ریاست اور سیاست کے حکمرانوں کی اس تاریخی نااہلی، بدعنوانی، معاشی کمزوری اور کردار کی گراوٹ کا خمیازہ بھی یہاں کے غریب عوام کو ہی بھگتنا پڑتا ہے۔
مزید پڑھیں...
کاسترو برادران کے بعد کیوبا
تمام تر معاشی پابندیوں اور سامراجی دھونس کے باوجود کیوبا میں آج بھی منصوبہ بند معیشت رائج ہے جس میں قومی ملکیت میں موجود صنعتیں غالب ہیں۔
یورپ کا بحران
تمام تر پسپائیوں کے باوجود آنے والے دنوں میں طبقاتی جدوجہد کے نئے طوفان ابھریں گے۔
فرانس میں ہڑتالوں کی نئی لہر
پچھلے عرصے میں یورپ میں عارضی رجعتی رجحانات کے ابھار سے قطع نظر فرانس اور دیگر یورپی ممالک میں مزدوروں اور نوجوانوں کی جدوجہد مسلسل جاری رہی ہے۔
سرمایہ دارانہ بحران کے سیاسی مضمرات
’معاشی استحکام‘ کے حصول کے لئے مستقل کٹوتیوں، نجکاری، ڈاؤن سائزنگ وغیرہ کی جو پالیسیاں لاگو کی گئی تھیں‘ ان کا نتیجہ سیاسی اتھل پتھل کی شکل میں سامنے آیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی: نظریاتی غداریوں کا سفر پیہم
عوام کی بجائے عالمی اور مقامی مقدر حلقوں کوطاقت کے نئے ’سرچشمے‘ سمجھ لینے کی وجہ سے پیپلزپارٹی کا زوال تیز تر ہے۔
سوشلسٹ انقلاب اور حقوقِ نسواں کی جدوجہد
قومی سوال کی طرح خواتین کے حقوق اور آزادی کے سوال کو جب تک طبقاتی بنیادوں پر نہ سمجھا جائے کوئی حقیقت پسندانہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا۔
محنت کش عورت کی آزادی: سوشلزم!
جس معاشرے میں ماں آزاد نہ ہو وہ معاشرہ غلام رہتا ہے۔
جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان: قومی آزادی طبقاتی جدوجہد کی متقاضی!
منقسم ریاست کی تینوں اکائیوں کے محنت کشوں اور نوجوانوں نے سات دہائیوں کے جبر کیخلاف متعدد تحریکیں چلائیں ہیں۔
کشمیر کب تک سلگتا رہے گا؟
جس آگ میں کشمیر کے نوجوانوں اور محنت کشوں کا لہو جل رہا ہے، سامراجی منافع خوری، برصغیر کے حکمرانوں کا تسلط اور مالیاتی مفادات کی تکمیل اسطرح سے بہتر ہو رہی ہے۔
نوشتۂ دیوار!
آج بالعموم پوری دنیا ایک عدم استحکام اور انتشار کی زد میں نظر آتی ہے۔
بے نظیر کا قاتل کون؟
ایسی وارداتوں کی تفتیش کا فیصلہ کن نتیجہ نہ پیش کرسکنا اور کسی ٹھوس عدالتی فیصلے کا نہ ہو پانا بہت سے شکوک وشبہات کو جنم دیتا ہے۔
سرخ پرچم کی ضرورت اب بھی ہے!
سرخ پرچم کی ضرورت کل بھی تھی!
سرخ پرچم کی ضرورت اب بھی ہے!
زمبابوے میں فوجی بغاوت
اس خطے کی مصنوعی آزادیوں سے کم از کم عوام نے یہ سبق ضرور سیکھا ہے کہ سفید کی جگہ سیاہ حکمران آنے سے حالات زندگی نہیں بدلتے۔
سرخ پرچم کو عورت اٹھائے گی اب!
روس میں بھی پردے کے لیے سکارف اور چادروں کا استعمال درمیانے اور نچلے طبقات میں عام تھا۔ لیکن فروری کے انقلاب کا آغاز ہی محنت کش خواتین کے عالمی دن سے ہوا تھا۔