کشمیر  (نعیم آزاد) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن سٹی یونٹ علی سوجل اور دیہی یونٹ سیراڑی کے زیر اہتمام سیاحتی مقام چورہ گلی میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔ انتہائی دل کش جگہ پر منعقد ہونے والے اس سکول میں چالیس سے زائد نوجوانوں نے شرکت کی۔ غزلوں، ترانوں اور نعروں نے سکول کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کر دیا۔ سکول میں مجموعی طور پر دو عنوانات زیر بحث رہے۔

پہلے ایجنڈے میں ”موجودہ صورتحال، عوامی تحریکوں کے اسباب و کردار اور ہمارا لائحہ عمل“ پر بحث کی گئی۔ نظامت کے فرائض این ایس ایف کے سینئر رہنما طاہر اسحاق نے ادا کئے جبکہ بحث کا آغاز کرتے ہوئے وائس چیئرمین ضلع پونچھ نعیم آزاد نے کہا کہ جموں کشمیر کے باسی سسک سسک کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ مہنگائی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ اشیائے خوردونوش عوام کی پہنچ سے باہر ہیں۔ بجلی کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ ذلت بھری زندگیوں سے تنگ آ کر نوجوان بیرون ممالک کا رخ کرتے ہیں تو ان کے خون پسینے کی کمائی سے بھی حکمران طبقات اپنا حصہ بٹور لیتے ہیں۔ عالمی طور پر کرپٹ اور بحران زدہ سرمایہ دارانہ نظام بربادیوں کی وجہ بن رہا ہے۔ اس وقت ماحولیاتی بحران انسانیت کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ ایسی کیفیت میں اس نظام کے خلاف عوامی بغاوتوں کا اظہار اس بات کی نشاندہی کر رہا ہے کہ اس ظالم نظام کے خلاف جدوجہد آگے کی طرف گامزن ہے۔ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر سے شروع ہونے والی عوامی حقوق تحریک پورے پاکستان میں اپنا اظہار کر رہی ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹیوں کی بنیادیں استوار ہونا شروع ہو چکی ہیں۔ عوام روائتی سیاست کو خیر آباد کہہ کر متبادل کی تلاش میں عوامی ایکشن کمیٹیوں میں منظم ہونے کا آغاز کر رہی ہے۔ ایسے وقت میں ہمارا کردار اس ساری سیاسی ہل چل میں سرمایہ دارانہ نظام کے متبادل نظام (سوشلزم) عوام کے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہم جذباتی انداز میں نہیں بلکہ سائنسی نظریات کی بنیاد پر تحریکوں کا ٹھوس تجزیہ کرتے ہوئے حکمت عملی مرتب کرتے ہیں اور اسی بنیاد پر انقلابی پارٹی کے سفر کو تیز تر کیا جا سکتا ہے۔

سیشن کو آگے بڑھاتے ہوئے پی آر ایف کے مرکزی سیکرٹری مالیات تنویر انور، پی آر ایف کے محمود، این ایس ایف کے سینئر رہنما فیضان عزیر و دیگر نے کہا کہ ہم وہ قوت تعمیر کریں گے جو نوجوانوں کو منظم کرتے ہوئے انقلاب جیسے عظیم فرائض کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے اہم کردار ادا کرے گی۔

دوسرا ایجنڈا ”این ایس ایف کی ستاون سالہ جدوجہد“ تھا۔ اس پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سیراڑی یونٹ کے انچارج شعبہ نشر و اشاعت ضیام عارف نے کہا کہ این ایس ایف کی ستاون سالہ جدوجہد پہ نظر دوڑائی جائے تو کہیں بھی بنیادی حقوق کی لڑائی ہو، طلبا کے مسائل ہوں، قومی جبر کے خلاف جدوجہد ہو، این ایس ایف کا کردار فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن نوجوانوں کی سیاسی تربیت کی درسگاہ ہے۔ جس نے خطہ کشمیر کے نوجوانوں کی اکثریت کو انقلابی آدرش دیے اور مزاحمت سکھائی۔ حالیہ تحریکوں میں کارکنوں نے فرنٹ لائن میں رہ کر عوام کا ساتھ دیا اور تحریک میں اپنا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی تنظیمی سرگرمیوں کو بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ این ایس ایف کو بائیں بازو کی پہلی طلبہ آرگنائزیشن کا اعزاز حاصل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بے شمار قربانیاں دے کر طلبہ حقوق کی جدوجہد کرنے کا سہرا بھی این ایس ایف کے سر جاتا ہے۔ فہیم اکرم اور ارشد بلو سمیت دیگر کئی شہدا نے اپنے خون سے اس سرخ علم کو بلند رکھا ہے جو آج بھی نوجوانوں کی شعوری تربیت کرنے کا فریضہ سر انجام دے رہا ہے۔

اس کے بعد سوالات کی روشنی میں گفتگو کرتے ہوئے جنرل سیکرٹری سیراڑی یونٹ روہیب زوالفقار، انچارج سٹڈی سرکل ضلع پونچھ منصور مجید، آرگنائزر سیراڑی یونٹ مبین، افلان، اسرار، خیام، روشان، بلال اور دیگر رہنماؤں نے این ایس ایف کی تاریخی جدوجہد پر روشنی ڈالی۔

دونوں سیشنوں کا مجموعی طور پر سم آپ این ایس ایف کے ممبر سنٹر کمیٹی واجد نے کرتے ہوئے کہا کہ سرمایہ داری اپنی زوال پذیری کی وجہ سے دنیا کے کسی بھی خطے میں اصلاحات نہیں کر سکتی۔ اس وقت پوری دنیا میں ہلچل ہے، تحریکیں ابھر رہی ہیں اور بڑے بینک دیوالیہ ہو رہے ہیں۔ پسماندہ خطوں میں تحریکوں میں شدت ہے۔ عوام پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ حکومتوں کے پاس کوئی حل موجود نہیں ہے، یہاں تک کہ ماضی میں کیے جانے والے کھوکھلے وعدے بھی نہیں ہیں۔ اس خطے کا وزیر اعظم کہہ رہا ہے کہ مفت صرف موت مل سکتی ہے بجلی نہیں۔ محنت کش طبقے کو اپنی لڑائی میں سہولت کاروں سے بچ کے ان کی باتوں میں آئے بغیر لڑنی ہو گی۔ نوجوانوں کی کثیر تعداد سرخ علم تلے جدوجہد کر رہی ہے۔ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن نوجوانوں کی سیاسی تربیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے انھیں آنے والے وقت کے لیے تیار کر رہی ہے۔ اب ہمارے پاس سوشلزم کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ بربریت میں ہم زندگیاں گزار رہے ہیں۔ سوشلزم ہی بالخصوص اس خطے اور بالعموم پوری دنیا کے انسانوں کو اذیتوں اور ذلتوں سے بچا سکتا ہے اور ایک نئے نظام کی بنیاد ہی اس دنیا کو جنت بنا سکتی ہے۔ مارکسی سکول کا اختتام مزدوروں کے عالمی ترانہ انٹرنیشنل کے ساتھ کیا گیا۔