محنت کش عوام نہ صرف حکمرانوں کا یہ سب کھیل تماشا دیکھ رہی ہے بلکہ اس سب سے عملاً سیکھ بھی رہی ہے۔
مزید پڑھیں...
جدلیاتی مادیت تک کا نظریاتی سفر
مارکس اور اینگلز جدلیاتی مادیت، جسے وہ فطرت کے فلسفے کا نام دیتے تھے، پر مزید کام کرنا چاہتے تھے مگر انہوں نے تحریکوں کے ایسے ہیجان خیز دور میں وقت گزارا کہ وہ اس کے لئے زیادہ وقت نہ نکال پائے۔
پرویز ملک: ہمارے بعد اندھیرا نہیں اُجالا ہے!
ان کے نظریات، ان کے افکار، ان کی جدوجہد، ان کی تربیت اور طبقاتی جدوجہد سے ان کی وابستگی ہمیشہ تاریخ میں زندہ رہے گی۔
دادو میں کامریڈ پرویز ملک کا تعزیتی ریفرنس
2006ء میں طبقاتی جدوجہد میں شامل ہوئے اور زندگی کے آخری دنوں تک رہے۔
ضیا ابھی تک مرا نہیں ہے
وطن میں کچھ بھی نیا نہیں ہے
مشرق وسطیٰ کے رستے زخم
کسی ایک اہم ملک میں ہونے والی انقلابی فتح سارے خطے میں انقلاب کی چنگاری ثابت ہو گی۔
اسرائیل: مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات کا رکھوالا
استحکام قائم رکھنے کا مطلب خطے کی صورت حال کو جوں کا توں برقرار رکھنا ہے اور صورت حال کو جوں کا توں برقرار رکھنے کا مطلب جابرانہ حالات کو قائم رکھنا ہے۔
ویکسین سامراجیت: جب تک سب محفوظ نہیں، کوئی بھی محفوظ نہیں!
ابھی دیر نہیں ہوئی کہ منظم ہوا جائے اور اس مقصد کیلئے لڑا جائے۔
ہندوستان: ’ترقی‘ کی چتا میں جلتے عوام!
بھارتی محنت کش طبقے کو آج جہاں مودی کی فسطائیت سے برسرِ پیکار ہونا ہے وہیں روایتی مصالحتی قیادتوں کے خلاف بھی جدوجہد کا آغاز کرتے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کو اپنے ایجنڈے کا حصہ بنانا ہے۔
الوداع کامریڈ آصف بٹ!
ہم کامریڈ آصف بٹ کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں اور طبقاتی نظام کے خلاف سوشلسٹ فتح تک جدوجہد جاری رکھنے کا عہد کرتے ہیں۔
رئیل اسٹیٹ کا کاروبار اور ناہموار ترقی کی قیمت
جس تیزی سے ان ہائوسنگ سوسائٹیوں میں اضافہ ہو رہا ہے اسی تناسب سے لوگ بے گھر بھی ہو رہے ہیں۔ جس رفتار سے شہر پھیلتے جا رہے ہیں اتنی تیزی سے انفراسٹرکچر کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔
بجٹ
رہبروں کا حصہ ہے ہر مال میں
کراچی: ایک روزہ مارکسی اسکول کا انعقاد
فلسطین کے محنت کشوں کی آزادی اسرائیل کے محنت کشوں کو اپنے ساتھ ملاتے ہوئے سوشلسٹ فیڈریشن میں ہی ممکن ہے۔
دیوالیہ معیشت کی بجٹ سازی
معاشیات ایک نسبتاً پیچیدہ اور مشکل علم ہے۔ تاہم سرمایہ داری میں اسے دانستہ طور پر مزید گنجلک کر دیا جاتا ہے تاکہ طبقاتی استحصال اور لوٹ مار کی واردات مشکل معاشی اصطلاحات میں کہیں گم ہو جائے۔
اصلاح پسندی اور پارٹی کا سوال
اگر دیکھا جائے تو آج کے نام نہاد ”نئے بائیں بازو“ میں کچھ بھی نیا نہیں ہے۔ اکثر صورتوں میں اس کی نظریاتی بنیادیں ”پرانے“ سے بھی کہیں پیچھے ماضی میں پیوست ہیں۔