ہجیرہ (مون) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن سٹی ہجیرہ کے زیر اہتمام کامریڈ لال خان کی تیسری برسی کے حوالے سے 25 فروری بروز ہفتہ کو ’کامریڈ لال خان کی جدوجہد، موجودہ عالمی و ملکی پیش منظر اور انقلابی تنظیم کے کردار‘ کے موضوعات پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ نظامت کے فرائض جے کے این ایس ایف محمڈن کالج کے چیئرمین منصور نے ادا کئے۔ کامریڈ لال خان کی جدوجہد اور موجودہ عالمی و ملکی پیش منظر پر بحث کا آغاز جے کے این ایس ایف کے مرکزی ڈپٹی آرگنائزر ارسلان شانی نے کیا۔ کامریڈ نے اپنی بحث کے آغاز میں ڈاکٹر لال خان کی جدوجہد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کامریڈ نے مارکس، لینن اور لیون ٹراٹسکی کے انقلابی نظریات کو ترویج دیتے ہوئے برصغیر پاک و ہند کے سماجی ارتقا کا نہ صرف سائنسی تجزیہ کیا بلکہ اپنی عملی انقلابی جدوجہد کے ذریعے کشمیر اور پاکستان میں مارکسی تنظیم کی تعمیر کا مشکل معروض میں فریضہ سر انجام دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ پھر کامریڈ نے عالمی معاشی زوال، اس کے سیاسی و سماجی اثرات پر بحث کرتے ہوئے پاکستان اور کشمیر کی موجودہ کیفیت، ریاستی تضادات، سیاسی انتشار اور ثقافتی گراوٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپنی بحث کا اختتام کیا۔
لیڈ آف کے بعد سوالات کیے گئے جن کی روشنی میں جے کے این ایس ایف عباسپور کی آرگنائزر صائمہ بتول، سابقہ جے کے این ایس ایف ڈگری کالج چیئرمین سیف اللہ، ڈگری کالج یونٹ کے آرگنائزر مون، محمڈن کالج یونٹ کے آرگنائزر آکاش کاشی اور دیگر نے بحث میں حصہ لیا۔ پہلے سیشن کے اختتام پر جے کے این ایس ایف کی رہنما ثوبی نے انقلابی نظم سے تقریب میں تازگی لائی۔
انقلابی تنظیم کے کردار کے موضوع پر این ایس ایف کے مرکزی رہنما واجد خان نے بحث کا آغاز کیا۔ کامریڈ نے بحث کرتے ہوئے سرمایہ داری کے بحران، بڑھتے ہوئے سامراجی تضادات، ریاستوں میں موجود انتشار اور ان کے سیاست پر پڑنے والے اثرات پر بحث کرتے ہوئے پاکستان اور کشمیر میں ابھرنے والی طلبہ، محنت کشوں اور عوام کے احتجاجوں اور تحریکوں پر بات کرتے ہوئے انقلابی تنظیم کے کردار اور حکمت عملی کو واضح کیا۔ سابق مرکزی صدر جے کے این ایس ایف اور پیپلز ریولوشنری فرنٹ کے سیکرٹری جنرل ابرار لطیف نے تمام بحث کو سمیٹا، جس کے بعد جے کے این ایس ایف سٹی یونٹ کے چیئرمین اسامہ ریاض نے فنانس اپیل کی اور سیمینار کا باقاعدہ اختتام انٹرنیشنل سے کیا گیا۔