دانائی اور ذہانت کی چنگاریوں کو شعلوں میں بدلنے سے قبل ہی انسانوں کی مخفی گہرائیوں میں دبا دیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں...
برازیل: بولسنارو، اب کبھی نہیں!
برازیل کے بڑے اخبارات اسے لولا کی کامیابی سے زیادہ بولسنارو کی شکست قرار دے رہے ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ لولا اور پی ٹی 90ء کی دہائی کی عوامی تحریک سے بہت دور کھڑے ہیں اور ان کی کامیابی کی ایک وجہ تیسرے متبادل کا موجود نہ ہونا بھی ہے۔
ترمیم پسندی، موقع پرستی اور انقلابی سوشلزم
”ایسے ممالک جو سرمایہ دارانہ طرزارتقا میں پیچھے رہ گئے ہیں، بالخصوص نوآبادیاتی اور نیم نو آبادیاتی ممالک، وہاں جمہوریت اور قومی نجات کے فرائض صرف پرولتاری آمریت کے ذریعے ہی ادا کیے جا سکتے ہیں۔ ایسے میں پرولتاریہ محکوم اقوام اور سب سے بڑھ کر کسان عوام کے قائد کا کردار ادا کرے گا۔“
انقلابِ روس 1917ء اور آج کی دنیا
اس سرکشی کے ذریعے بالشویکوں نے ایک اقلیتی طبقے کے اقتدار کے خلاف اکثریت کی قیادت کی اور سماج کی اکثریت کی حاکمیت کی بنیادیں استوار کیں۔
موسمیاتی بحران: سرمائے کی لوٹ سے برباد ہوتی دنیا
محنت کشوں کی محنت کی لوٹ کے ساتھ ساتھ فطرت کے بے دریغ استحصال کا انتقام اس نظام کو تبدیل کر کے ہی لیا جا سکتا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیاں اور سیلاب کی تباہ کاریاں
پاکستان جیسے تیسری دنیا کے ممالک میں ہر کچھ سال بعد کئی زندگیاں سیلابی ریلوں کی نظر ہو جاتی ہیں۔
عمران خان کی تاریخی مقبولیت یا رائی کا پہاڑ؟
اس دوران تحریک انصاف کی حکومت کسی بھی ہدف کو حاصل کرنے میں ناکام ثابت ہوئی مگر سب سے بہترین کارکردگی ان کی سوشل میڈیا ٹیم کی رہی۔
راولپنڈی: کاروانِ انقلاب طلبہ کنونشن بعنوان ’طلبہ تحریک اور انقلابی سیاست‘ کا انعقاد
کنونشن کے توسط سے ایران میں جاری خواتین کی تحریک کے ساتھ یکجہتی سمیت دنیا بھر میں جاری جبر و استحصال کے نظام کے خلاف محنت کشوں کی تحریکوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا۔
پاکستان: عذابوں کا تسلسل
مسلسل عدم استحکام اور انتشار کے دباؤ میں کیے گئے کئی اقسام کے تجربات کی ناکامی کی ایک تاریخ ہے مگر نہ ہی معیشت مستحکم ہوئی اور نہ ہی ریاست جدید خطوط پر استوار ہو سکی۔
عدم استحکام کا معمول
یہ نیم لبرل سیاسی اشرافیہ اندر سے اتنی کھوکھلی اور نحیف ہے کہ جوش خطابت میں ریاستی اداروں بارے کوئی بات کہہ بھی جائیں تو اگلے ہی دن معذرت کر لیتے ہیں۔
ایران: انقلابی تحریک سے لرزتی ملاں ریاست
تحریک کی پیش قدمی کے ساتھ ساتھ اس کی حدت کو اب محنت کش طبقہ بھی محسوس کر رہا ہے اور ان کے مظاہرے بھی اب شروع ہوچکے ہیں۔
ایران: ’زن، زندگی، آزادی‘
ے شک موجودہ احتجاج کی فوری وجہ جبری حجاب کا مسئلہ اور صنفی نابرابری ہے لیکن عوام کے معاشی مسائل، روزگار، صحت، تعلیم اور رہائش کے مسائل اس سے کہیں زیادہ گہرے ہیں جن کو موجودہ احتجاج میں اظہار کا موقع ملا ہے۔
سفاک نظام میں سیلاب کی تباہی
اس وقت آبادیاں ایسے بے ہنگم انداز میں پھیل رہی ہیں کہ جس میں برساتی پانی کے قدرتی راستوں اور نکاسی آب کے مسائل کو سرے سے ہی نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ نتیجہ ہر کچھ عرصے بعد سیلابی تباہی ہے۔
کشمیر: تین روزہ نیشنل یوتھ مارکسی سکول 2022ء کا انعقاد
اختتامی کلمات کے بعد تمام کامریڈز نے یک آواز محنت کشوں کے عالمی ترانے سے سکول کا باضابطہ اختتام کیا اور انقلابی سوشلزم کے نظریات کو پورے خطے اور دنیا بھر کے طول و عرض میں لے جانے کے عزم و ارادے کے ساتھ رخصت ہوئے۔
سرمایہ داری میں تعلیم کا مسئلہ
طبقاتی سماج کا مسئلہ یہ ہے کہ اس میں سماج کے ہر مظہر پر حکمران طبقات کی ترجیحات حاوی رہتی ہیں۔