حکمرانوں نے جوا مداد حاصل کی وہ ایک ایسا زہر ِ قاتل تھی جس سے پاکستانی معیشت مسلسل سامراجی جکڑ میں دھنستی چلی گئی۔
مزید پڑھیں...
بارانِ رحمت‘ زحمت کیوں؟
بارش کا پہلا قطرہ زمین کو چھوتا ہے اور مسائل کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
کشمیر کے سوداگر
المیہ یہ ہے کہ 72 سال بعد بھی یہاں پر ایک سامراجی طاقت کے جارح، مغرور، نسل پرست اور ناقابلِ اعتماد حکمران سے توقعات وابستہ کی جا رہی ہیں۔
بیرونی سرمایہ کاری: تریاق یا زہر؟
ان کارپوریشنوں نے محنت کشوں کا خون پسینہ نچوڑ کر دولت کے انبار لگائے ہیں لیکن ان کی پیاس نہیں بجھتی۔
کشمیر کب تک سلگتا رہے گا؟
جس آگ میں کشمیر کے محنت کشوں کا لہو جل رہا ہے، سامراجی منافع خوری اور برصغیر کے حکمرانوں کا تسلط اس طرح سے بہتر ہو رہی ہے۔
کشمیر: موسمِ گرما 2019ء کے تین روزہ نیشنل مارکسی سکول کا انعقاد
انتہائی نامساعد معاشی، سماجی اور سیاسی حالات کے باوجود سکول میں 50 خواتین سمیت 350 سے زائد نوجوانوں نے پورے ملک سے شرکت کی۔
تعلیم کا کاروبار
ماضی میں جن مقاصد کے لئے تعلیم کو اتنی اہمیت حاصل تھی آج کے موجودہ عہد میں تعلیم کی افادیت اور وہ مقاصد اب نظر نہیں آتے۔
کرہ ارض پہ سرمائے کا کہرام!
مسئلہ یہ ہے کہ دولت کا یہ نظام مزید چلنے کی سکت نہیں رکھتا اور لہو بہا کر اس کو زبردستی عوام پر مسلط کیا جارہا ہے۔
عوام کی عدالت سے فرار!
ایک تماشا لگا ہواہے جس کے گرد ریٹنگ بنتی ہے اور ٹیلی ویژن چینلوں کے اداکاروں کو صحافی اور سیاستدان بنانے کے معیار طے کرتی ہے۔
راولپنڈی میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد
بورژوا ریاست کی تشکیل، اس کے کردار اور سماجی ارتقا کے مختلف مراحل اور اس کی مختلف اشکال پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
ملتان میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد
سوشلزم ہی وہ واحد نظام ہے جو نسل انسانی کو سرمائے کی بیڑیوں سے نجات دلا سکتا ہے۔
معراج محمد خان کی جدوجہد!
ان کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ انہوں نے ہمیشہ ہار ماننے سے انکار کیا۔
دربارِ ٹرمپ میں….
معاشی امداد کی استدعا بھی کی جائے گی، چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اور سی پیک پر بھی پوچھ گچھ ہوگی۔
کھائیگلہ میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد
انسانی معاشرہ ذاتی لالچ، مفادات اور دولت کی حوس پر مبنی کیوں ہے۔
لاہور میں ایک روزہ مارکسی سکول
پاکستان کے موجودہ معاشی، سیاسی اور سماجی بحران پر تفصیل سے بات رکھی۔