جاوید اختر

جو بات کہتے ڈرتے ہیں سب، تُو وہ بات لِکھ
اتنی اندھیری تھی نہ کبھی، پہلے رات لِکھ
جن سے قصیدے لکھے تھے وہ پھینک دے قلم
پھر خونِ دل سے سچے قلم کی صفات لِکھ
جو روزناموں میں کہیں پاتی نہیں جگہ
جو روز ہر جگہ کی ہے،وہ واردات لِکھ
جو واقعات ہو چکے، ان کا تو ذِکر ہے
لیکن جو ہونے چاہییں، وہ واقعات لِکھ