جامشورو (کپل دیو) مورخہ 28 فروری بروز اتوار کو انقلابی طلبہ محاذ کی جانب سے جامشورو میں ایک روزہ ایریا مارکسی اسکول کا انعقاد آزاد ہاؤس پر کیا گیا۔ جس میں دو موضوعات کو زیر بحث لایا گیا۔ اسکول کا آغاز وکیش کمار نے چیئر کرتے ہوئے حبیب جالب کی انقلابی نظم سے کیا۔ پہلے سیشن جو کہ ”پاکستان تناظر“ تھا، پر حاجی شاہ نے تفصیلاً ملکی حالات کو زیر بحث لاتے ہوئے کہا کہ سرمایہ داری اپنی عمر پوری کر چکی ہے اور اس کا بحران سماج کو تباہی کی طرف لے جا رہا ہے۔ اس کے بعد راہول نے کورونا بحران کے بعد دنیا خصوصاً پاکستان کا جائزہ لیا، جس میں انہوں نے کہا کہ سرمایہ داری کی بقا کے لیے استحصال ناگزیر ہے۔ آخر میں آزاد جھامن اور اسلم نے پاکستان کے بنیادی مسائل پر بحث کرتے ہوئے زور دیا کہ سرمایہ داری میں ان مسائل کا کوئی بھی حل نہیں ہے، اس لیے انقلابی جدوجہد کو تیز کر کے سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی انسانیت کو نجات دلائی جا سکتی ہے۔
پہلے سیشن کے اختتام پر علی شیر نے شیخ ایاز کی نظم پیش کی جس کے بعد دوسرے سیشن ”مارکسزم اور پاکستان میں قومی سوال“ کا آغاز کیا گیا جس پر کامران نے لیڈ آف دی۔ کامران نے اپنی لیڈ آف میں کہا کہ قومی سوال کو کسی حد تک روس کے انقلاب نے حل کیا تھا مگر اسٹالن کے مارکسزم سے انحراف نے اس میں بگاڑ پیدا کیا اور لینن کی حق خود ارادیت کے حق کو تسلیم کرنے کو مابعدالطبیعیاتی بنیادوں پر پیش کر کے مسخ کیا گیا۔ لیڈ آف کے بعد کنٹریبیوشن کرتے ہوئے کپل نے بحث کو آگے بڑھایا اور کہا کہ اس وقت پاکستان میں کسی بھی قوم کے مسائل کو قومی بنیادوں پر حل نہیں کیا جا سکتا۔ ونود کمار نے قومی سوال کے تاریخی پس منظر پر تفصیل سے بات کی۔ آخر میں رمیز مصرانی نے اسکول کا مجموعی سم اپ کیا۔