عالمی سطح پر برباد معیشت نے دہائیوں سے چلی آنے والی روایتی سیاست میں تہلکہ مچا دیا ہے۔
مزید پڑھیں...
پاک بھارت تعلقات کی پیچیدگیاں!
پچھلی کچھ دہائیوں سے کھلی جنگ کی بجائے ”حالت جنگ“ کی پالیسی کو پروان چڑھایا گیا ہے۔
تہذیب کا کردار
تہذیب صرف ہنر کے ساتھ عیب کرنے کا نام ہے۔
پرانے خاندان سے نئے خاندان تک
جنگ نے پرانے معاشی نظام کو ہلا کر رکھ دیا اور انقلاب نے اسے اکھاڑ پھینکا۔
پانی کا درخت
جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے میں نے اپنے گاوں کے آسمان کو تپے ہوئے پایا ہے۔
مظفرآباد میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد
موجودہ حالات کے تناظر میں انقلابی تنظیم کی تعمیر پر زور دیا۔
جب حکمرانوں کی چیخیں نکلیں گی!
ملک میں جس شدت سے طبقاتی، صنفی اور قومی جبر بڑھ رہا ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔
پاکستان: معیشت کی زوال پذیری
عوام کا جینا دوبھر ہوتا جا رہا ہے۔ سماج میں بے چینی مسلسل بڑھ رہی ہے۔
عورت اور سماج
عورتوں کے استحصال کو جاری رکھنے کے لئے معاشرے پر جھوٹی اقدار اور اخلاقیات مسلط کی جاتی ہیں۔
ایٹمی طاقتوں کی مفلسی
ہر ریاست کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے: قومی جنون کو ابھار کر طبقاتی کشمکش کو کچلنا۔
جنوبی افریقہ: حکمرانوں کا رنگ بدلا‘ کردار نہیں!
حالات کیخلاف غم و غصہ سب سے زیادہ نئی نسل میں پایا جاتا ہے۔
کینز اسلام آباد میں؟
وہ برملا کہتا تھا کہ طبقاتی جنگ کی صورت میں‘ میں ہمیشہ ”مہذب سرمایہ داروں“ کی صفوں میں کھڑا ہوں گا۔
بھرمی گوٹھ شہدادکوٹ میں ’کسان کانفرنس‘ کا انعقاد
کسانوں کو بھی ملک کے تمام محنت کشوں کے ساتھ انقلابی جدوجہد کرنا پڑے گی اور اسی میں ان کے تمام مسائل کا حل موجودہے۔
مظفرآباد: جامعہ کشمیر میں ’عزمِ سوشلسٹ انقلاب کنونشن‘ کا انعقاد
دوران ریلی کارکنان کے نعروں، آئی ایم ایف نامنظور، تعلیمی بجٹ میں کٹوتی نامنظور اور سوشلسٹ انقلاب زندہ باد سے پوری یونیورسٹی گونج اٹھی۔
دادو میں ’موجودہ عالمی سیاسی و معاشی صورتحال‘ پر لیکچر پروگرام
انسانیت اب ایک ایسے موڑ پر کھڑی ہے جہاں اس کے پاس صرف دو ہی راستے ہیں سوشلزم یا بربریت۔