حالات کیخلاف غم و غصہ سب سے زیادہ نئی نسل میں پایا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں...
کینز اسلام آباد میں؟
وہ برملا کہتا تھا کہ طبقاتی جنگ کی صورت میں‘ میں ہمیشہ ”مہذب سرمایہ داروں“ کی صفوں میں کھڑا ہوں گا۔
بھرمی گوٹھ شہدادکوٹ میں ’کسان کانفرنس‘ کا انعقاد
کسانوں کو بھی ملک کے تمام محنت کشوں کے ساتھ انقلابی جدوجہد کرنا پڑے گی اور اسی میں ان کے تمام مسائل کا حل موجودہے۔
مظفرآباد: جامعہ کشمیر میں ’عزمِ سوشلسٹ انقلاب کنونشن‘ کا انعقاد
دوران ریلی کارکنان کے نعروں، آئی ایم ایف نامنظور، تعلیمی بجٹ میں کٹوتی نامنظور اور سوشلسٹ انقلاب زندہ باد سے پوری یونیورسٹی گونج اٹھی۔
دادو میں ’موجودہ عالمی سیاسی و معاشی صورتحال‘ پر لیکچر پروگرام
انسانیت اب ایک ایسے موڑ پر کھڑی ہے جہاں اس کے پاس صرف دو ہی راستے ہیں سوشلزم یا بربریت۔
’طبقاتی جدوجہد‘ نئے انداز میں…
ہم امید کرتے ہیں کہ آپ کو ہماری نئی لے آؤٹ، جو جدید ڈیسک ٹاپ اور موبائل ڈیوائسوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کی گئی ہے، پسند آئے گی۔
ہندوستان کے انتخابات میں ”بھارت“ کی جیت
یہ ایک ناگزیر حقیقت ہے کہ بی جے پی کی حکومت موقع پرستانہ انداز میں اپنے فوری مفادات کے تقاضوں کے مطابق اپنی نعرہ بازی تبدیل کرتی رہے گی۔
مذہبی دہشت گردی کا معمہ
سرمایہ دارانہ نظام کے عمومی زوال خصوصاً 2008ءکے معاشی بحران کے بعد سے نہ صرف مغربی سماجوں میں معاشی محرومی اور مشکلات بڑھی ہیں بلکہ سماجی بیگانگی بھی ناگزیر طور پر شدت اختیار کر گئی ہے۔
سوڈان: بربادیوں کی کوکھ سے ابھرتا انقلاب
مظاہرین کا سب سے اہم نعرہ تھا، ”ہم اپنے لہو سے انقلاب کی حفاظت کریں گے۔“
بھارت کے شب گزیدہ انتخابات
اگر بی جے پی ہندو مت کے نام پر جارحانہ سرمایہ داری کے تسلط کو جاری رکھنا چاہتی ہے تو یہی کام کانگریس اور دوسری پارٹیاں سیکولر ازم، جمہوریت اور قوم پرستی کے نام سے کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
حیدرآباد میں ایک روزہ مارکسی سکول
مختلف یونیورسٹیوں و دیگر تعلیمی اداروں سے طلبا و طالبات نے شرکت کی۔
سیالکوٹ میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد
شہر کی مختلف صنعتوں اور تعلیمی اداروں سے محنت کشوں اور طلبہ سمیت وکلا اور اساتذہ نے بھی شرکت کی۔
جامشورو میں ایک روزہ مارکسی اسکول
پہلا سیشن ”پاکستان تناظر“ پر تھا جبکہ دوسرے سیشن میں کتاب ”سوشلزم کیا ہے“ کو زیر بحث لایا گیا۔
یوم مئی: ہم ساری دنیا مانگیں گے!
اپنے مکمل اختتام سے قبل یہ نظام ماضی سے زیادہ وحشی اور خونخوار ہوچکا ہے۔
ثور انقلاب سے پہلے اور بعد کا افغانستان
اس انقلاب کے خلاف جس ردِ انقلابی کھیل کا آغاز کیا گیا تھا اس کی آگ نے آج پورے خطے کو مسلسل عدم استحکام اور خونریزی میں جھونک رکھا ہے۔