کوک سٹوڈیو کے صوفی میوزک پر تھرکتی ہوئی مڈل کلاس اب اس بات پہ شاد نظر آتی ہے کہ اس نے ریاست کے ’استحصالی طبقات‘ کو ووٹ کے ذریعے شکست دے دی ہے۔۔۔
مزید پڑھیں...
شمالی کوریا کا معمہ
شمالی کوریا کی ریاست کو فی الوقت اگر کسی طرح سے بیان کیا جا سکتا ہے تو وہ پھر ’’مسخ شدہ مزدور ریاست‘‘ ہی ہے۔
عالمی طاقتوں کا بگڑتا توازن
پروٹیکشنسٹ تجارتی پالیسیاں امریکہ کی معاشی شرح نمو میں عارضی اضافہ تو شاید کریں لیکن ان سے مستقبل کے تضادات اور مسائل بڑھیں گے۔
نحیف عالمی معیشت میں تجارت کی جنگ
ٹرمپ کے جواب میں متاثر ممالک بھی ٹیرف لگائیں گے جس سے امریکی معیشت کے مسائل بڑھ جائیں گے۔
’ تبدیلی‘ کا کیا ہو گا؟
جو امیدیں عمران خان سے وابستہ کی گئی ہیں اور جو خواب اس نے دکھائے ہیں ان کا بہت جلد ٹوٹنا ناگزیر ہے۔
عراق: بربادیوں کی کوکھ سے ابھرتی زندگی
موجودہ تحریک جس میں عوام اپنی آزادی کے لیے جدوجہد میں مصروف ہیں‘ ایک امید کی کرن ہے۔
کینیڈا: مزدور دشمن حکومتوں اور تجارتی جنگ میں گھرے محنت کش
مستقبل قریب میں ایک طرف تو روزگار کی غیر یقینی صورت حال اور دوسری طرف سرکاری خدمات میں کٹوتیاں، محنت کشوں پر دو دھاری تلوار تانے ہوئے ہیں۔
خطے میں داعش کا ابھار، ایک نئے سامراجی کھلواڑ کی تیاری
داعش کی جانب سے پاکستان میں یہ اتنے بڑے پیمانے کا پہلا حملہ ہے۔
نظام ٹوٹے گا تو انصاف ملے گا!
وہاں مقدس سمجھے جانے والے اداروں کی اصلیت بھی کھل کر سامنے آگئی ہے۔ قانون کے اندھے پن اور نام نہاد غیر جانب داری کی دھجیاں بکھر گئی ہیں۔
لیاری سے عیاری کا انجام
لیاری کو کربلا جیسی پیاس سے دوچار کرنے والے حکمرانوں کے خلاف بغاوت کی کوئی آواز تو بلند ہونی تھی۔ اتوار کو بس یہی ہوا۔
’سلطان اردگان‘
طاقت کا بے پناہ اجتماع فرد کو حقیقت سے دور کر کے اپنے عقل کل اور نجات دہندہ ہونے کی خوش فہمی پیدا کر دیتا ہے۔
سرمایہ داری کی ماحولیاتی تباہ کاری
ایسا لگتا ہے کہ پہلے ہی متعدد ریڈ لائنیں گزر چکی ہیں…
کشمیر: ظلم ٹو ٹ جاتا ہے!
شجاعت بخاری کا قتل وہ چنگاری ثابت ہوا ہے جس نے بھڑک کر اس مخلوط حکومت کو بھسم کر دیا ہے ۔ لیکن اس کے پیچھے قربانیوں کی ایک طویل داستان کشمیری عوام نے رقم کی ہے۔
کِم ٹرمپ ملاقات اور جزیرہ نما کوریا کا مستقبل
چند ہفتے پیشتر ہی ٹرمپ نے کِم کو ’راکٹ مین‘ اور ’تاریک جوکر‘ کے خطابات سے نوازا تھا جبکہ کِم نے ٹرمپ کو ذہنی مریض اور ’ہلڑ باز‘ قرار دیا تھا۔
اردن میں عوامی بغاوت
چھ جون کو اردن کے مزدوروں اور ٹریڈ یونین کے سرگرم کارکنان کی عام ہڑتال اتنی شدید تھی کہ پوری ریاست لرز کے رہ گئی۔