جہاں کہا جاتا ہے کہ سیاسی تنظیموں کی شمولیت کے بغیر یہ تحریک اس معراج پر نہیں پہنچ سکتی تھی وہاں خواتین کی متحرک اور بعض صورتوں میں مجہول لیکن انتہائی اہمیت کی حامل شمولیت اور حصہ داری کے بغیر بھی یہ اتنی مضبوط نہیں ہو سکتی تھی۔
مزید پڑھیں...
کشمیر میں تحریک کی فتح: بڑی پیش رفت لیکن حتمی لڑائی ابھی باقی ہے!
یہ صرف جموں کشمیر کے محنت کش عوام اور نوجوانوں کی کامیابی نہیں بلکہ اس پورے خطے اور دنیا میں آزادی، انقلاب اور طبقاتی و قومی نجات کی جدوجہد کیلئے حوصلے اور طاقت کا باعث ہے اور مستقل کی لڑائیوں کیلئے بہت سے اسباق بھی اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔
گندم کا بحران: دہقان کی روزی کون لے اڑا؟
ان بحرانوں سے جہاں کروڑوں لوگوں کی زندگیاں مزید اجیرن ہو جاتی ہیں وہیں ان سے فیض یاب ہونے والے بھی بہت ہوتے ہیں۔
پی آئی اے کی نجکاری: مسائل حل ہونے کی بجائے مزید بڑھیں گے!
آئی ایم ایف اور دیگر سامراجی اداروں کی پالیسیوں کو یکسر ختم کرنے اور نجکاری کی پالیسی کو ترک کرتے ہوئے قومی اداروں کو محنت کشوں کی کمیٹیوں کے ذریعے چلائے جانے اور فعال کرنے کے مطالبات کے گرد ہی جدوجہد کو منظم کیا جا سکتا ہے۔
یوم مئی 2024ء: چھین کے لینا ہو گا حق!
ماضی میں اوقات کار میں کمی اور دوسرے حقوق کی درخشاں تحریکوں کا وارث آج کا مزدور بھی ناامیدی، غلامی اور ذلت کی بجائے لڑائی کے میدان میں اتر کے اور فوری مطالبات کو سرمایہ داری کے یکسر خاتمے کی جدوجہد کے ساتھ مربوط کر کے ہی ایک باعزت، سہل اور بھرپور زندگی کا حق چھین سکے گا۔
بھارتی عام انتخابات: ہندو قوم پرستی کا عفریت چھٹ پائے گا؟
مودی حکومت نے انتخابات میں شکست کے کسی بھی ممکنہ خدشہ کو دور کرنے کیلئے انتخابات کے اعلان سے قبل ہی انتخابی مہم شروع کر دی تھی۔
مشال خان کی شہادت کے سات سال
مشال خان کے قتل کے بعد ان عناصر کا خیال تھا کہ مشال کے جانے سے طلبہ کی آواز دب جائے گی اور ان کا جھوٹا پراپیگنڈہ طلبہ سیاست کے اندر خوف پیدا کرے گا اور طلبہ کو جبر و استحصال کے خلاف جدوجہد سے دور کر دے گا۔
یہ انساں کے دشمن سماجوں کی دنیا!
گزشتہ چھ ماہ کے دوران اسرائیلی صیہونی ریاست نے غزہ کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے۔
اسرائیل پر ایرانی حملہ: پس منظر اور امکانات
جنگ ایک وحشت ہے لیکن حکمران طبقات اس وحشت کو اپنے عوام میں قابل قبول بنانے کیلئے ہمیشہ مذہب اور قومی وقار جیسے بظاہر خوبصورت پہناوے پہنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
فلسطین سے یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے
جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن نے اپنی مزاحمتی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ماہ رمضان میں پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے مختلف علاقوں میں فلسطین سے یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے کئے۔
بھگت سنگھ: وہ تاریخ جو مٹ نہیں سکتی!
’’ہم نوجوانوں کو پستول اور بم چلانے کا نہیں کہہ سکتے۔ نوجوانوں کو دیہاتوں اور صنعتی مراکز کی جھونپڑ پٹیوں میں رہنے والے لاکھوں کروڑوں انسانوں کو بیدار کرنے کا تاریخی فریضہ سرانجام دینا ہے۔‘‘
لینن کی میراث کے 100 سال
اس عظیم انقلابی کی سیاسی و نظریات میراث آج بھی روشنی کا وہ مینار ہے جو اس فرسودہ اور متروک نظامِ سرمایہ کے خاتمے کی تاریخی جدوجہد میں پوری دنیاکے انقلابیوں کی رہنمائی کر رہا ہے۔
کارل مارکس کون تھا؟
انٹرنیشنل کے لئے انتھک کام اور اس سے بھی بڑھ کر انتھک فکری مصروفیات نے مارکس کی صحت کو بری طرح متاثر کیا۔ اُس نے سیاسی معاشیات کو ازسر نو مرتب کرنے اور ’سرمایہ‘ کو مکمل کرنے کا کام جاری رکھا، جس کے لئے اُس نے بہت سا نیا مواد اکٹھا کیا اور کئی زبانوں (مثلاً روسی زبان) کا مطالعہ کیا۔ تاہم صحت کی خرابی نے اسے ’سرمایہ‘ کی تصنیف مکمل نہ کرنے دی۔
محنت کش خواتین کا عالمی دن: جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کی ریاست گیر سرگرمیاں
جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں مختلف مقامات پر 8 مارچ، محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر’جموں کشمیر میں جاری عوامی حقوق تحریک میں خواتین کا کردار‘ کے عنوان سے تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔
لال خان: جو مٹ کے ہر بار پھر جئے!
انسانی تاریخ میں موجودہ عہد کئی حوالوں سے نہ صرف منفرد بلکہ بہت گنجلک اور پیچیدہ ہے۔ ماضی کی دہائیوں میں بڑے واقعات اتنے تواتر سے رونما نہیں ہوتے تھے۔ مگر آج ہر روز نئے واقعات کا جنم ہوتا ہے اور بعض اوقات تو وہ اپنی پرکھ کا وقت دیئے بغیر ہی اور نئے واقعات کے پیچھے غائب ہو جاتے ہیں۔