،‘BSO‘ اورکونیکٹ دی ڈس کونیکٹیڈکے زیر انتظام ’PTUDC‘ کے ہمراہ ’ طلبہ مزدور یکجہتی مارچ ‘کا انعقاد کیاگیا۔ مارچ کے شرکا میں اسٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی کے علاوہ وومن ڈیموکریٹک فرنٹ، پاکستان ورکر فیڈریشن، متحدہ لیبر فیڈریشن، مارٹن ڈاومارک ورکر یونین، نوپ، پیرامیڈیکس، بلوچستان ورکر فیڈریشن، ریلوے محنت کش یونین کے علاوہ لیفٹ کے نظریات کی طرف مائل بہت سے ایسے آزاد طلبہ و نوجوان بھی شامل تھے جو باضابطہ کسی تنظیم یا پارٹی سے تعلق نہیں رکھتے تھے۔ مارچ کا آغاز 2 بجے میٹروپولیٹن گراﺅنڈ سے ہوا۔ مارچ کے شرکاکا جذبہ قابل دید تھا۔ طلبہ یونین کی بحالی، طلبہ مزدور اتحاد، طلبہ زندہ ہےں، ایشیاسرخ ہے اور ایسے ہی دیگر نعروں سے مارچ مختلف شاہراوں سے ہوتا ہوا میٹروپولیٹن گراﺅنڈ پہنچا جہاں بھرپور مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کے شرکا کی انقلابی اور لہو گرما دینے والی تقاریر کے بعد سوشلسٹ انقلاب کے نعروں سے مارچ کا اختتام کیا گیا۔

پشاور

سٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی کے تحت 29 نومبرکو پشاور میں بھی طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ مارچ کے لئے ’RSF‘ اور کونیکٹ دی ڈس کونیکٹیڈ کے ساتھیوں نے دوسرے ترقی پسند طلبہ کے ساتھ مل کر ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے پورے پشاور میں طلبہ یونین بحالی کی تحریک منظم کی۔ 29نومبر کو 1 بجے پشاوریونیورسٹی میں طلباو طالبات نے اکیڈمک بلاک سے مین گیٹ تک مارچ کیا اور وہاں سے پشاور پریس کلب کے لئے روانہ ہوئے جہاں باقی طلبہ کے ساتھ مل کرخیبر پختونخواہ صوبائی اسمبلی تک مارچ کیا گیا۔ طلبہ نے خوب نعرہ بازی کی اورآخر میں صوبائی اسمبلی کے سامنے جلسے میں مطالبات پیش کیے گئے۔ مارچ میں ’RSF‘ اور کونیکٹ دی ڈس کونیکٹیڈ کی علاوہ پختون ایس ایف، پختو نخواہ سٹودنٹس آرگنائزیشن، پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن، نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن، پروگریسو سٹوڈنٹس فیڈریشن اور دیگر ترقی پسند تنظیموں نے شرکت کی۔

حیدر آباد

اسٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی، ’RSF‘اور’ PrSF‘ کے زیر اہتمام حیدرآباد میں مورخہ 29 نومبر کوطلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ مارچ کا آغاز اولڈ کیمپس حیدرآباد سے ہوا جس میں سینکڑوں طلبا و طالبات نے شرکت کی۔ شرکا کے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز تھے جن پر طلبہ کے مطالبات درج تھے۔ مارچ شہر کے مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے پریس کلب پہچا جہاں ایک جلسے میں تبدیل ہو گیا۔ پریس کلب پر ’RSF‘ کے منیش دھارانی، ’PrSF‘ کے عنایت خاصخیلی، ’AWP‘ کے بخشل تھلو،’PTUDC‘کے راہول، پی پی پی شہید بھٹو کے سلیمان، مہران یونیورسٹی آرٹس اینڈ لٹریچر سوسائٹی کے حیدر بخش، سندھ شاگرد تحریک کے پردیپ کمار و دیگر نے خطاب کیا۔ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے رہنماوں کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار دہائیوںسے طلبہ سیاست پر پابندی ہے اور اس کے اثرات عمومی سیاسی بحران کی صورت میں دیکھے جاسکتے ہے۔ آج کے دور میں تعلیم ایک کاروبار بن چکا ہے۔

آئے دن فیسوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ مسائل میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکمران طبقہ طلبہ کے لئے کو ئی بھی خاطر خواہ پالیسیاں بنانے میں ناکام رہا ہے اوران کو ریلیف مہیا کرنے کے لئے کوئی خاطر خواہ پالیسیاں مرتب نہیں کررہا۔ ایسے میں طلبہ یونینز کی بحالی ہی ایک واحد راستہ ہے جس کے ذریعے طلبہ اپنے مسائل کواجاگر کرسکتے ہیں۔ آخر میں طلبہ نے مطالبہ کیا کہ طلبہ یونین فی الفوربحال کر کے تعلیمی اداروں میں سیاسی و سماجی سرگرمیوں کو بحال کیا جائے۔

میرپور خاص

29 نومبر کو پورے ملک کی طرح میرپور خاص میں بھی’RSF‘ کی جانب سے طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ مارچ کی ابتدا پوسٹ آفس چوک سے ہوئی۔ جس میں طلباو طالبات، ٹریڈ یونینز اورسول سوسائٹی کے رہنماں سمیت دیگر لوگوں نے شرکت کی۔ ریلی میں شریک طلبا و طالبات کے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینر زتھے جن پر مطالبات دج تھے۔ مارچ شہر کے مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے پریس کلب پہچا جہاں’PTUDC‘ سے پرشوتم، محمد حسین آریسر، ’RSF‘ سے وکی، ایپکا سے مظہر عباسی، میر مظہر ٹالپر، سندھ سوشلسٹ موومنٹ سے حمید چنا و دیگر نے خطاب کیااور طلبہ یونین کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

سوات

29نومبر کو سوات میں مینگورا گرین چوک سے پریس کلب تک ’PTUDC‘ اور ’RSF‘ کے زیراہتمام ’طلبہ یکجہتی مارچ‘ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں پختون ایس ایف اور ویخ زلمیان کے ساتھیوں نے بھی بھر پور شرکت کی۔ ریلی کے شرکا سے ایڈوکیٹ غفران احد، عبدالمالک، عدنان اسماعیل اور عدنان نے خطاب کرتے ہوئے طلبہ یونین کی بحالی کی تحریک کو منظم کرنے کا آعادہ کیا۔

رحیم یار خان

طلبہ ایکشن کمیٹی کی کال پر منظم ہونے والے ملک گیر طلبہ یکجہتی مارچ کے سلسلہ میں ’RSF ‘ کے زیر اہتمام رحیم یار خان میں پریس کلب تا سٹی پل مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں طلبہ، مزدور، کسان اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی بڑی تعداد نے یونین کی بحالی اور طلبہ مسائل کے حل کیلئے شرکت کی۔ اس موقع پر طلبہ نے مطالبہ کیا کہ فی الفور طلبہ یونین بحال کی جائیں اور الیکشن شیڈول جاری کیا جائے۔ موجودہ حالات میں طلبہ پرفیسوں میں ہونے والے ہوشربا اضافے اور آزادی سلب کرکے مسلسل حملے کیے جارہے ہیں۔ ملک کو تعلیم یافتہ بنانے کیلئے ضروری ہے کہ تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی جائے اور بجٹ میں جی ڈی پی کا 5 فیصد تعلیم کیلئے مختص کیا جائے اور ہر سطح پرتعلیم مفت اور لازمی قرار دی جائے۔ طلبہ مسائل کے حل کیلئے ضروری ہے کہ طلبہ کی آواز کو دبانا بند کیا جائے اور ان کو یونین کی بحالی کی صورت میں جمہوری عمل کے ذریعے نمائندوں کے انتخاب کا حق دیا جائے جو کہ آئینی اور بنیادی حق ہے۔ اس موقع پر تعلیمی اداروں کی نجکاری ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیاگیا تاکہ تعلیم کا بیوپار بند کیا جائے۔

’RSF‘ کے آرگنائزر عمیر بھٹی، شیخ زید میڈیکل کالج سے زیبی بھٹہ، شہزاد شاہ اور پروگریسو سٹوڈنٹس فیڈریشن سے اظہار احمد، ’PSF‘ کے ضلعی رہنما ملک فہد مانک، رئیس علی وارث، اسد ڈھلوں، حسیب چوھدری، سید معیز، دانیال چوہدری، فہیم نواز خان، رانا فہد، اکرم بھٹی، احمد جمیل شاہ، شاہد بنگش، چوہدری عمراور رانا یاسر سمیت سینکڑوں ساتھی شریک ہوئے۔ مزدور اتحاد کے سید زمان، ’ PTUDC‘ کے حیدر چغتائی، ندیم ملک، رئیس طارق، پیر جی اشرف، کسان اتحاد کے رہنما ایم ڈی گانگا، پیپلز پارٹی کے حسنین شاہ، مود الحسن شہید بھٹو گروپ کے مہر اعظم رئیس، سرائیکی شاعر رشید دوستم، یونی لیور کے عظیم مہاندرہ سمیت مزدوروں، کسانوں اور سول سوسائٹی کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ طلبہ یکجہتی مارچ کے شرکا نے اپنے مطالبات کے حق میں بینرزاور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے اور پر جوش نعرہ بازی کی گئی۔

ملتان

’طلبہ ایکشن کمیٹی ‘ کے زیر اہتمام گول باغ ملتان سے چھ نمبر چنگی تک طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ مارچ سے قبل باغ میں روایتی ’اتن رقص‘ کیا گیا جس کے بعد ریلی کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ مارچ میں سینکڑوں کی تعداد میں سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور نجی تعلیمی اداروں سے طلباو طالبات نے شرکت کی۔ مارچ میں شامل تنظیموں میں’RSF‘، ’PSF‘ اور بلوچ اور پشتون کونسل کے ساتھیوں نے بھرپور شرکت کی جبکہ ’PTUDC‘، ٹریڈیونین رہنمااور وکلا سمیت دیگر سیاسی و سماجی تنظیموں نے بھی بھرپور شرکت کی۔ مارچ کے اختتام پر ندیم پاشا نے تقریر کرتے ہوئے طلبہ یونین پر پابندی اور فیسوں میں اضافے کے خلاف ملکی سطح پر جدوجہد منظم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

ڈیرہ غازیخان

29نومبر کو’ RSF‘ کی جانب سے ’طلبہ یکجہتی مارچ‘ کا انعقاد بھر پور جوش و جذبے کے ساتھ ڈیرہ غازیخان میں کیا گیا۔ مارچ کا آغاز بسمل کی نظم سے 2بجے ٹریفک چوک سے کیا گیا اور دوران ریلی طلبہ یونین بحالی اور طلبہ حقوق کے نعرے بلند ہوتے رہے۔ مارچ کے شرکا نے طلبہ یونین بحالی، فیسوں میں اضافے کے خلاف، طبقاتی نظام تعلیم کے خاتمے پر مشتمل مطالبات کے بینر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ پریس کلب ڈیرہ غازیخان پر ریلی سے عبدالروف لُنڈ، شہر یار ذوق اور ستار لُنڈ نے خطاب کیا۔ جس کے بعد ریلی واپس ٹریفک چوک کی جانب روانہ ہوئی۔ مارچ میں’PSF‘ اور دیگر اداروں کے طلبہ نے بھرپور شرکت کی۔

کوٹ ادو

اسٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی کی کال پر’ RSF‘ کے زیر اہتمام طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد ایک ریلی کی صورت ٹبہ شہر کوٹ ادو تا پریس کلب کوٹ ادو تک کیا گیا۔ طلبہ یونین پر پابندی اور تعلیمی اداروں میں آئے روز بڑھتی ہوئی فیسوں کے خلاف احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اویس بھٹہ، ایلیمنٹری کالج سے محمدسلیم، پنجاب کالج سے رافع علی اور ساون علی، ’BNT‘ سے عامر لطیف، علی اکبر، چیئرمین مزدور یونین میونسپل کمیٹی حمید اختر، جنرل سیکرٹری پیپلز پارٹی تحصیل کوٹ ادوغلام قاسم شہزاد، ذوالفقار علی لنڈ، فضل گرمانی اورامتیاز طاہرنے کہا ہے کہ35 سال گزرنے کے باوجود طلبہ یونینز پر ڈکٹیٹر ضیا الحق کی جانب سے لگائی گئی پابندی آج بھی برقرار ہے، جس کی وجہ سے تعلیمی ادارے مسائل کا ڈھیر بن چکے ہےں۔ اس موقع پر طلبہ ومظاہرین نے پلے کارڈبھی اٹھا رکھے تھے جن پر طلبہ یونین کی بحالی اور تعلیمی اداروںکی فیسوں میں کمی، طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ، انقلاب کے تین نشان، طلبہ مزدور اور کسان، جب لال لال لہرائے گا، تب ہوش ٹھکانے آئے گاکے نعرے درج تھے۔

دادو

مورخہ 29نومبر 2019ءکو اسٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی کی کا ل پر طلبہ کے ملک گیر احتجاج منظم ہوئے اس ضمن میں دادو میں بھی ’RSF‘ اور’BNT‘ کی جانب سے ایک زبردست طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ دادو میں مارچ علامہ آئی آئی قاضی لائبریری پارک سے شروع ہوا اور پریس کلب کے سامنے اختتام پذیر ہواجس میں طلبہ، اساتذہ، وکلا اور ٹریڈ یونین کے نمائندوں اور کارکنان نے بڑے پیمانے پر شرکت کی۔ مارچ میں طلبہ یونین بحالی، فیسوں میں کٹوتیاں نامنظور، تعلیمی بجٹ میں کٹوتی نا منظوراور تعلیم کی نجکاری نامنظور کے فلک شگاف نعرے لگائے۔ پریس کلب کے سامنے جلسے سے خطاب کرنے والوں میں ’RSF‘ کے سجاد جمالی، شاہزیب گوپانگ، فیصل مستوئی، احسان کنبمھر، عمران زﺅنر اور ماجد بگھیو تھے، ’PSF‘ کی جانب سے کا مران شاہانی، جب کہ’BNT‘ کی جانب سے رمیز مصرانی اور سہیل چانڈیو شامل تھے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ طلبہ اس وقت شدید دباو کا شکار ہیں ‘ایک تو ان کو تعلیمی اداروں کے اندر ہراساں کیا جاتا ہے جب کہ دوسری طرف فیسوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ان کو اپنے حقوق کی حاصلات کے لیے کوئی بھی پلیٹ فارم مہیا نہیں کیا جارہا۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ طلبہ یونین کے فی الفور الیکشن کروائے جائیںاور فیسوں میں کمی لائی جائے۔

بھان سید آباد

29نومبر کو بھان سیدآباد میں’ BNT‘ اور ’RSF‘ کی طرف سے اسٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی کی کال پر طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا جس میں سینکڑوں طلبہ اور بیروزگاروں نے شرکت کی جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ زاور بینر اٹھائے ہوئے تھے۔ مارچ سول ہسپتال سے لیکر پریس کلب تک پہنچا جہاں یہ جلسے میں تبدیل ہوگیا جس سے انور پنہور، شاہ محمد پنہور، اقبال میمن، سجاد شاہانی، بدرالدین پنہور، شوکت مری، فیاض جمالی اور دیگر طلبہ رہنماﺅں نے خطاب کیا۔

خیرپور میرس

پورے ملک کی طرح شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور میرس میں ’RSF‘ کے زیر انتظام طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد انقلابی جوش و جذبے کے ساتھ کیاگیا۔ تین دہائیوں بعد یہ پہلا موقع تھا کہ یونیورسٹی کے اندر بائیں بازو کی طلبہ تنظیموں نے اپنی طاقت کا بھر پور مظاہرہ کیا۔ ریلی کا آغاز صبح گیارہ بجے جامعہ کی مرکزی لائبریری سے کیا گیا۔ جس میں ’PrSF‘ اور دیگر ترقی پسند طلبہ کے ساتھ طالبات کی ایک کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔ جوشیلے نعروں سے اولڈ سائنس فیکلٹی سے ہوتے ہوئے ریلی نے بزنس ڈیپارٹمنٹ کے سامنے جلسے کی شکل اختیار کر لی۔ جہاں طلبہ رہنماﺅںشباب، کامریڈ محسن، مرک اور محمد تقی نے خطاب کیا۔ جس کے بعد انقلابی ترانوں اور نعروں کی گونج میں ریلی اختتام پذیر ہوئی۔

ٹھری میرواہ

ٹھری میرواہ میں بھی دوپہر دوبجے’BNT‘ کی جانب سے طلبہ یکجہتی مارچ کے سلسلے میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کی قیادت کامریڈ شرجیل، صدا حسین اور نسیم اعجاز نے کی۔

سکھر

سکھر میں’RSF‘کے زیرانتظام طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں مختلف اداروں سے طلبہ نے بڑے جوش سے شرکت کی۔ مارچ سٹی پوائنٹ قاسم پارک سے شروع ہوا جو پریس کلب سکھر پر جلسہ کی شکل اختیار کر گیا۔ ریلی و جلسہ میں طلبہ نے اپنے حقوق کے لیے شدید نعرے بازی کی اور انقلابی ترانے گاتے رہے۔ طلبہ نے اپنے خطاب میں یکجہتی مارچ کے مقاصد بیان کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فی الفور طلبہ یونینز کے الیکشن کرائے جائیں اور فیسوں میں کمی کی جائے، فوری طور پر تعلیمی بجٹ دوگنا بڑھایا جائے اور سہولتوں کے بحران کو دور کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنسی اور ہر قسم کی ہراسگی کو روکنے کے لیے یونیورسٹی و کالجز میں کمیٹیاں تشکیل دی جائیں جس میں طلبہ کے نمائندے بھی شامل ہوں۔ ریلی میں سول سوسائٹی نے بھی شرکت کی۔ خطاب کرنے والوں میں کاشف قدیر، فضل یعقوب، طارق عزیز، آصف شر اور سعید خاصخیلی شامل تھے۔

کشمیر

پاکستان کے زیر انتظام جموںکشمیر کے آٹھ سے زائد شہروں میں دس طلبہ یکجہتی مارچ منعقد کیے گئے۔

مظفرآباد

مظفرآباد میں جامعہ کشمیر سے جموںکشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیراہتمام طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا جس میں سینکڑوں طلباو طالبات نے شرکت کی، مارچ کے شرکا سے این ایس ایف جامعہ کشمیر کے سینئر نائب صدر راجہ خرم، این ایس ایف کی آرگنائزر لاریب بی بی، این ایس ایف جامعہ کشمیر کے صدر حماد میر سلہریا، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل باسط ارشاد باغی، پی ایس ایف جامعہ کشمیر کے صدر سردار اسد، ارسلان چوہدری، خواجہ احسن اور ماجد اعوان کے علاوہ دیگرطلباو طالبات نے بھی خطاب کیا۔

میرپور

میرپور میں جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیاگیا۔ جس میں درجنوں طلبہ نے شرکت کی اور طلبہ یونین کے انتخابات کا شیڈول جاری کرنے اور طلبہ مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا۔ شہید چوک میں منعقدہ احتجاجی جلسے سے جے کے این ایس ایف مسٹ کے آرگنائزر آفاق اقبال عباسی، خواجہ حمزہ، دانیال، وہاب جمیل اوردیگر نے خطاب کیا۔

راولاکوٹ

راولاکوٹ میں مجموعی طور پر تین الگ الگ جگہوں پر طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیاگیا۔ پہلا مارچ جامعہ پونچھ کے مرکزی کیمپس میں منعقد کیا گیا۔ یہ مارچ طلبہ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا تھا جس میں طلباو طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ شرکامارچ سے جے کے این ایس ایف جامعہ پونچھ کے چیئرمین مجیب سدوزئی، عثمان خان، بلال، انعم اور قراة کے علاوہ دیگر طلبا و طالبات نے خطاب کیا۔ طلبا و طالبات نے مطالبات کے حق میں نعرے بازی بھی کی اورمختلف پلے کارڈز اور بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔

راولاکوٹ II

راولاکوٹ میں دوسرا طلبہ یکجہتی مارچ پوسٹ گریجویٹ کالج فار گرلز کھڑک میں جے کے این ایس ایف کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا، جس سے جے کے این ایس ایف کی رہنماوں نے خطاب کیا۔

راولاکوٹIII

راولاکوٹ میں تیسرا مارچ پوسٹ گریجویٹ کالج گرانڈ راولاکوٹ سے کچہری چوک تک منعقد کیاگیا۔ اس مارچ کا انعقاد جے کے این ایس ایف، جے کے ایس ایل ایف، جے کے پی ایس ایف اور جے کے پی ایس او پر مشتمل ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام کیاگیا تھا۔ مارچ میں کثیر تعداد میں طلبہ نے شرکت کی۔ کچہری چوک میں مارچ کے شرکا سے ایس ایل ایف کے سیکرٹری جنرل دانش گلفراز، پی ایس او جامعہ پونچھ کے چیئرمین قدوس خان، پی ایس ایف کے رہنما سردار مہتاب اور این ایس ایف کے ایڈیٹر عزم التمش تصدق نے خطاب کیا۔

ہجیرہ

پونچھ کی تحصیل ہیڈکوارٹر ہجیرہ میں بھی طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ یہ مارچ جے کے این ایس ایف اور جے کے ایس ایل ایف پر مشتمل ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام منعقدکیا گیا تھا۔ طلبہ مارچ ڈگری کالج سے شروع ہو کر ہجیرہ شہر کے مرکزی چوک میں اختتام پذیر ہوا۔ اس مارچ کے شرکا سے این ایس ایف کے مرکزی صدر ابرار لطیف، ایس ایل ایف کے رہنما نوید شوکت، این ایس ایف سے ارسلان شانی، اسامہ پرویز، تنویر انور اور ایس ایل ایف کے دیگر رہنماںنے خطاب کیا۔

باغ

باغ میں جے کے این ایس ایف کے زیر اہتمام طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ جس سے این ایس ایف کے سینئر نائب صدر راشد باغی، مرکزی رہنما عدنان خان، حارث بادشاہ اور دیگر رہنماوں نے خطاب کیا۔

کوٹلی

کوٹلی میں طلبہ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام طلبہ یکجہتی مارچ کیا گیا، اس مارچ میں بھی سینکڑوں کی تعداد میں طلبہ نے شرکت کی۔ مارچ کے شرکا سے ایس ایل ایف کے چیئرمین عابد راجہ اور دیگر رہنماں نے خطاب کیا۔

سہنسہ

کوٹلی کے ہی تحصیل ہیڈکوارٹر سہنسہ میں بھی جے کے این ایس ایف کے زیر اہتمام طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ شرکا سے کامریڈ یاسر، کامریڈ مسعود اور دیگر رہنماں نے خطاب کیا۔

منگ

ضلع سدھنوتی کے تحصیل ہیڈکوارٹر منگ میں جے کے این ایس ایف کے زیر اہتمام طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ احتجاجی مارچ کے شرکا سے این ایس ایف کے سیکرٹری جنرل یاسر حنیف اور دیگر رہنماںنے خطاب کیا۔

ان شہروں کے علاوہ گلگت، سکردو، ہنزہ، سبی، لسبیلہ، کوہاٹ، صوابی اورمتعدددیگر شہروںو قصبوں میں بھی’ طلبہ یکجہتی مارچ‘ کا بھر پور انعقاد کیا گیا۔