آخر میں انقلاب ِروس پر مارکسی دانشور ڈاکٹر لال خان کی لکھی گئی تحریر پر مبنی کتابچے کی تقریب رونمائی بھی کی گئی۔
مزید پڑھیں...
گلگت بلتستان: کیا انتخابات کچھ دے پائیں گے؟
ہمالیہ کے پہاڑوں سے اٹھنے والے بغاوت کے یہ قدم برصغیر جنوب ایشیا کے سوشلسٹ مستقبل کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
پاکستان: یہاں سے کہاں؟
محنت کش طبقہ نظام کو بچانے کی نہیں اکھاڑنے کی لڑائی لڑے گا۔
حیدر عباس گردیزی کی وفات: جسم مٹ جانے سے انسان نہیں مر جاتے!
ان کی وفات پر گہرے رنج و الم کے ساتھ ساتھ ہم ان کی انقلابی جدوجہد کو سوشلسٹ انقلاب کی منزل سے ہمکنار کرنے تک کا عہد بھی کرتے ہیں۔
کاروانِ انقلاب کا ایک اور راہی بچھڑ گیا!
یہ کاروان انقلاب اپنے اس ساتھی کے ناقابل فراموش ساتھ کو کبھی نہیں بھلا پائے گا۔
امریکہ: انتخاب کا فریب!
امریکی اسٹیبلشمنٹ کی بھرپور کوشش ہے کہ ٹرمپ سے جان چھڑائی جائے اور باگ ڈور جو بائیڈن جیسے اپنے گھاگ اور ”مہذب“ نمائندے کو سونپی جائے۔
دادو: ’بالشویک انقلاب کی تاریخ اور آج کا عہد‘ کے عنوان سے تقریب کا انعقاد
ہم اس عہد میں بھی بالشویک انقلاب کی تاریخ سے سبق سیکھ سکتے ہیں اور موجودہ سرمایہ دارنہ دنیا میں طبقاتی لڑائی لڑ کر جیت سکتے ہیں۔
راولپنڈی: ’موجودہ عہد میں بالشویک انقلاب کی افادیت اور اہمیت‘ کے عنوان سے نشست کا انعقاد
پروگرام کے آغاز میں طبقاتی جدوجہد کے دیرینہ ساتھی ملتان سے سید حیدر عباس گردیزی کی ناگہانی موت پر ایک منٹ کی خاموشی کی گئی اور ان کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
اکتوبر 1917ء: جب فرمانِ مزدور جاری ہوا!
جب تک دنیا میں طبقات موجود ہیں ان کے خاتمے کی جدوجہد جاری رہے گی اور اب یہ جدوجہد دنیا بھر کے مزدوروں کو عالمی سوشلسٹ انقلاب کی منزل تک پہنچا کر دم لے گی۔
توہین آمیز خاکے: آزادی اظہار یا طبقاتی یکجہتی پر حکمرانوں کا وار؟
پوری دنیا کی انقلابی قوتوں کا یہ تاریخی فریضہ ہے کہ وہ حکمرانوں کی ان مکروہ سازشوں کو بے نقاب کرنے اور مزدوروں کی یکجا تحریک کو تحرک دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔
ریاستی بالادستی کی حقیقت
محنت کش طبقے کی یہ خاموشی حتمی نہیں ہے وہ اپنے اندر اس نظام کے خلاف غصہ اور نفرت مجتمع کر رہا ہے۔
سرمایہ داری کے جدید ہتھکنڈے
یہ تمام ذرائع اور انسانی ذہانت ایک منصوبہ بند معیشت یعنی سوشلزم میں ہی انسانی بھلائی کے کام آ سکیں گے۔
بھارت چین تنازع: مصنوعی لکیروں کے درمیان سسکتی انسانیت
مصنوعی لکیروں میں مقید سامراجی منافع خوری اور لوٹ مار کے شکار محنت کش جلد یا بدیر تاریخ کے میدان میں قدم رکھیں گے
جوہی: ’پاکستان کی موجودہ صورتحال اور مزدوروں کی حالت زار‘ کے موضوع پر لیکچر پروگرام
چودہ اکتوبر کو آسلام آباد ڈی چوک پر دھرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ اب محنت کشوں نے جنگ شروع کر دی ہے۔
ناگورنو قرہباخ کا المیہ!
اس خونی کھیل کو شکست صرف دونوں اطراف کی محنت کش عوام کی اس نظام کے خلاف مشترکہ جدوجہدہی دے سکتی ہے۔