جام شورو (آزاد جہامن) انقلابی طلبہ محاذ کی جانب سے مورخہ 27 ستمبر 2020ء بروز اتوار کو جام شورو میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں لیاقت میڈیکل یونیورسٹی، مہران انجینئرنگ یونیورسٹی اور سندھ یونیورسٹی کے طلبہ و دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے شرکت کی۔ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض حاجی شاہ نے ادا کئے جبکہ پہلے سیشن ”پاکستان تناظر“ پر لیڈ آف دیتے ہوئے کامران نے ملکی تناظر پر تفصیلی بحث کرتے ہوئے موجودہ حکومت کی مزدور دشمن پالیسیوں اور احمقانہ اقدامات کے متعلق کہا کہ یہ حکومت برُی طرح ناکام ہو چکی ہے۔ حالیہ بارشوں نے یہ بات عیاں کی ہے کہ موجودہ نظام میں ہونے والی ”ترقی“ محض ایک دھوکہ ہے اور حقیقی بنیادوں پر ہم آج بھی ترقی سے ہزاروں سالوں کے فاصلے پر کھڑے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وبا نے یہ ثابت کیا ہے کہ یہ نظام اب معاشرے کو ترقی دینے کے قابل نہیں رہا اور اسے اکھاڑ پھینکے بغیر عوام کے مسائل کا حل ناممکن ہے۔ پہلے سیشن کی لیڈ آف کے بعد اکرم مصرانی اور عمران کمہار نے کنٹریبیوشنز کیں۔ جس کے بعد آزاد جہامن نے سوالات کی روشنی میں پہلے سیشن کا سم اپ کیا۔ ولہار نے اس دوران انقلابی نظم بھی پیش کی۔
اسکول کا دوسرا سیشن ”سوشلزم کیوں ضروری ہے؟“ پر مبنی تھا، جس پر لیڈ آف دیتے ہوئے مشہود لغاری نے کہا کہ طبقات پر مبنی یہ نظام اب انسانی سماج کو ترقی دینے کے قابل نہیں رہا۔ یہاں پیدا ہونے والی ہر چیز کا مقصد محض اسے بیچنا ہے کیونکہ منافع خوری پر مبنی اس نظام میں ہر چیز کو بطور جنس تعمیر کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کی اکثریت بدترین غربت کا سامنا کرنے پر مجبور ہے۔ اسی لئے ضروری ہے کہ ایک ایسے معاشرے کے لئے جدوجہد کی جائے جہاں طبقات وجود نہ رکھتے ہوں اور نہ ہی کوئی کسی کا استحصال کرے۔ ایسا نظام ہمارے عہد میں محض سوشلزم کے ذریعے ہی ممکن ہے جہاں انسانی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام تر سہولیات کو حقیقی معنوں میں فروغ دیا جا سکے گا۔ لیڈ آف کے بعد رمیز مصرانی نے اپنی کنٹریبیوشن کے ذریعے بحث میں حصہ لیا۔ جس کے بعد راہول نے اسکول کا مجموعی سم اپ کیا اور اسکول کا اختتام انٹرنیشنل گا کر کیا گیا۔