کشمیر (ارسلان) جے کے این ایس ایف مسٹ یونیورسٹی کے آرگنائزر ارسلان احمد دانش کا تعزیتی ریفرنس 26 نومبر کو کامریڈ کے آبائی گاؤں غربی ڈونگہ گھمیر میں منعقد کیا گیا۔ ارسلان احمد دانش گھمیر کا ایک ابھرتا ہوا ستارہ تھا۔ ابتدائی تعلیم کے بعد اقرا کالج گھمیر کا رخ کیا، وہاں سے کامیابیاں سمیٹنے کے بعد میر پور مسٹ یونیورسٹی کا رخ کیا اور انجینئرنگ کے شعبے کا انتخاب کیا۔ 2021ء میں اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن سے کیا اور قلیل عرصے میں تنظیم کا اہم ستون بن گیا۔ نظریاتی پختگی کے ساتھ ساتھ مزاحمتی ترانے کامریڈ کی زندگی کا اہم حصہ تھے۔ این ایس ایف کی تقریبات میں کامریڈ کے ترانے تقریب کی رونق بڑھاتے تھے۔

ہنس مکھ نظر آنے والا نوجوان غیر معمولی صلاحیتیں رکھتا تھا۔ اس نے اپنے شوق کو بھی انقلاب کے ساتھ جوڑ لیا تھا۔ مسٹ یونیورسٹی میں تنظیم کو تعمیر کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے علاقے میں بھی تنظیمی کام کو منظم کرتا رہا۔

6 نومبر کی شام کامریڈ کا ایکسیڈنٹ ہوا۔ سڑکوں کی خستہ حالی نے انقلابی نوجوان کو ہمیشہ کے لیے سلا دیا۔ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن میرپور مسٹ یونیورسٹی کے آرگنائزر ارسلان احمد دانش کی نماز جنازہ کی آخری رسومات 7 نومبر شام 4 بجے ادا کی گئیں۔ نماز جنازہ میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے زعمائے کرام، عوام، علاقہ اور کثیر تعداد میں طلبہ نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کے بعد جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے انقلابی ساتھیوں نے مختصر تقریب کا انعقاد کیا جس میں قبر پہ سرخ چادر چڑھائی گئی اور پرچم کشائی بھی کی گئی۔

تقریب سے ارسلان شانی، لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی صدر خلیل بابر، گھمیر ریولوشنری موومنٹ کے ترجمان توفیق کاظمی و دیگر نے خطاب کیا۔

انقلاب کے بے خوف سپائی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد 26 نومبر کو ان کے آبائی گاؤں غربی ڈونگہ گھمیر میں کیا گیا۔ تعزیتی ریفرنس میں 300 سے زائد زعمائے کرام نے شرکت کی جن میں سیاسی و سماجی کارکنان طلبا و طالبات اور اہل علاقہ شامل تھے۔ تعزیتی ریفرنس سے جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی صدر خلیل بابر، ارسلان احمد دانش کے والد سردار ارشد صاحب، پیپلز ریولوشنری فرنٹ کے مرکزی آرگنائزر راشد شیخ، پیپلز ریولوشنری فرنٹ کے سیکرٹری جنرل ابرار لطیف، گھمیر ریولوشنری موومنٹ کے ترجمان توفیق کاظمی، عوامی ایکشن کمیٹی بیڑی گلی کے رہنما امتیاز عالم، عوامی ایکشن کمیٹی ڈونگہ گھمیر کے رہنما توصیف، لبریشن فرنٹ کے رہنما صہیب وحید، لبریشن فرنٹ کے تحصیل صدر ڈاکٹر رضوان، این ایس ایف کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری عدنان ساقی، این ایس ایف کے ممبر سی سی سہروش علی رانا، پی ایس ایف کے سابق رابطہ سیکرٹری سٹڈی سرکل متین آصف، این ایس ایف کی سینئر رہنما صائمہ بتول، این ایس ایف ضلع پونچھ کے چیئرمین مجیب خان، این ایس ایف ضلع پونچھ کے وائس چیئرمین نعیم، این ایس ایف ضلع پونچھ کے آرگنائزر سیف اللہ، پونچھ یونیورسٹی کے چیئرمین عادل فاروق، پونچھ یونیورسٹی کے آرگنائزر عبد الوہاب، گرلز ڈگری کالج ہجیرہ کے آرگنائزر احتشام صابر، این ایس ایف کی رہنما اقصیٰ اسحاق، سیاسی و سماجی کارکن شاہد محمود اور دیگر نے خطاب کیا۔ مرکزی ڈپٹی چیف آرگنائزر ارسلان شانی نے نظامت کے فرائض ادا کئے جبکہ فرحت اور حارث فیضی نے انقلابی ترانہ پیش کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ارسلان احمد دانش نے طلبہ حقوق کی بازیابی، قومی آزادی، سرمایہ دارانہ نظام اور اِس کے محافظوں کے خلاف ناقابلِ مصالحت جدوجہد کے ذریعے غیر طبقاتی سماج کے قیام کے لیے اپنی زندگی کے اہم ترین لمحات وقف کئے ہیں۔ کامریڈ نے انسانیت کے عظیم ترین مستقبل سائنسی سوشلزم کا نہ صرف دفاع کیا بلکہ وہ نوجوانوں کے انقلابی شعور کی ترجمان جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کو مضبوط کرنے کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے۔ مقررین کا مزید کہنا تھا کہ ارسلان احمد دانش ایک غیر معمولی نوجوان تھا جس نے اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ طلبہ سیاست کو بھی جاری رکھا اور قومی و طبقاتی جبر کے خلاف سرخ علم بلند کیا۔ ہم اپنے ساتھی کی قبر پہ یہ عہد کرتے ہیں کہ کامریڈ کی چھوڑی ہوئی جدوجہد کو ہم آخری سانس تک جاری رکھیں گے۔ کامریڈ ارسلان احمد دانش جسمانی طور پہ ہم میں موجود نہیں رہا لیکن جس علم کو تھام کر اس نے بالخصوص اس خطے سے اور بالعموم پوری دنیا سے غربت، جہالت، بیروزگاری، قومی جبر، طبقاتی تفریق کے خلاف مزاحمت کی آواز بلند کی تھی وہ آواز مر نہیں سکتی۔ کامریڈ کے گائے ہوئے انقلابی ترانے ہر محفل کی زینت بنتے رہیں گے۔ کامریڈ کی حادثاتی موت پر پوری دنیا سے اور پاکستان سے نظریاتی ساتھیوں اور مختلف طلبہ تنظیموں کی طرف سے یکجہتی کے پیغام موصول ہونا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ کامریڈ نے 22 سال کی زندگی عام نوجوانوں کی طرح نہیں گزاری بلکہ مزاحمت کی ایک توانا آواز رہا ہے۔

ہم کامریڈ ارسلان احمد دانش کے افکار و نظریات کا پرچار کرتے ہوئے اس شمع کو جلائے رکھیں گے جو اس نظام کی دی ہوئی تاریکیوں کا خاتمہ کر کے اس خطے میں بسنے والے نوجوانوں کو بہتر زندگی کی نوید دے گی جہاں پہ ان کی زندگیاں محفوظ ہوں گی، جہاں پہ شاہراہیں جوانوں کو موت نہیں دیں گی۔ جہاں پہ ہر انسان بہترین زندگی گزارے گا۔ سوشلسٹ انقلاب ہی اس خطے کا مقدر بدل سکتا ہے سوشلسٹ انقلاب ہی ارسلان اور اس جیسے کئی نوجوانوں کی موت کا بدلہ لے سکتا ہے جن کو یہ ظالم نظام نگل گیا جن کو قاتل شاہراہیں کھا گئیں۔