کوٹ ادو (علی اکبر) عظیم انقلابی و مارکسی دانشور و مصنف ڈاکٹر لال خان کی پہلی برسی کے موقع پر کوٹ ادو میں میموریل ریفرنس پیپلز سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ تقریب کی میزبانی علی اکبر نے کی۔ تقریب کا آغاز کرتے ہوئے علی نے ڈاکٹر لال خان کی زمانہ طالبعلمی سے لے کر ان کی وفات تک مسلسل انتھک اور نامساعد ترین حالات میں انقلابی تنظیم کی تعمیرکے لئے کی جانی والی جدوجہد پر مختصر روشنی ڈالی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ڈاکٹر لال خان نے اس وقت پاکستان کے رجعتی سماج میں جدلیاتی بنیادوں پر تنظیم استوار کی جب سوشلزم کا نام لیوا کوئی نہ تھا۔ انقلاب اور مارکسزم کے بڑے بڑے دیو سرمایہ داری کے چرنوں میں سر نگوں ہو چکے تھے۔ سوویت یونین کے انہدام پر سرمایہ دارانہ نظام کے رکھوالے پوری دنیا میں جشن فتح منا رہے تھے۔ لیکن ایک مارکسسٹ انقلابی پاکستان جیسے پسماندہ ملک میں بیٹھ کر سرمایہ داری کی فتح کو عارضی قرار دے رہا تھا اور پھر عراق جنگ کے آغاز نے سرمایہ داری کی فتح کا پول کھول دیا۔ سارے جشن دھرے کے دھرے رہ گئے۔

ایک نئی طبقاتی جنگ کا آغاز ہوا اور اس دوران ڈاکٹر لال خان نے پورے برصغیر سمیت ایران افغانستان سے انقلابی قوتوں کو تلاش کر تراشنا شروع کیا اور انتہائی قلیل وقت میں وہ کام کر دکھایا جو شاید پہلے تاریخ میں رقم نہ تھا۔ انقلابی قوتوں کی اور پارٹی کی تعمیر کے نت نئے جدلیاتی طریقے وضع کئے۔ مارکسزم کے لئے انتہائی شاندار اور جاندار پیش منظر تخلیق کئے۔ مارکسزم کی سائنس میں نئی جہتیں تلاش کیں اور اسی سفر پر ایک دن یہ انقلابی جان کی بازی ہار گیا لیکن اپنی زندگی میں ڈاکٹر لال خان نے وہ کر دکھایا ہے کہ جس کے بعد اسکے چھوڑے ہوئے کام اور تنظیم سے یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ آنیوالے دنوں میں یہ تنظیم انقلاب اور سوشلزم کے لئے اپنا فیصلہ کن کردار ادا کرے گی۔ تقریب سے پروفیسر انجم، نعیم چشتی، انجینئر واصف، عامر لطیف، حمید مسیح، شہریار ذوق، شہریار عرف شیری، مظہر اقبال ککو اور ندیم پاشا نے خطاب کیا۔ تقریب میں ٹریڈ یونین کارکنان، مزدوروں، وکلا، کسانوں اور طالب علموں نے شرکت کی۔