جدید ہتھیاروں اور جنگی صلاحیتوں سے لیس چند بین الاقوامی اجارہ داریوں کی محافظ سامراجی ریاستوں کے حلقہ اثر میں بٹی دنیا، جو ایک ایسے عالمی نظام کے تحت چلائی جا ئے جس کا واحد دھرم سرمایہ پرستی اور کل منطق بے رحم مقابلے بازی ہو، جب بھی بحران میں داخل ہو گی تو اس کا جنگی شکلوں میں اظہار ناگزیر ہے۔
مزید پڑھیں...
دِہلی چلو: ہندوستان میں کسان پھر سراپا احتجاج!
بھارتی ریاست کی جانب سے نہ صرف مظاہرین پر آنسو گیس اور واٹر کینن سے پانی وغیرہ پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے بلکہ تحریک سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کرنے سمیت ہر قسم کے جبری ہتھکنڈے اپنائے جا رہے ہیں۔
نوآبادیاتی جبر کیخلاف ہمالیہ سے پھوٹتی بغاوتیں
پاکستان اور بھارت کے مابین تقسیم ہمالیائی خطے کے منقسم حصوں میں نوآبادیاتی جبر کے خلاف مزاحمت کی نئی آوازیں ابھر رہی ہیں۔
الیکشن 2024ء: بحران کے نئے دور کی شروعات
نئی حکومت کی ممکنہ تشکیل کے ساتھ پاکستانی سرمایہ داری کا بحران نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ اس حکومت کا چلنا بہت محال ہو گا۔
مفاہمت کا انتقام
پیپلز پارٹی وزارتیں نہ لینے جیسے جتنے بھی بھونڈے اقدامات کرتی رہے‘ وہ اس حکومت کے ہر اقدام میں برابر شریک اور ذمہ دار ہی تصور ہو گی۔ حکمرانوں کی یہ مفاہمت محنت کشوں سے ہر روز اس سماج میں زندہ رہنے کا انتقام لے گی۔
سوشلزم یا بربریت: عالمی صورتحال، پیش منظر اور لائحہ عمل
ہم ’طبقاتی جدوجہد‘ کی 41ویں کانگریس کی دوسری مجوزہ دستاویز ’سوشلزم یا بربریت: عالمی صورتحال، پیش منظر اور لائحہ عمل‘ شائع کر رہے ہیں جس میں بین الاقوامی سطح پر جاری کلیدی معاشی، سیاسی و سماجی عوامل کا احاطہ کیا گیا ہے اور آنے والے دنوں کے امکانات کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔
پاکستان تناظر 2024-25ء
ہم اپنے قارئین کے لئے ’طبقاتی جدوجہد‘ کی 41ویں کانگریس کی پہلی مجوزہ دستاویز ’پاکستان تناظر 2024-25ء‘ شائع کر رہے ہیں۔ جس میں ایک تاریخی حوالے سے پاکستانی سیاست، ریاست، معیشت اور معاشرت کے تضادات و بحرانات، ملک کے طول و عرض میں سلگتے قومی سوال اور آنے والے دنوں میں تحریک کے امکانات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔
بلوچ یکجہتی مارچ کے ان مٹ نقوش
حالیہ مارچ اور دھرنے نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ کوئی بھی مظلوم قوم ایک یکجا اکائی نہیں ہوتی بلکہ متحارب اور متضاد طبقات پر مشتمل ہوتی ہے۔ جس میں اس کے اپنے حکمران طبقے کا کردار سامراج کی گماشتگی پر ہی مبنی ہوتا ہے۔
الیکشن 2024ء: کیا کیا جائے؟
مروجہ سیاسی قیادتیں پہلے سے ہی بڑی حد تک عوامی استرداد کا شکار ہیں۔ لیکن اس استرداد کو ایک انقلابی لائحہ عمل اور راستہ دینے کے لئے محنت کشوں اور وسیع تر عوام میں جانا انقلابیوں کا فریضہ ہے جس کی ادائیگی کے لئے انتخابی ماحول میں ملنے والے محدود سیاسی و سماجی مواقع کو بھی استعمال کیا جانا چاہئے۔
قومی سوال اور لینن
’’بورژوا قوم پرستی اور پرولتاری بین الاقوامیت دو ناقابل مصالحت نعرے ہیں جو پوری سرمایہ دارانہ دنیا میں دو دیوہیکل طبقاتی کیمپوں سے وابستہ ہیں اور قومی سوال کی طرف دو پالیسیوں بلکہ دنیا کو دیکھنے کے دو طریقوں کی غمازی کرتے ہیں‘‘
سرمایہ داری کی ماحولیاتی تباہی: سانس لینا بھی مضرِ صحت ہے!
یہ آلودگی یا سموگ کوئی آسمانی آفت نہیں ہے بلکہ سرمایہ داری کے تحت انسانی سرگرمیوں کا ناگزیر نتیجہ ہے جس کی بنیادی وجوہات میں صنعتوں، اینٹوں کے بھٹوں اور کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹوں کا اخراج، سڑکوں اور تعمیراتی جگہوں سے اٹھنے والی دھول، فصلوں کی باقیات کو لگائی جانے والی آگ اور سب سے بڑھ کر ٹریفک کا دھواں شامل ہیں۔
جے کے این ایس ایف مسٹ یونیورسٹی کے آرگنائزر ارسلان احمد دانش کا تعزیتی ریفرنس
ہنس مکھ نظر آنے والا نوجوان غیر معمولی صلاحیتیں رکھتا تھا۔ اس نے اپنے شوق کو بھی انقلاب کے ساتھ جوڑ لیا تھا۔ مسٹ یونیورسٹی میں تنظیم کو تعمیر کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے علاقے میں بھی تنظیمی کام کو منظم کرتا رہا۔
سامراجیت، امیگریشن اور افغان مہاجرین
ہمارا مقامی محنت کش طبقے اور ان مہاجرین کو یہی پیغام ہے کہ ہر قسم کے تعصب اور تفریق سے بالا تر ہو کر اپنے اس مشترکہ حقیقی دشمن جو یہ سرمایہ دارانہ نظام ہے کے خلاف مل کر جدجہد کرنا ہو گی۔
جموں کشمیر: نو آبادیاتی جبر اور سرمایہ داری کیخلاف انقلاب کی چنگاریاں
انقلابی قیادت کی موجودگی اور درست حکمت عملی اگر ان سماجی طوفانوں کو میسر آ گئی تو اس خطے سے سرمایہ داری نظام کے خاتمے اور نئے دور کے آغاز کو دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکے گی۔
بالشویک انقلاب: حاصلات، زوال اور آج کی دنیا
بالشویک پارٹی کی قیادت میں محنت کش طبقے نے نجی ملکیت اور بورژوا ریاست کو پاش پاش کر دیا اور انسانی ضروریات کی تکمیل کے لئے منصوبہ بند معیشت کی تشکیل کی۔