انٹرنیشنل سوشلسٹ لیگ (آئی ایس ایل)

ترجمہ: عمر عبداللہ

کورونا وائرس کی وبا، جو پہلے ہی کم از کم سات لاکھ لوگوں کی جان لے چکی ہے، نے سرمایہ دارانہ نظام کی بربریت کو بے نقاب کیا ہے اور اس گہرے سرمایہ دارانہ بحران میں شدت لائی ہے جو ویسے بھی 2019ء کے اختتام تک کھل کر سامنے آنے والا تھا۔

سرمایہ دارانہ نظام 2008ء میں شروع ہونے والے بحران سے نکل ہی نہیں پایا تھا کہ گزشتہ سال ایک نئی عالمی کساد بازاری میں داخل ہوگیا۔ سرمایہ داروں اوران کی حکومتوں نے بحران سے نکلنے کا وہی راستہ اپنایا جو وہ تاریخی طور پر اپناتے آئے ہیں۔ منافعوں کو بچانے کیلئے اجرتوں میں کٹوتیوں، نوکریوں سے برطرفیوں، روزگار کی غیر یقینی صورتحال کو برقرار رکھنے، تنخواہوں، پنشنوں اور حالات زندگی کو کمتر کرنے، لوٹ مار میں تیزی، سیاسی، سماجی اور جمہوری حقوق پر قدغنوں اور کٹوتیوں کو نافذ کرنے کیلئے جبر میں اضافے کی پالیسی کو اپناتے ہوئے محنت کشوں کے استحصال اور ماحول کی بربادی کو تیز کیاگیا۔ اور عالمی قدر زائد کے حجم میں کمی کے رجحان کی وجہ سے سامراجی تنازعات بالخصوص امریکہ اور چین کے مابین تنازعہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

محنت کش طبقے نے حکمران طبقات کے ان حملوں کا جواب بغاوتوں اور انقلابات کی ایک لہر کی صورت میں دیا۔ جنہوں نے چند مہینے میں کرۂ ارض کے مختلف خطوں کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ فرانس، چلی اور لبنان ان بغاوتوں کے مرکز بنے اور ان تحریکوں نے نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر اپنے اثرات مرتب کیے۔ ان تحریکوں کے اظہار میں ہر جگہ کچھ قدریں مشترک تھیں اور ہر جگہ سرمایہ دارانہ حکومتوں کی معاشی کٹوتیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر موبلائزیشن بالخصوص نوجوانوں اور خواتین میں ریڈیکلائزیشن دیکھنے کو ملی۔

نتیجے کے طور پر 2008ء سے دنیا بھر میں ابھرنے والی سیاسی و سماجی پولرائزیشن مزید گہری ہوئی۔ عوامی بنیادیں رکھنے والی انقلابی قیادت کی عدم موجودگی کے باعث بورژوا قوم پرستی کی ناگزیر محدودیت، سنٹرلیفٹ اور اصلاح پسندی نے دائیں بازوں کے نیم فسطائی رجحانات کیلئے مختلف ممالک میں اقتدار کی راہ ہموار کی۔ لیکن یہ رجحانات نہ عوامی مسائل حل کر سکے اور نہ ہی عوامی تحریکوں کو شکست دے سکے، جس کی وجہ سے جلد ہی اپنی مقبولیت کھو گئے۔ یہ رجحانات نوجوانوں کے اندر ہونیوالی ریڈیکلائزیشن، جس نے عالمی مزدور تحریک کی انقلابی قیادت کو تعمیر کرنے کا تاریخی فریضہ سرانجام دینے کے مواقع پیدا کیے ہیں، کے عمل کو بھی روکنے میں ناکام ہوئے ہیں۔

کورونا وبا نے سرمایہ دارانہ بحران کے تضادات اور طبقاتی جدوجہد کو شدید کیا ہے۔ سرمایہ داری کا جو بحران پک رہا تھا اسے مزید گہرا کرنے کا باعث بنتے ہوئے گزشتہ سو سال کے سب سے گہرے بحران میں تبدیل کر دیا ہے۔ سرمایہ دارانہ حکومتوں نے اربوں زندگیوں کو داؤ پر لگا کر بورژوازی کے منافعوں کا تحفظ کیا۔ جبکہ بیروزگاری اور مہنگائی تاریخی حدوں تک پہنچ گئی۔ لیکن عوامی رد عمل میں بھی شدت آ رہی ہے۔ امریکہ کے کورونا وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہونے کے باوجود ایک سیاہ فام امریکی جارج فلوئیڈ کے قتل کے بعد پھٹنے والی بغاوت میں لاکھوں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔ فرانس، برازیل، لبنان اور دیگر ممالک میں شورش اور تحرک وبائی کیفیت کے بعد گہری بغاوتوں کی نشاندہی کر رہا ہے۔

اس بین الاقوامی کانفرنس (جو 8 اور 9 اگست 2020ء کو منعقد ہوئی) میں ہم اپنی انقلابی سوشلسٹ حکمت عملی کی توثیق کرتے ہیں اور عالمی طبقاتی جدوجہد میں مداخلت اور انقلابی جماعتوں اور انٹرنیشنل کی تشکیل کیلئے اپنے رجحان اور پروگرام کو واضح کرتے ہیں:

٭ اجرتوں میں کٹوتیوں، نجکاری، چھانٹیوں اور غیر مستقل نوکریوں کی اس صورتحال اور سرمایہ دارانہ بحران میں محنت کش طبقے کی نجات کا واحد راستہ نظام کی سوشلسٹ تبدیلی میں مضمر ہے۔ سرمایہ داری کے پاس بحران کا واحد حل منافعوں کو بچانے کیلئے استحصال اور بربادی میں اضافہ ہی ہے۔ جبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ بحران کی قیمت ان سرمایہ داروں کو ادا کرنی چاہیے جنہوں نے اس بحران کو جنم دیا۔ ہم یہ عزم کرتے ہیں کہ ہم اجرتوں میں کٹوتیوں اور نجکاری کی پالیسیوں کے خلاف اورمحنت کشوں کی زندگیوں کو بچانے کیلئے مکمل سماجی حقوق کی ضمانت کے ساتھ حفاظتی اقدامات، چھانٹیوں کو روکنے، برطرفیوں اور اجرتوں میں کٹوتیوں کو روکنے، کام کے اوقات کار میں کمی، مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں کے حصول، روزگار کے عدم تحفظ کی ہر قسم کی مخالفت اور ذرائع پیداوار کو محنت کشوں کے مکمل جمہوری کنٹرول اور منصوبہ بندی میں دینے کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

٭ ہم کام کی جگہوں اور تعلیمی اداروں میں یونین سازی پر عائد تمام تر پابندیوں کے خلاف یونین سازی کے حق کے حصول کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

٭ نسل پرستانہ، شاؤنسٹ، بنیاد پرست اور فسطائیت کے خطرات کے خلاف، ریاست سے مذہب کی علیحدگی کیلئے، صنفی امتیاز کے خاتمے کیلئے، خواتین کے تحفظ کی خاطرسبسڈیز کے حصول کیلئے، جامع جنسی تعلیم کیلئے، اسقاط حمل کے حق اور دیگرخواتین کے سماجی حقوق کے دفاع کیلئے، تمام تر امتیازی قوانین کے خلاف، سماجی برابری اور صنفی، انسانی اور سماجی حقوق کیلئے، مہاجرین کے ساتھ امتیازی سلوک کے خلاف اور مکمل حقوق کے ساتھ سماجی شمولیت کو یقینی بنانے اور دستاویزی قواعد و ضوابط کی تیاری کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

٭ ہم ہر سطح پر مفت، سائنسی اور سیکولر تعلیم کی فراہمی اور سرکاری، نیم سرکاری اور خودمختار جامعات میں بغیر پابندیوں کے داخلہ جات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم یونین سازی اور طلبہ تنظیموں کے حقوق کا دفاع کریں گے۔ نظام صحت کی نجکاری کے خاتمے اور مفت علاج کی سہولیات کیلئے جدوجہد کرینگے۔

٭ سرمایہ داری نے ہر چیز کو بازار کی جنس بنا کر رکھ دیا ہے۔ تمام ملکوں میں مقامی آبادیوں اور کسانوں کی آبادیوں پر فارمنگ اور زرعی کاروبار کیلئے قبضہ کیا گیا جبکہ شہروں میں رئیل سٹیٹ منصوبہ جات کی تعمیر کیلئے عوامی اراضی پر قبضہ کیا گیا۔ جس کے براہ راست اثرات محنت کش عوام پر پڑے جن کی رسائی ذاتی مکان خریدنے تک نہیں تھی، جبکہ کرائے انکی تنخواہوں کے پچاس فیصد سے زائد ہو گئے۔ اس لئے ہم آفاقی حق رہاش کیلئے جدوجہد کریں گے۔ ہم زرعی اصلاحات کیلئے جدوجہد کریں گے تاکہ ریاستی سطح پر تمام زمینوں کو قومیاتے ہوئے ان کو ان کسانوں میں تقسیم کیا جائے جو ان پر کام کرتے ہیں۔ اور ریاستی سطح پر جدید تکنیک کے استعمال سے مشترکہ فارمنگ کو فروغ دیا جا سکے۔

٭ ہم ہر سامراجی مداخلت اور بالادستی کے خلاف ہیں۔ ہم کسی بھی ملک میں قابض سامراجی افواج کے انخلا کیلئے جدوجہد کرینگے۔ ہم امریکہ کی طرف سے کیوبا، وینزویلا اور ایران کے خلاف سامراجی ناکہ بندی سمیت ہر ملک کی سامراجی ناکہ بندی کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہم تمام نو آبادیاتی ممالک کی آزادی اور ان میں قائم سامراجی آماجگاہوں اور فوجی چھاؤنیوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یکجا، سیکولر اور غیر نسل پرستانہ فلسطین کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم کشمیر، کردستان، کاتالونیا، یوزکادی، مغربی صحارا اور دیگر تمام محکوم قوموں کے حق خودارادیت کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم تمام سامراجی قرضوں، آزادانہ تجارتی معاہدوں اور سرمایہ دارانہ اقدار و اقتصادی اتحادوں کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم جمہوری سوشلسٹ ممالک کی رضاکارانہ فیڈریشن میں قوموں کے اتحاد کی ترویج کرتے ہیں۔

٭ سرمایہ دارانہ طرز پیداوار کی وجہ سے پیدا ہونیوالی ماحولیاتی تباہی کرۂ ارض پر انسانیت کی بقا کیلئے خطرہ بن چکی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ماحولیاتی تباہی کے خاتمے کیلئے تمام تر ضروری حفاظتی تدابیر اختیار کی جائیں۔ میگا مائننگ، فریکنگ، ایگرو ٹاکسنز، ایکسٹر کٹوازم اور اربن سپیکولیٹو سمنٹنگ کا تدارک کیا جائے۔ آلودگی کا باعث بننے والی صنعتوں کے محنت کشوں کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے انہیں ماحول دوست صنعتوں میں تبدیل کیا جائے۔ صاف اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کی طرف تبدیلی، سستی اور معیاری پبلک ٹرانسپورٹ کی فراہمی اور انسانی ضروریات اور ماحول کے تحفظ کو اصول بناتے ہوئے معیشت کی جمہوری منصوبہ بندی کی جائے۔

٭ ہم سوشلسٹ ہیں اور استحصال، جبر اور قومی سرحدوں سے پاک دنیا کے حصول کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہمارا سوشل ڈیموکریسی اور ماضی کے بیوروکریٹک تجربات اور چینی ریاستی سرمایہ داری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ نکاراگوا اور وینزویلا سوشلسٹ سماج نہیں ہیں۔ اصلاح پسندوں کے دعوؤں کے بر خلاف ہم سمجھتے ہیں کہ انسانی یا ترقی پسندانہ سرمایہ داری اب ممکن نہیں ہے۔ اس نظام میں اصلاحات کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔ اس نظام کو جڑ سے اکھاڑ کر نئے نظام سے تبدیل کرنا ہوگا۔ ایسا نظام کہ جس میں وسائل اور سماجی دولت اس اکثریتی محنت کش طبقے کے پاس ہو جو جمہوری منصوبہ بندی کے ذریعے پیداوار، دولت کی تقسیم اور سماج کو منظم کرنے کا اہل ہے۔ ایسا صرف سوشلزم کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ ایسا صرف محنت کشوں کے اقتدار پر قبضے، بڑی کمپنیوں، بینکوں اور تجارت کو محنت کشوں کے کنٹرول میں دینے اور سرمایہ دارانہ ریاست کا خاتمہ کرتے ہوئے مزدور ریاست کے قیام کے ذریعے ممکن ہے۔

٭ ایک سوشلسٹ دنیا، جس میں محنت کش عوام، نوجوان اور عورتیں پر امن اور باعزت زندگی گزار سکیں، کی تعمیر کیلئے یہ ضروری ہے کہ موقع پرستی اور فرقہ پروری سے پاک انقلابی سوشلسٹ پارٹیوں کی تعمیر کی جائے، جو عوام اور محنت کش طبقے کی اکثریت کا اعتماد جیت سکیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ایک حقیقی انٹرنیشنل تنظیم کی تعمیر کیلئے تمام ضروری کوششیں جائیں، جس میں عالمی سطح پر تمام انقلابی قوتیں مجتمع ہو سکیں۔ ہم، جو انٹرنیشنل سوشلسٹ لیگ کی تعمیر کر رہے ہیں، اس خواب کو حقیقت بنانے تک انتھک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں۔