معیشت کو نجی ملکیت، منڈی اور منافع کی جکڑ سے آزاد کروا کے ہی انسانی ضروریات اور سماجی فلاح و بہبود کے مطابق ڈھالا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں...
تحریک انصاف: کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے!
عمران خان کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد شدت پکڑ لینے والا عدم استحکام اور انتشار بنیادی طور پر ریاست میں موجود دھڑے بندی اور داخلی تصادم کا ہی نتیجہ تھا جو 9 مئی کو نئی انتہاؤں پہ پہنچ گیا۔
کارل مارکس کون تھا؟
وہ لیگ کی دوسری کانگریس (لندن، نومبر 1847ء) میں بہت نمایاں تھے اور اسی کانگریس کے کہنے پر انہوں نے مشہورِ زمانہ ’کمیونسٹ مینی فیسٹو‘ مرتب کیا، جو فروری 1848ء میں چھپ کر سامنے آیا۔
یوم مئی 2023ء: ساتھی ہاتھ بڑھانا!
ایک ایسی طبقاتی و انقلابی سانجھ بنانے کی ضرورت ہے جو محنت کش طبقے کو تمام رجعتی تعصبات اور پسماندگیوں سے نکال کر ایسی وحدت عطا کرے جو سامراجی سرمایہ دارانہ نظام سے ٹکرا کر اس کو پاش پاش کر دینے کی صلاحیت رکھتی ہو۔
فرانس میں طبقاتی بغاوت کی بہار!
صدر میکرون کی نام نہاد پنشن اصلاحات کے خلاف فرانس میں عوامی احتجاجوں کی ایک نئی لہر کا آغاز ہو چکا ہے۔
افغانستان: ثور انقلاب کی روشن صبح سے طالبان کی تاریک رات تک
فضاؤں میں سُرخ رنگ کی بہار پھر سے ابھرے گی تو افغانستان پہ چھائی تاریکی کو چھٹنا ہو گا۔
اسرائیل: صیہونی ریاست کا بحران
اسرائیل میں ہونے والے حالیہ احتجاجی مظاہرے عالمی سرمایہ داری کے معاشی و سیاسی بحران کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کا ہی تسلسل ہیں۔
پاکستان: منقسم ریاست، بدحال عوام
آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کے باوجود بھی پاکستان کا معاشی اور مالیاتی مسئلہ دور رس بنیادوں پر حل ہونے والا نہیں ہے۔
ایوانوں کے دیوانے!
یہ لوگ ایک ایسے نظام میں اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں جو اپنے ہر حکمران کو ذلیل و رسوا کرنے پہ تلا ہوا ہے۔ یہیں سے ان کی نفسیات، شعور، نیت اور افکارکا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
اسرائیل میں بلوے اور احتجاجی مظاہرے
حکومت نے حساب لگایا ہے کہ عدالتی قانون سازی کو ملتوی کرنا اسے دوبارہ حمایت حاصل کرنے کا وقت دے گا۔ ایک جنگ یا کم از کم بڑھتے ہوئے فوجی تنازعات اسے ایسا کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ اس لیے مزید اشتعال انگیزی کا امکان موجود ہے۔
بھٹو گھائل ہے!
بھٹو کو عوام کا ہردل عزیز لیڈر و رہنما بنانے والے نظریات کیا تھے اس بات کو کتابی اقتباس بنا کر یکسر فراموش کر دیا گیا ہے۔ جبکہ بھٹو کے نام پر سیاست کرنے والوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کو مسلم لیگ کے ماتحت ہی نہیں کیا بلکہ مسلم لیگی نظریات کی تابعداری بھی اختیار کر لی ہے۔
بھگت سنگھ، راج گرو اور سکھ دیو کی 92 ویں برسی پر تقریبات کا انعقاد
بھگت سنگھ، راج گرو اور سکھ دیو کی 92 ویں برسی کے موقع پر، انقلابی طلبہ محاذ (RSF)، جموں کشمیر نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن (JKNSF) اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے بینرز تلے ملک کے مختلف حصوں اور اس کے زیر انتظام علاقوں میں احتجاجی ریلیاں، سیمینارز اور پروگرام منعقد کئے گئے۔
عالمی سرمایہ داری: بحران سے بحران تک
انسانیت آج جس کیفیت کی شکار ہے اسے ”کثیرالجہتی بحران“ کا نام دیا جا رہا ہے جس میں کئی طرح کے بحرانات اکٹھے ہو کر امڈ آئے ہیں۔ لیکن جن کا بنیادی ماخذ پھر یہی نظامِ سرمایہ ہے۔
کوئٹہ: طبقاتی جدوجہد کی جانب سے ’کامریڈ لال خان کی منتخب تصانیف‘ کی تقریب رونمائی
اس موقع پر کامریڈ لال خان کے نظریات اور آج کے عہد میں سوشلسٹ انقلاب کی ضرورت و اہمیت پر مختلف زاویوں سے روشنی ڈالی گئی۔
عورت اور انقلاب!
بے علمی کی انتہا یہ ہے کہ ہم آج بھی جنس اور صنف کی تشریح میں کوئی فرق نہیں کر پاتے۔