کشمیر (صائمہ بتول) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں مختلف مقامات پر 8 مارچ، محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر’جموں کشمیر میں جاری عوامی حقوق تحریک میں خواتین کا کردار‘ کے عنوان سے تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔
ہجیرہ
ریسٹ ہاؤس ہجیرہ میں این ایس ایف کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار میں طلبا و طالبات اور خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ سیمینار میں نظامت کے فرائض عباسپور یونٹ کی جنرل سیکرٹری صائمہ بتول نے ادا کیے جبکہ جنرل سیکرٹری ڈگری کالج یونٹ کبریٰ یوسف، این ایس ایف ضلع پونچھ کی سیکرٹری نشر و اشاعت سمیہ بتول، آرگنائزر ضلع پونچھ سیف اللہ، جنرل سیکرٹری سٹی یونٹ ہجیرہ احتشام صابر، جرنلسٹ رؤف خان، زوناش نیئر، عاصمہ بتول، اقصیٰ اسحاق، ڈپٹی چیف آرگنائزر ارسلان شانی و دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔
کھائی گلہ
کھائی گلہ میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کی نظامت کے فرائض بتول نے ادا کیے۔ سیمینار سے ریحانہ ماجد، بینش کاظم، شازیہ ندیم، نبیلہ طائف، سعدیہ و دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔
مظفرآباد
دارلحکومت مظفر آباد میں جامعہ کشمیر کی طالبات کے زیر اہتمام محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں کثیر تعداد میں طلبا و طالبات نے شرکت کی۔ تقریب سے پی آر ایف کے مرکزی آرگنائزر راشد شیخ، سحرش، صغریٰ نسا، فہیم اور دیگر نے خطاب کیا۔
راولاکوٹ
راولاکوٹ میں محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر مقامی ہوٹل میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار سے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری این ایس ایف انعم اختر، مریم شعیب، ثوبیہ سلمان، صابیہ اختر، مہک زاہد اور دیگر نے خطاب کیا۔ مریم حارث نے نظامت کے فرائض سرانجام دیئے۔
داتوٹ
داتوٹ میں این ایس ایف کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے سیمینار سے مرکزی صدر این ایس ایف خلیل بابر، شہزاد اسماعیل، اشمل نثادر، ہما خان اور دیگر نے خطاب کیا۔
باغ
باغ میں این ایس ایف کے زیر اہتمام نجی ہوٹل پہ سیمینار منعقد کیا گیا۔ سیمینار میں وویمن یونیورسٹی باغ کی طالبات سمیت این ایس ایف کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ سیمینار سے این ایس ایف کے مرکزی سینئر نائب صدر عدنان خان، زبیر حسین زبیری، مرکزی رہنما بشریٰ عزیز، سلمیٰ حمید، ماریہ خان اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔
تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ اس خطے میں بسنے والی خواتین کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے زیادہ تر خواتین کو تعلیم سے دور رکھا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثریت تو گھریلو غلامی کی زندگی جینے پر مجبور ہیں۔ زچگی کے دوران مرنے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بد حال انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ صحت کی سہولیات کا فقدان موت بانٹ رہا ہے۔
تعلیمی اداروں میں طالبات کو جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان تمام مسائل کے باوجود اگر وہ تعلیم حاصل کر بھی لیتی ہیں تو ان کے لیے روزگار کے مواقع انتہائی محدود ہیں۔ اس خطے میں لمبے عرصے سے بنیادی مطالبات کے گرد تحریک جاری ہے۔ جس میں خواتین بھی ہر اؤل کردار ادا کر رہی ہیں۔ خاندانی جکڑ بندیوں سے نکل کر سماجی دباؤ برداشت کرتے ہوئے خواتین نے تحریک میں جاندار کردار ادا کیا ہے۔
ریاستی حملے کے دوران کئی جگہوں پہ خواتین نے نہ صرف دھرنے منظم کئے، بلکہ انتہائی دیدہ دلیری کے ساتھ ریاست کے عزائم کو ناکام بنایا۔ طالبات اور محنت کش خواتین نے اس تحریک میں اپنی شمولیت کو یقینی بنایا ہے جس وجہ سے بنیاد پرست عناصر گھٹنے ٹیکنے پہ مجبور ہوئے ہیں اور یہ تسلیم کیا گیا کہ خواتین آبادی کا نصف ہیں ان کی شمولیت کے بغیر کسی بھی تحریک کو کامیابی سے ہمکنار نہیں کیا جا سکتا۔
علاوہ ازیں مقررین کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن ہی اس خطے کے نوجوانوں اور خواتین کی نمائندہ تنظیم ہے جو صنفی تفریق سے بالاتر ہو کر جدوجہد میں مصروف عمل ہے۔ این ایس کے پاس جدید سائنسی سوشلزم کے نظریات ہی وہ ہتھیار ہیں جن کی بنیاد پہ اس نظام سے لڑا جا سکتا ہے اور ہر طرح کی محرومیوں کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔