اس خطے کے سوشلسٹ انقلاب کو جہاں دوسرے تاریخی فرائض ادا کرنے ہیں وہاں سامراج کی کھینچی خونی لکیروں کو بھی مٹانا ہے۔ پورے برصغیر جنوب ایشیا کے محنت کشوں اور مظلوموں کو طبقاتی بنیادوں پر یکجا کرنا ہے۔
مزید پڑھیں...
وہ منزل ابھی نہیں آئی…
نصابوں میں جو تاریخ پڑھائی جاتی ہے وہ حکمران طبقے کی تاریخ ہے۔ اس خطے کے محنت کشوں کی تاریخ کچھ اور ہے۔ یہ تاریخ اس نظام کے خلاف جدوجہد، انقلابی تحریکوں اور بغاوتوں سے عبارت ہے۔
بنگلہ دیش: تحریک کا مستقبل؟
اس تحریک کے اسباق نہ صرف اس خطے بلکہ دنیا بھر میں نئی نسل کو یہ شعور دیں گے کہ وہ اپنے مسائل کا حل جدوجہد میں تلاش کر کے درست سمت میں آگے بڑھیں۔
’طبقاتی جدوجہد‘ اب پی ڈی ایف میں بھی دستیاب!
چالیس سال سے زائد عرصے تک طبقاتی جدوجہد کی مسلسل اور بلا تعطل اشاعت کو یقینی بنانے پر ہم اپنے دوستوں اور ہمدردوں کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں اور پوری امید رکھتے ہیں کہ مارکسزم اور انقلابی سوشلزم کے نظریات کی ترویج اور پرچار کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
عالمی منظر نامہ: معاشی بحران، سامراجی ٹکراؤ اور طبقاتی بغاوتیں
اس نظام کے بحران اور بربادی کے ساتھ طبقاتی جدوجہد عالمی پیمانے پر مزید تیز ہو گی۔ جس میں محنت کشوں کی نئی ہڑتالیں، احتجاج اور بار بار ابھرنے والی بغاوتیں شامل ہوں گی۔ یہ سلسلہ وقتی پسپائیوں، کٹھنائیوں، شکستوں، فتوحات اور پیش رفتوں کے ساتھ دہائیوں تک جاری رہ سکتا ہے۔
پگھلتا سیارہ
ہر سال بڑھتا ہوا درجہ حرارت کسی ایک ملک یا خطے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ اس سیارے پر موجود انسانی نسل کی بقا کو لاحق بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ موسم اور موسی واقعات شدید ہوتے جا رہے ہیں۔
کینیا میں عوامی بغاوت
روتو پر ہمیں کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ اگر اس کے بیانات کے نتیجے میں لوگ احتجاج ختم کر دیتے ہیں اور ریاست کو پھر سے منظم ہونے کا وقت اور موقع مل جاتا ہے تو وہ اپنے وعدے سے مکرنے میں ہرگز دیر نہیں لگائے گا۔
بنگلہ دیش میں طلبہ کی احتجاجی تحریک
س احتجاجی تحریک نے واضح کیا ہے کہ بنگلہ دیش کی نام نہاد ترقی کتنی کھوکھلی اور جعلی ہے اور وہاں کے نوجوانوں میں موجود بے چینی ایک بڑے سماجی مسئلے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
5 جولائی کا شب خون، ایک تاریخی تناظر میں
پاکستان میں اگر سماج کی سوشلسٹ تعمیر نو کا عمل آگے بڑھتا تو یہ انقلابی چنگاریاں پورے خطے میں پھیل سکتی تھیں۔ کیونکہ بیشتر ممالک میں سوشلسٹ تحریکیں پہلے سے مصروف عمل تھیں۔
بھارتی انتخابات میں ہندوتوا گھائل
گزشتہ پوری دہائی مسلسل اقتدار میں رہنے کے باوجود بھی مودی سرکار اپنا کیا کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کر سکی ہے۔ اس دوران نفرت اور دھونس کی سیاست اور فریب پر مبنی پراپیگنڈے سے بھارت کے اندر اور باہر لوگوں کو گمراہ رکھنے کی کوشش ہی کی گئی ہے۔
زوال کا جبر
پاکستان کو ایک ترقی یافتہ اور خوشحال ملک بنانے کا خواب تو ان حکمرانوں نے عرصہ قبل دیکھنا چھوڑ دیا تھا۔ لیکن آج یہ ایک وجودی بحران سے دوچار ہو چکے ہیں۔
برطانوی انتخابات میں لیبر پارٹی کی جیت: اِک اور دریا کا سامنا تھا مجھ کو…
کیئر سٹارمر کے حوالے سے کسی کو خوش فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔ دائیں بازو کے اس نمائندے کا موازنہ باآسانی ٹونی بلیئر جیسے سامراجی گماشتے اور جنگی مجرم سے کیا جا سکتا ہے۔
نیا لیبر کوڈ: محنت کشوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی نئی واردات
اس نئے لیبر کوڈ کے تدارک یا مزاحمت کے لئے سب سے پہلے مزدور تحریک کی نئے سرے سے صف بندی کی ضرورت ہے۔ جو صرف تنظیمی نہیں بلکہ نظریاتی اعتبار سے بھی ہو۔
الوداع چاچا کرامت!
گراوٹ، جبر، گھٹن اور تعفن سے بھرے اس ماحول میں ان وفات یقینا ایک دردانگیز واقعہ ہے۔ ان سے تمام تر سیاسی و نظریاتی اختلافات کے باوجود ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی اور ان کی طویل سیاسی و تنظیمی زندگی سے سیکھتے ہوئے ایک مختلف طریقے اور انداز سے ہی سہی لیکن ان کے خوابوں کی تعبیر کی جدوجہد جاری رہے گی۔
موسیٰ خان کا قتل: خون جو کوچہ و بازار میں آ نکلا ہے!
موسیٰ خان کو خراج تعلیمی اداروں کے حبس زدہ ماحول میں اس بوسیدہ اور گلے سڑے سرمایہ دارانہ تعلیمی و سماجی نظام کا انقلابی متبادل پیش کرنے والی سیاسی، نظریاتی اور ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے ہی پیش کیا جا سکتا ہے۔