کوئٹہ (پی ٹی یو ڈی سی بلوچستان) پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین اور ریولوشنری سٹوڈنٹس فرنٹ کے زیر اہتمام 10 نومبر 2021ء کو سہ پہر 3 بجے کوئٹہ کے خورشید لیبر ہال میں بالشویک انقلاب 1917ء کی 104 ویں سالگرہ کی مناسبت سے ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں محنت کشوں، طلبہ، نوجوانوں، سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں، خواتین اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کے مہمان خاص پندرہ روزہ طبقاتی جدوجہد کے ادارتی بورڈ کے رکن عمران کامیانہ تھے۔ تقریب کی میزبانی کے فرائض شکیلہ بلوچ نے انجام دیئے۔ تقریب کے باقاعدہ آغاز سے پہلے کامریڈ منظور نے انقلابی نغمے پیش کر کے محفل کو گرمایا۔ اس کے بعد تقریب کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے عمران کامیانہ نے بالشویک انقلاب 1917ء کے حوالے سے اپنی بحث کا آغاز کیا۔ انہوں نے بالشویک انقلاب کی تاریخ پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ روس میں برپا ہونے والا 1917ء کا سوشلسٹ انقلاب تاریخ کے اہم ترین واقعات میں سے ایک ہے جس نے تاریخ کا دھارا موڑ دیا اور آج تاریخی واقعات مجموعی طور پر بالشویک انقلاب سے ’پہلے‘ اور ’بعد‘ کے واقعات میں تقسیم ہو گئے ہیں۔ جہاں روس کی زار شاہی کی تاریخی زوال پذیری اور جنگ عظیم اؤل نے روس میں محنت کشوں اور کسانوں کی انقلابی تحریک کو جنم دیا وہیں موضوعی عنصر کے طور پر بالشویک پارٹی کا کردار بھی اہم تھا جس نے محنت کشوں کی اس انقلابی تحریک کی قیادت کرتے ہوئے اسے اس کے منطقی انجام تک پہنچایا۔ بالشویک پارٹی میں لینن اور ٹراٹسکی کا کردار بھی بہت اہم تھا۔ اس انقلاب کی کامیابی کی ایک اور اہم وجہ بالشویک پارٹی اور لینن کی روس کے اندر موجود محکوم اور مظلوم قومیتوں کے حوالے سے درست پالیسی تھی۔ بالشویک پارٹی نے نہ صرف محکوم قوموں کے استحصال کی مخالفت کی بلکہ ان کے حق خود ارادیت بشمول حق علیحدگی کو بھی تسلیم کیا اور اس کے ساتھ ساتھ تمام قومیتوں کے محنت کشوں کے اتحاد کی بنیاد پر ایک رضاکارانہ سوشلسٹ فیڈریشن کے لیے بھی جدوجہد کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس انقلاب کے بعد پسماندہ روس چند دہائیوں میں دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن گیا جہاں زندگی کی تمام تر بنیادی ضروریات پوری آبادی کو مفت میسر تھیں۔ بے روزگاری ایک جرم تھی اور کوئی بے گھر نہیں تھا۔ لیکن انقلاب کی ایک ملک میں محدودیت اور اس کی سٹالنسٹ زوال پذیری اس سوشلسٹ منصوبہ بند معیشت کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ تھی جو بالآخر اس کے زوال کا سبب بنی۔ لیکن اس کے باوجود بالشویک انقلاب آج بھی بنی نوع انسانیت کی اس سرمایہ دارانہ نظام سے نجات کے لیے ایک مشعل راہ ہے۔

اس کے بعد سوالات اور کنٹریبیوشنز کا سلسلہ شروع ہوا۔ اس تقریب سے نیشنل پارٹی کے لیبر سیکرٹری منظور راہی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے انفارمیشن سیکرٹری یونس بلوچ، کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے کامریڈ یحییٰ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے حمید ریڈ، ریولوشنری سٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی آرگنائزر اویس قرنی اور پی ٹی یو ڈی سی کے مرکزی چیئرمین نذر مینگل نے خطاب کیا۔ کنٹریبیوشنز کے بعد عمران کامیانہ نے سوالات کی روشنی میں بحث کو سمیٹا۔ آخر میں شرکا نے مزدوروں کا عالمی گیت گایا اور اس پروقار تقریب کا باقاعدہ اختتام ہوا۔