جوہی(خادم کوسو) بیروزگار نوجوان تحریک اور طبقاتی جدوجہد کی طرف سے جوہی میں ”ادب کا سماجی کردار اور آج کی شاعری“ کے عنوان سے ایک لیکچر پروگرام منعقد ہوا۔ لیکچرکار صدام مصطفی خاصخیلی تھے۔ صدام نے ادب کی تاریخ اور اس کے سماجی اثرات پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ادب کی تاریخ درحقیقت طبقوں کے مابین جاری جنگ کی عکاس ہوتی ہے۔ آج تک کا لکھا گیا ادب حتمی طور پر کسی ایک طبقے کی ہی نمائندگی کرتا ہے۔ حکمران طبقے نے ہر عہد میں قصیدہ خوان ادیب و شاعر پیدا کیے ہیں اور یہ عمل آج تک جاری ہے۔
ہر انقلابی عہد اپنے ساتھ ایک انقلابی ادب و شاعری بھی لیکر آتا ہے جیسا کہ سرمایہ دارانہ انقلاب سے پہلے اور بعد میں ہوا اور یہ انقلابیوں کے جذبوں کو مزید بھڑکاکر سماج کی حقیقی تبدیلی کی طرف ان کی توجہ مبذول کرواتا ہے اور یہی اس عہد کا حقیقی اور سچا ادب ہوتا ہے۔ پروگرام میں اشعار پیش کرنے والوں میں انقلابی شاعر عاشق دادوی، صوفی غلام مصطفی، مہتاب دادوی، ابراہیم ملاح، اداس لنڈ، فقیر عثمان، زین کوسو، خادم جسکانی، مرتضٰی جمالی، جاوید رانجہانی، ایوب الستی، لیاقت علی لیاقت، عبدالحمید اس، مصطفی دوست اور غلام حیدر گھایل شامل تھے۔ کنٹریبیوشنز کرنے والوں میں خاکروب یونین کے صدر شبیر شیخ اور اعجاز بگھیو شامل تھے۔ آخر میں سوالات کی روشنی میں صدام نے سیشن کاسم اپ کیا۔ پروگرام کے چیئر کے فرائض امین نے سرانجام دیے۔