جوہی (ضیا) مورخہ 19 جولائی کو جوہی میں پینے کے پانی اور زرعی پانی کی شدید قلت کے خلاف کاشتکاروں اور آبادکاروں کی جانب سے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں کاشتکاروں، آبادکاروں اور شہریوں کے علاوہ مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کے سینکڑوں رہنماؤں و کارکنان نے بھی شرکت کی جس میں سندھ عوامی ستھ، انقلابی ہاری جدوجہد، بیروزگار نوجوان تحریک، انقلابی طلبہ محاذ، پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین وغیرہ شامل تھیں۔ ریلی میں شرکا نے پانی کی شدید تر قلت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی اور پلے کارڈز پر ’پانی پر بڑے زمینداروں اور وڈیروں کا قبضہ نامنظور، جوہی کو جینے دو جوہی کو پانی دو، جوہی بیراج کی ری ماڈلنگ کی جائے، اسے صاف کرکے پانی ٹیل تک پہنچایا جائے کے نعرے درج تھے۔ ریلی شہر کے اسٹاپ چوک پر ایک دھرنے کی شکل اختیار کر گئی۔ دوسری طرف سوشل میڈیا پر جوہی کے باشعور عوام خصوصی طور پر نوجوانوں نے ٹرینڈ چلائے ہیں جو کامیاب ہوئے ہیں۔

جوہی کے پانی کا مسئلہ کئی سالوں سے موجود ہے جو اب سنگین شکل اختیار کر گیا ہے، بیراج کے ہیڈ پر پانی چوری میں ملوث لوگ بہت با اثر لوگ ہیں جن کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہے اور کئی زمیندار تو خود اقتداری پارٹی کے عہدیداران بھی ہیں۔ ایسے حالات کی وجہ سے ہزاروں خاندانوں کی زمینیں بنجر ہو گئی ہیں اور ایک قحط کی صورتحال کا سامنا ہے جس وجہ سے ہزاروں خاندان نقل مکانی کر نے پر مجبور ہوئے ہیں۔ ایسے بدترین حالات میں کوئی نوٹس لینے والا نہیں نہ ہی سپریم کورٹ کوئی نوٹس لے رہی ہے نہ ہی سندھ گورنمنٹ کوئی دلچسپی لے رہی ہے۔ یہ احتجاج ان جاگیرداروں اور چوروں کے خلاف ایک چھوٹی سی جھلک تھی مگر یہ احتجاج آنے والے دنوں میں شدت اختیار کرجائیں گے۔