صدیوں کی پیاسی روہی کوہزاروں سال پہلے تو ممکن نہیں تھا مگر اب جدید تحقیق، سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی اور ذرائع کے سبب سیراب اور شاداب کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں...
یوم مئی 2022ء: تجدید عہد کا دن
جس طرح روس میں مزدوروں، نوجوانوں، کسانوں اور محنت کش خواتین نے 1917ء میں زار شاہی کا تختہ الٹ کر ایک مزدور ریاست قائم کرکے سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کیا اسی طرح آج پاکستان میں محنت کشوں کی نجات بھی ایک سوشلسٹ انقلاب میں مضمر ہے۔
یوم مئی: روشنی کا نشاں
طبقاتی معاشرے میں حکمران طبقہ اپنے سماجی نظام کو قائم اور طبقاتی استحصال کو جاری رکھنے کے لئے مسلح افراد کے جتھوں سے لے کر قانون، پارلیمنٹ، مقننہ، انتظامیہ، ذرائع ابلاغ، میڈیا، خاندان اور تعلیمی اداروں وغیرہ کے ساتھ اپنا اخلاقی جبر بھی برقرار رکھتا ہے۔
یومِ مئی کا تاریخی پس منظر
1879ء میں پیرس میں ہونے والی سوشلسٹ انٹرنیشنل کی کانفرنس میں یہ قرارداد منظور کی گئی کہ یکم مئی کو ہر سال ہم مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منائیں گے۔
قرضوں کا عالمی بحران
آئی ایم ایف کا ماننا ہے کہ قومی حکومتوں کے ہاتھوں میں سرمائے کے بہاؤ پر کنٹرول کا ہتھیار ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنے مالیاتی اثاثوں کو امیر افراد اور کارپوریشنوں کی جانب سے سرمائے کی باہر منتقلی سے بچا سکیں۔
جب افغانستان سرخ تھا!
آج کی نئی نسل کو اس عظیم انقلاب کے اسباق طبقاتی جدوجہد میں سمو کے اس سرخ سویرے کی نوید بننا ہو گا جو سامراجیت، بنیاد پرستی اور سرمایہ داری کی تاریکیوں کو مٹا کے رکھ دے۔
’عام آدمی‘ کے نام پر دھوکہ
عام آدمی پارٹی نے درمیانے طبقے بالخصوص شہری مڈل کلاس کو اپنی جانب راغب کرنے کیلئے کرپشن کے خاتمے اور صاف پاک قیادت کے نام پراسی فسطائیت کی راہ اپناتے ہوئے اپنی جگہ بنانی شروع کر رکھی ہے۔
معاشی بحران میں سلگتا سری لنکا
بحرالہند میں واقع سوا دو کروڑ سے زائد آبادی رکھنے والا ملک سری لنکا آج اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران کی لپیٹ میں ہے۔
یوکرائن: سامراجی جنگ میں برباد ہوتی انسانیت
یوکرائن جنگ روسی اور امریکی سامراج کے توسیع پسندانہ عزائم اور مخاصمت کا نتیجہ ہے جو اب بڑے پیمانے پر انسانی المیے کو جنم دے رہی ہے۔
نئے پاکستان سے پرانے پاکستان تک
تحریک انصاف کوئی روایتی بورژوا جماعت نہیں بلکہ فسطائی رجحانات رکھنے والا پیٹی بورژوازی اور لمپن بورژوازی کا سیاسی مظہر ہے۔
میہڑ سانحہ: جلتی بستیاں اور بے حس حکمران
یہ ظالم معاشرہ ہے جس کو شعوری طور پر قائم رکھا گیا ہے۔ یہاں عام محنت کشوں کی زندگیوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اس سماج کے رہنے کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔
لینن کون تھے؟
انقلابِ روس کے قائد ولادیمیر لینن کی 152 ویں سالگرہ کے موقع پر اُن کی مختصر سوانح حیات۔
چاغی: یہ کس کا لہو ہے کون مرا؟
پچھلے چند سالوں سے بلوچ نوجوانوں میں ایک نئی سیاسی ہلچل اور بیداری نے جنم لیا ہے جنہوں نے ایک طرف سے پیٹی بورژوا قوم پرست جماعتوں کی مفاد پرستی کو مسترد کیا ہے تو دوسری طرف قومی جبر کے خلاف جدوجہد کے مقدمے کو زیادہ ریڈیکل انداز میں پیش کیا ہے۔
مشال خان کی پانچویں برسی کے موقع پر تقریبات کا انعقاد
مشال خان کا انتقام سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی لیا جا سکتا ہے۔
تحریک انصاف کا عروج و زوال
ضرورت ایک متبادل انقلابی پارٹی کی ہے جو مستقبل میں برپا ہونے والے سماجی طوفانوں کو اپنے دامن میں سمو سکے۔