انقلابی سوشلسٹ لیگ (کینیا)
ترجمہ: عمر عبداللہ
کینیا میں گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران ریاست کی عوام دشمن معاشی پالیسیوں کے خلاف سماجی غم و غصہ ایک بڑی بغاوت کی صورت میں پھٹ پڑا ہے۔ تا دمِ تحریر یہ احتجاج جاری ہیں جن کے نتیجے میں حکومت اپنے کچھ حالیہ استحصالی اقدامات واپس لینے پر مجبور ہوئی ہے۔ تاہم لوگ حکومت کے وعدوں پر یقین کرنے کو تیار نظر نہیں آتے ہیں۔ انقلابی سوشلسٹ لیگ (آر ایس ایل) کینیا کے کامریڈ ان احتجاجوں میں انقلابی پروگرام اور نعروں کے ساتھ بھرپور مداخلت کر رہے ہیں۔ ہم اپنے قارئین کے لیے آر ایس ایل کی جانب سے جاری کردہ مختصر رپورٹ اور اعلامیہ شائع کر رہے ہیں جو 25 اور 26 جون کو تحریر کیے گئے تھے۔
ایک ہفتے تک لگاتار بڑے پیمانے کے احتجاج کے بعد 25 جون بروز منگل لاکھوں کی تعداد میں کینیا کی عوام فنانس بل 2024ء کے خلاف سڑکوں پرنکل آئے۔ پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا اور اسے آگ لگا دی۔ ریاستی جبر کے نتیجے میں کم از کم 17 مظاہرین ہلاک اور 86 زخمی ہوئے جبکہ 20 لوگ اغوا کر کے غائب کر دئیے گئے۔
یہ بل نیولبرل پالیسیوں کی حامی صدر ولیم روتو نے آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے ساتھ مل کر تیار کیا ہے۔ جو عوام کی اکثریت کے لیے ٹیکسوں میں نمایاں اضافہ کرے گا۔ پچھلے دنوں کے دوران احتجاج کی شدت میں شدید اضافہ ہو ا ہے جس کا نتیجہ ملک گیر شٹ ڈاؤن کی صورت میں نکلا۔ یہ سماجی دھماکہ اس وقت ہوا جب پارلیمنٹ نے 106 کے مقابلے میں 195 ووٹوں سے بل کو عارضی طور پرمنظور کیا۔
ووٹنگ کے بعد جب ہزاروں مظاہرین نے قانون ساز محل میں داخل ہو کر اسے آگ لگا دی تواس کے ممبران چوہوں کی طرح زیر زمین سرنگوں کے ذریعے بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔ پولیس نے ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کے ساتھ ساتھ اصلی گولیاں بھی فائر کیں۔ جس کے نتیجہ میں ہونے والے جانی نقصان کا صحیح اندازہ ابھی تک نہیں لگایا جا سکا۔ اس کے علاوہ کم از کم 20 افراد ایسے ہیں جنہیں غائب کر دیا گیا ہے۔ ان میں مختلف سوشل میڈیا انفلوئنسر، صحافی اور ایک ڈاکٹر شامل ہیں۔ جن کا تاحال پتا نہیں لگایا جا سکا۔ انٹرنیٹ کنکشن کئی گھنٹوں کے لیے منقطع کر دیا گیا اور بعد ازاں بحال ہونے کے بعد بھی سروس انتہائی کمزور ہے۔ دوسری طرف ریاست کی طرف سے ٹیلی ویژن چینلوں کو بند کرنے کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔
ملک بھر میں لاکھوں افراد نے ”روتو کو جانا ہوگا“ کے نعرے لگاتے ہوئے احتجاج کیا جبکہ ہزاروں نے سواحلی میں ”روتو کے بغیر بھی سب کچھ ممکن ہے“ کے نعرے لگائے۔ لاؤڈ اسپیکروں سے موسیقی بج رہی تھی۔ مظاہرین کینیا کے جھنڈے لہرا رہے تھے اور سیٹیاں بجا رہے تھے۔
فنانس بل کا مقصد ٹیکسوں میں مزید 2.7 ارب ڈالر کا اضافہ کرنا ہے تاکہ بھاری قرض کے بوجھ کو کم کیا جا سکے۔ دوسری طرف صرف سود کی ادائیگیوں پر سالانہ آمدنی کا 37 فیصد خرچ ہو جاتا ہے۔ بہت سے لوگ اسے محنت کش طبقے کی معاشی حالت پر براہ راست حملہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ضروری اشیا اور خدمات پر نئے ٹیکس کم آمدنی والے گھرانوں کو بری طرح متاثر کریں گے۔ زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے درکار خرچے میں مزید اضافہ ہو گا جو حقیقی آمدن میں کمی کا باعث بنے گا۔ بہت سے کینیا کے لوگ پریشان ہیں کہ وہ خوراک، صحت اور تعلیم جیسی بنیادی ضروریات کیسے پوری کریں گے۔ زراعت سے لے کر تجارت تک مختلف شعبوں کے محنت کش ان ٹیکسوں کے اپنی آمدنی پر منفی اثرات کے بارے میں خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔ چھوٹے کاروباریوں کو خدشہ ہے کہ درآمدات اور دوسری اشیا پر زیادہ ٹیکس سے ان کے کاروبار کو نقصان پہنچے گا۔ نتیجتاً کاروبار ٹھپ ہوجائیں گے اور نوکریوں ختم ہوں گی۔
احتجاج آگے بھی جاری رہیں گے۔ 25 تاریخ کی رات جبر، ظلم اور غیر یقینی صورتحال کے ایک کشیدہ ماحول کے ساتھ ختم ہوئی۔ ہماری تنظیم (انقلابی سوشلسٹ لیگ) کے کئی ارکان زخمی ہیں اور ہمارے رہنماؤں کو بزدلانہ دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ اس کے باوجود ہم بہادر کینیا کے عوام، جو طویل عرصے سے سامراجی سرمایہ داری اور اس کے مقامی ایجنٹوں کے ظلم اور استحصال کو برداشت کرنے کے بعد سڑکوں پر نکل آئے ہیں، کے ساتھ مضبوطی سے تب تک کھڑے رہیں گے جب تک اس فنانس بل، روتو حکومت اور اس پورے ظالمانہ نظام کوحتمی شکست نہیں دے دیتے۔
انقلابی سوشلسٹ لیگ (کینیا) کا اعلامیہ
26 جون کو کینیا کے عوام نے ایک بہت اہم کامیابی حاصل کی ہے جسے نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ ایک ٹیلیوژن پیغام میں صدر ولیم روتو نے متحرک عوام کے سامنے ’سر تسلیم خم کر لیا اور اعلان کیا کہ وہ 2024ء کے مالیاتی قانون پر دستخط نہیں کریں گے اور اسے واپس لے لیا جائے گا۔
یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ حکومت کے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ساتھ مل کر تیارکردہ مالیاتی بل کے ذریعے ظالمانہ ٹیکسوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ قرض کی ادائیگی کے لیے فنڈز جمع کیے جا سکیں۔ یہ بل مزدوروں اور غریب عوام کو بہت بری طرح متاثر کرے گا۔
گزشتہ ہفتے کے دوران ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کی شدت میں اضافہ ہوا اور 25 جون بروز منگل جب پارلیمینٹ نے اس بل کی منظوری دی تو یہ احتجاج ایک ملک گیر ہڑتال کی شکل اختیار کر گئے۔
ریاست نے بے رحمانہ جبر کا مظاہرہ کیا۔ یہاں تک کہ مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلائیں جس سے کم از کم 23 افراد ہلاک ہو گئے اورمتعدد سیاسی کارکنوں، صحافیوں اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹوں کو اغوا کر لیا گیا۔ جن میں سے کم از کم 20 اب بھی لاپتہ ہیں۔ لیکن اس سب کے باوجود عوام پیچھے نہیں ہٹے اور بہادری سے اس جبر کا مقابلہ کیا۔ یہاں تک کہ پارلیمنٹ کی عمارت میں داخل ہو گئے۔ مظاہرین نے ان قانون سازوں کو زیر زمین سرنگوں کے ذریعے فرار ہونے پر مجبور کر دیا جنہوں نے ابھی ابھی اس قانون کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
مظاہرے کی اگلی رات گتھورائی میں وسیع پیمانے پر گولیاں چلنے کے نتیجے میں سینکڑوں افراد کے قتل اور گرفتاریوں کی خبر نے احتجاج کی شدت میں کئی گنا اضافہ کر دیا۔ میڈیا کی طرف سے اس واقعے کو دبانے کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں اور لوگوں نے پوری حکومت کے ہی مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔
اسی رات صدر روتونے سخت لائن لیتے ہوئے مظاہرین کو ”غدار“ قرار دیا اور مظاہرین کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا ارادہ ظاہر کیا۔ انٹرنٹ سروس بند کردی گئی اور ٹی وی چینلوں کو بھی بند ش کی دھمکیاں دی جاتی رہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس نے پولیس کی مدد کے لیے فوج بھی طلب کر لی۔ لیکن اگلے ہی دن اس نے مظاہرین کے سامنے بغیر کسی ابہام کے اپنی شکست کو تسلیم کر لیا۔
روتو نے ایک ٹیلی وژن بیان میں کہا ”2024ء مالیاتی بل کے اجرا پر ہونے والی بحث پر غور کرنے اور کینیا کے عوام، جنہوں نے پرزور انداز میں اس بل کو رد کردیا ہے، کو سننے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اس بل پر دستخط نہیں کروں گا اور یہ بل واپس لے لیا جائے گا۔“
انقلابی سوشلسٹ لیگ یہ ضروری سمجھتی ہے کہ اس فتح کو تسلیم کیا جائے تاکہ ایک بار پھر اس حقیقت کو اپنے دماغوں میں تازہ کیا جا سکے کہ آج بھی عوامی احتجاج مسائل کے حل کا سب سے موثر ذریعہ ہیں اور یہ کہ ہم عوام جب کسی مسئلے پراکٹھے ہوجائیں تو ایک ناقابل تسخیر قوت بن جاتے ہیں۔
ساتھ ہی ساتھ ہم عوام کو تنبیہ کرتے ہیں کہ اس قانون کی موثر طریقے سے واپسی صرف اس صورت میں ممکن ہے کہ ہم سڑکوں پر اپنا احتجاج جاری رکھیں۔ اگر صدر روتو اس بل پر دستخط نہیں کرتا لیکن بل واپس نہیں لیا جاتا تو منظوری کے 21 دنوں بعد یہ خودبخود قانون بن جائے گا۔ روتو پر ہمیں کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ اگر اس کے بیانات کے نتیجے میں لوگ احتجاج ختم کر دیتے ہیں اور ریاست کو پھر سے منظم ہونے کا وقت اور موقع مل جاتا ہے تو وہ اپنے وعدے سے مکرنے میں ہرگز دیر نہیں لگائے گا۔ لیکن اگر ہم احتجاج کو منظم کرنا جاری رکھتے ہیں تو نہ صرف اس عوام دشمن بل کی واپسی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے بلکہ اس کامیابی سے ملنے والے اعتماد کو استعمال کر کے ان مطالبات سے آگے بھی بڑھا جا سکتا ہے۔
آر ایس ایل‘ کینیا کے عوام سے اپیل کرتی ہے کہ مالیاتی بل 2024 ء کی مکمل واپسی، روتو کی پوری حکومت اور اس کی نافذ کردہ نیولبرل سامراجی پالیسیوں کے خاتمے اور اس بدترین جبر کے ذمہ دار افراد کو انجام تک پہنچانے کے لیے احتجاج جاری رکھیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ہم تمام لوگوں کو ان مقامی سامراجی ایجنٹوں کے خلاف اپنے حقوق کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کے لیے ایک متبادل پارٹی کی تعمیر کی بحث کے آغاز کی بھی دعوت دیتے ہیں۔