اس خطے کے مسائل کا حل کسی قومی آزادی میں نہیں بلکہ سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے طبقاتی آزادی میں ہی مضمر ہے۔
مزید پڑھیں...
چین امریکہ تنازعہ: ایک نئی سرد جنگ؟
سرمایہ داری کے خاتمے سے ہی یہ تضادات اور بربادیاں ختم ہوں گی اور انسانیت مقابلہ بازی اور جنگ و جدل کی بجائے باہمی تعاون اور یکجہتی کی بنیاد پر ترقی کی راہوں پر گامزن ہو گی۔
گندہ ہے پر دھندہ ہے یہ…
عدالتوں کے دروازوں کی بجائے عام مزدور پر بھروسہ کر کے طبقاتی جدوجہد کے طبل کو بجانے کے علاوہ اب مزدوروں، کسانوں اور طلبہ کے پاس کوئی اور حل بچا ہی نہیں ہے۔
پاک بھارت تعلقات: جنگ و امن کا گھن چکر
جب تک اس نظام کی بساط نہیں لپیٹی جاتی یہاں کے عوام سکھ اور چین کا سانس نہیں لے سکتے۔
بھگت سنگھ کی شہادت کے 90 سال
انسانیت کے مستقبل سے مایوس نہیں ہیں اور سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑنے سے کم پر سمجھوتہ کرنے کو تیار بھی نہیں۔
پیرس کمیون کے 150 سال
پیرس کے مزدوروں نے اپنے آپ کو ایک ایسی کیفیت میں پایا جہاں وہ نہ صرف اپنے فوری مقاصد بلکہ ایک ”عالمی فلاحی جمہوریہ“ کے لئے لڑ رہے تھے جہاں استحصال، طبقاتی تفریق، رجعتی عسکریت اور قومی مخاصمتوں کا خاتمہ ہونا تھا۔
کامریڈ لال خان کی پہلی برسی کے موقع پر مختلف شہروں میں تقاریب کا انعقاد
محنت کشوں کے لیے نجات کا راستہ کامریڈ لال خان اور ان کے ساتھیوں کا راستہ ہی ہے۔ جس کے لیے انھوں نے تمام عمر جدوجہد کی اور وہ راستہ انقلابی سوشلزم کا راستہ ہے۔
نوشہرہ فیروز میں لیکچر پروگرام کا انعقاد
پروگرام میں محنت کش عورتوں کے عالمی دن کے حوالے سے بھی بات رکھی گئی۔
جامشورو میں ایک روزہ مارکسی اسکول کا انعقاد
اس وقت پاکستان میں کسی بھی قوم کے مسائل کو قومی بنیادوں پر حل نہیں کیا جا سکتا۔
تاریخ کا دوراہا
مارکسی نظریات سے لیس انقلابی قیادت کے تحت ہی پرولتاریہ اس نظام کو اکھاڑ پھینک کر نسل انسان کو بربریت کی کھائی میں گرنے سے بچا سکتا ہے۔
راولاکوٹ: ڈاکٹر لال خان کی پہلی برسی کے موقع پر تقریب کا انعقاد
ڈاکٹر لال خان نے اپنے نظریات اور افکار پر ناقابل مصالحت جدوجہد کی اور انکے تیار کردہ انقلابی ساتھیوں پر بھی یہی فریضہ عائد ہوتا ہے کہ سوشلسٹ انقلاب کی فتح مندی تک ہر طرح کی مصالحت کو دھتکارتے ہوئے آگے بڑھیں۔
ہمیں کیا برا تھا مرنا…
ایک مرتبہ طبقہ اس جنگ کے لئے باہر نکل آیا اور درست نظریات پر قائم قیادت کے ساتھ اس کا ملاپ ہو گیا تو ایک نئے انقلابی عہد کے طلوع ہونے کے امکانات روشن ہو سکتے ہیں۔
جو بائیڈن اور نئی امریکی خارجہ پالیسی
دنیا کی سب سے بڑی معاشی، عسکری اور تکنیکی طاقت کے حامل ملک امریکہ میں سرمایہ داری کے خاتمے کا مطلب پوری دنیا میں سوشلسٹ انقلاب کا برپا ہونا ہو گا۔
کوٹ ادو: ڈاکٹر لال خان کی پہلی برسی کے موقع پر میموریل ریفرنس کا انعقاد
ایک مارکسسٹ انقلابی پاکستان جیسے پسماندہ ملک میں بیٹھ کر سرمایہ داری کی فتح کو عارضی قرار دے رہا تھا۔
ہندوستان میں کسانوں کی تحریک‘ راج سنگھاسن ڈانواں ڈول
اب یہ انقلابیوں کا فریضہ ہے کہ وہ اس طرح کی مزدوروں اور کسانوں کی تحریکوں یکجا کر کے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف کھلی سرکشی میں تبدیل کریں۔