چینی ریاست کی جانب سے یہ صورتحال مرکزی حکومت کی رِٹ پر حملہ تصورکی گئی اور تحریک کو کچلنے کے لئے مزید پرتشدد ذرائع استعمال کیے گئے۔
مزید پڑھیں...
لاجونتی
مغویہ عورتوں میں ایسی بھی تھیں جن کے شوہروں، جن کے ماں باپ، بہن اور بھائیوں نے انھیں پہچاننے سے انکار کردیا تھا۔
یہ داغ داغ اجالا…
1947ء کے بعد کوئی ہندوستان نہیں رہا۔ صرف پاکستان، مشرقی بنگال اور بھارت ہی باقی بچے۔
ہوئے برباد اِن آزادیوں سے!
اس شور شرابے اور آتش بازیوں کے نیچے تقریباً ایک چوتھائی نسل ِانسان ذلت اور بربادیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں تڑپ اور سسک رہی ہے۔
پاک امریکہ تعلقات: مطلب کی سفارتکاری کے 72 سال
حکمرانوں نے جوا مداد حاصل کی وہ ایک ایسا زہر ِ قاتل تھی جس سے پاکستانی معیشت مسلسل سامراجی جکڑ میں دھنستی چلی گئی۔
بارانِ رحمت‘ زحمت کیوں؟
بارش کا پہلا قطرہ زمین کو چھوتا ہے اور مسائل کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
کشمیر کے سوداگر
المیہ یہ ہے کہ 72 سال بعد بھی یہاں پر ایک سامراجی طاقت کے جارح، مغرور، نسل پرست اور ناقابلِ اعتماد حکمران سے توقعات وابستہ کی جا رہی ہیں۔
بیرونی سرمایہ کاری: تریاق یا زہر؟
ان کارپوریشنوں نے محنت کشوں کا خون پسینہ نچوڑ کر دولت کے انبار لگائے ہیں لیکن ان کی پیاس نہیں بجھتی۔
کشمیر کب تک سلگتا رہے گا؟
جس آگ میں کشمیر کے محنت کشوں کا لہو جل رہا ہے، سامراجی منافع خوری اور برصغیر کے حکمرانوں کا تسلط اس طرح سے بہتر ہو رہی ہے۔
کشمیر: موسمِ گرما 2019ء کے تین روزہ نیشنل مارکسی سکول کا انعقاد
انتہائی نامساعد معاشی، سماجی اور سیاسی حالات کے باوجود سکول میں 50 خواتین سمیت 350 سے زائد نوجوانوں نے پورے ملک سے شرکت کی۔
تعلیم کا کاروبار
ماضی میں جن مقاصد کے لئے تعلیم کو اتنی اہمیت حاصل تھی آج کے موجودہ عہد میں تعلیم کی افادیت اور وہ مقاصد اب نظر نہیں آتے۔
کرہ ارض پہ سرمائے کا کہرام!
مسئلہ یہ ہے کہ دولت کا یہ نظام مزید چلنے کی سکت نہیں رکھتا اور لہو بہا کر اس کو زبردستی عوام پر مسلط کیا جارہا ہے۔
عوام کی عدالت سے فرار!
ایک تماشا لگا ہواہے جس کے گرد ریٹنگ بنتی ہے اور ٹیلی ویژن چینلوں کے اداکاروں کو صحافی اور سیاستدان بنانے کے معیار طے کرتی ہے۔
راولپنڈی میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد
بورژوا ریاست کی تشکیل، اس کے کردار اور سماجی ارتقا کے مختلف مراحل اور اس کی مختلف اشکال پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
ملتان میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد
سوشلزم ہی وہ واحد نظام ہے جو نسل انسانی کو سرمائے کی بیڑیوں سے نجات دلا سکتا ہے۔