راولاکوٹ (حارث قدیر) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام اوور سیز ساتھیوں کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کیلئے احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے گلگت بلتستان میں باباجان، افتخار کربلائی اور دیگر اسیران کی رہائی کیلئے دیئے گئے دھرنے کے شرکا سے یکجہتی کا اظہارکیا اور سیاسی کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ جبکہ جہالہ کے مقام پر احتجاجی مارچ میں شریک نیشنل عوامی پارٹی کے صدر لیاقت حیات اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاریوں کی بھی بھرپور مذمت کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیاگیا۔
یہ تقریب نواز شاہد، صغیر خان، فیضان علی سرور، عثمان نسیم، شہزاد خان، شاہد حفیظ، ثاقب حنیف اور عامر کے اعزاز میں منعقد کی گئی تھی۔ تقریب سے مرکزی صدر این ایس ایف ابرار لطیف، سابق مرکزی صدر بشارت علی خان، سیکرٹری جنرل یاسر حنیف، خلیل بابر، حارث قدیر، نواز شاہد، زبیر لطیف، فیضان علی سرور، ارسلان شانی اور التمش تصدق سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے جدید سائنسی سوشلزم کے نظریات و افکار پر عمل پیرا ہوتے ہوئے حقیقی معنوں میں انقلابی پارٹی کی تعمیر کا سفر جاری رکھا ہوا ہے۔
موجودہ عہد میں بوسیدہ اور گل سڑ چکے سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کے لئے طلبہ، مزدور اور کسان اتحاد کی بنیاد پر انقلابی جدوجہد کو منظم کرنے کے علاوہ محنت کشوں اور نوجوانوں کے پاس کوئی راستہ موجود نہیں ہے۔ جب تک سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑ نہیں پھینکا جاتا تب تک جموں کشمیر کی آزادی سمیت کوئی ایک بھی بنیادی مسئلہ حل نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جموں کشمیر میں روزگار کے مواقع موجود نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی پیداواری یا زرعی ڈھانچہ موجود ہے۔ جس کی وجہ سے بیروزگاری اور مسائل کا شکار نوجوانوں کے پاس عرب کے تپتے صحراؤں اور یورپ کے یخ بستہ پہاڑوں میں روزگار کی تلاش میں ترک وطن کرنے کے علاوہ کوئی راستہ موجود نہیں۔ اس لئے انقلابی پارٹی کی تعمیرکے سفر میں جہاں گراؤنڈ میں موجود کیڈرز کا ایک کردار ہوتا ہے وہیں اوور سیز کیڈرز کا کردار بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ نہ صرف پارٹی کی تعمیر کیلئے فنانس جمع کرنے میں اوور سیز ساتھیوں کا کردار ہوتا ہے بلکہ وہ انتہائی تلخ حالات میں کام کرنے والے محنت کشوں کو نظریات سے لیس کرنے میں بھی اپنا کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ جلد یا بدیر اس خطے کے محنت کش اور نوجوان اس نظام کے خلاف ایک بغاوت اور تحریک میں اپنا سیاسی اظہار کریں گے، ہم محنت کشوں اور نوجوانوں کو انقلابی پارٹی اور قیادت کے اوزار سے لیس کرتے ہوئے اس نظام کو نہ صرف جڑوں سے اکھاڑیں گے بلکہ یہاں انسانیت کے سوشلسٹ مستقبل کی بنیادیں رکھی جائیں گی۔